قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ ذِكْرِ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ (بَابٌ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ التَّيَمُّمِ وَالنَّفْخِ فِي الْيَدَيْنِ)

حکم : صحيح دون الذراعين ، و الصواب : " كفيه " كما في الراوية التالية

ترجمة الباب:

316 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي مَالِكٍ وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى قَالَ كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ رُبَّمَا نَمْكُثُ الشَّهْرَ وَالشَّهْرَيْنِ وَلَا نَجِدُ الْمَاءَ فَقَالَ عُمَرُ أَمَّا أَنَا فَإِذَا لَمْ أَجِدْ الْمَاءَ لَمْ أَكُنْ لِأُصَلِّيَ حَتَّى أَجِدَ الْمَاءَ فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ أَتَذْكُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ حَيْثُ كُنْتَ بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا وَنَحْنُ نَرْعَى الْإِبِلَ فَتَعْلَمُ أَنَّا أَجْنَبْنَا قَالَ نَعَمْ أَمَّا أَنَا فَتَمَرَّغْتُ فِي التُّرَابِ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ فَقَالَ إِنْ كَانَ الصَّعِيدُ لَكَافِيكَ وَضَرَبَ بِكَفَّيْهِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَبَعْضَ ذِرَاعَيْهِ فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ يَا عَمَّارُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنْ شِئْتَ لَمْ أَذْكُرْهُ قَالَ وَلَكِنْ نُوَلِّيكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ

سنن نسائی:

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ 

  (

باب: تیمم کی ایک اور صورت اور ہاتھوں پر پھونک مارنا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

316.   حضرت عبدالرحمٰن بن ابزیٰ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت عمر ؓ کے پاس تھے۔ ایک آدمی آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے امیر المومنین! بسا اوقات ہم ایک ایک، دو دو مہینے گزار دیتے ہیں اور پانی نہیں ملتا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میں تو جب پانی نہیں پاتا، نماز نہیں پڑھتا حتیٰ کہ پانی پالو۔ حضرت عمار بن یاسر ؓ نے کہا: اے امیر المومنین! کیا آپ کو یاد ہے کہ جب آپ فلاں جگہ میں تھے اور ہم اونٹ چرا رہے تھے تو آپ کو علم ہے کہ ہم جنبی ہوگئے تھے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں! چنانچہ میں تو مٹی میں خوب لتھڑا تھا، پھر ہم نبی ﷺ کے پاس آئے۔ آپ ہنسے اور فرمایا: ’’تحقیق تجھے (اتنی ہی) مٹی کافی تھی۔‘‘ یہ کہہ کر آپ نے زمین پر ہتھیلیاں ماریں، پھر ان میں پھونکا، پھر وہ ہاتھ اپنے چہرے اور کچھ بازوؤں پر مل لیے۔ حضرت عمر ؓ کہنے لگے: اے عمار! اللہ سے ڈر۔ عمار نے کہا: امیر المومنین! اگر آپ چاہیں تو میں یہ واقعہ ذکر نہ کروں۔ انھوں نے فرمایا: نہیں، ہم تمھیں ذمے دار بناتے ہیں، اس چیز کا جس کے تم ذمے دار بنے ہو۔