Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The One Who Fights Seeking Reward And Fame)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3140.
حضرت ابوامامہ باہلی ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبیﷺ کے پاس حاضر ہوا اور کہنے لگا: آپﷺفرمائیں، ایک شخص جنگ کو جاتا ہے۔ ثواب اور شہرت دونوں کا طلب گار ہے۔ اسے کیا ملے گا؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اسے کچھ نہیں ملے گا۔“ اس شخص نے سوال تین دفعہ دہرایا۔‘‘ پھر آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ صرف اس عمل کو قبول فرماتا ہے جو خالص اس کے لیے کیا جائے اور صرف اس کی رضا مندی مقصود ہو۔“
تشریح:
اللہ تعالیٰ نیک کام میں ”شرکت“ کو بھی پسند نہیں فرماتا۔ شرکت سے مقصود یہ ہے کہ ثواب کی نیت بھی ہو اور ساتھ ساتھ غنیمت اور شہرت بھی مقصود ہو۔ ظاہر ہے یہ ”شرک“ کی طرح ہے۔ شرک میں بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت تو ہوتی ہی ہے مگر غیر اللہ کی بھی عبادت ہوتی ہے۔ اگر شرک قبول نہیں تو یہ شرکت کیسے قبول ہوگی؟ اللہ تعالیٰ صرف اسی عمل کو قبول کرتا ہے جس سے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا مندی مقصود ہو۔
حضرت ابوامامہ باہلی ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبیﷺ کے پاس حاضر ہوا اور کہنے لگا: آپﷺفرمائیں، ایک شخص جنگ کو جاتا ہے۔ ثواب اور شہرت دونوں کا طلب گار ہے۔ اسے کیا ملے گا؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اسے کچھ نہیں ملے گا۔“ اس شخص نے سوال تین دفعہ دہرایا۔‘‘ پھر آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ صرف اس عمل کو قبول فرماتا ہے جو خالص اس کے لیے کیا جائے اور صرف اس کی رضا مندی مقصود ہو۔“
حدیث حاشیہ:
اللہ تعالیٰ نیک کام میں ”شرکت“ کو بھی پسند نہیں فرماتا۔ شرکت سے مقصود یہ ہے کہ ثواب کی نیت بھی ہو اور ساتھ ساتھ غنیمت اور شہرت بھی مقصود ہو۔ ظاہر ہے یہ ”شرک“ کی طرح ہے۔ شرک میں بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت تو ہوتی ہی ہے مگر غیر اللہ کی بھی عبادت ہوتی ہے۔ اگر شرک قبول نہیں تو یہ شرکت کیسے قبول ہوگی؟ اللہ تعالیٰ صرف اسی عمل کو قبول کرتا ہے جس سے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا مندی مقصود ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور عرض کیا: آپ ایک ایسے شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو جہاد کرتا ہے، اور جہاد کی اجرت و مزدوری چاہتا ہے، اور شہرت و ناموری کا خواہشمند ہے، اسے کیا ملے گا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اس کے لیے کچھ نہیں ہے۔“ ۱؎ اس نے اپنی بات تین مرتبہ دہرائی۔ اور رسول اللہ ﷺ اس سے یہی فرماتے رہے کہ اس کے لیے کچھ نہیں ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ صرف وہی عمل قبول کرتا ہے جو خالص اسی کے لیے ہو، اور اس سے اللہ کی رضا مقصود و مطلوب ہو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : چونکہ اس کی نیت خالص نہیں تھی اس لیے وہ ثواب سے محروم رہے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu 'Umamah Al-Bahili said: "A man came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: 'What do you think of a man who fights seeking reward and fame - what will he have?' The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'He will not have anything.' He repeated it three times, and the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said to him: 'He will not have anything.' Then he said: 'Allah does not accept any deed, except that which is purely for Him, and seeking His Face.