Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Virtue Of Jihad By Sea)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3172.
حضرت ام حرام بنت ملحان ؓ نے فرمایا: رسول اللہﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور قیلولہ فرمایا۔ آپ جاگے توہنس رہے تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں‘ آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ آپ نے فرمایا: ’’میں نے (خواب میں) اپنی امت کے کچھ لوگ دیکھے جو سمندری لشکر میں جارہے ہیں جیسے تخت پر بادشاہ بیٹھے ہوئے ہیں۔‘‘ میں نے گزارش کی: آپ دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے ان میں شامل فرمائے۔ آپ نے فرمایا: ’’بلاشبہ تم ان میں سے ہوگی۔‘‘ آپ پھر سوگئے‘ پھر جاگے تو ہنس رہے تھے۔ میں نے پوچھا: ’’تو آپ نے اسی طرح فرمایا جس طرح پہلے فرمایا تھا۔ میں نے گزارش کی: دعا کریں‘ اللہ تعالیٰ مجھے ان میں شامل فرمائے۔ آپ نے فرمایا: ’’تم پہلے لشکر میں شامل ہوگی۔‘‘ پھر حضرت ام حرام سے حضرت عبادہ بن صامت ؓ نے نکاح کرلیا۔ وہ بحری لشکر میں گئے تو یہ بھی ان کے ساتھ گئیں۔ چنانچہ جب وہ سمندر سے نکلی ںتو ایک خچر لایا گیا۔ وہ اس پر سوار ہونے لگیں تو اس نے انہیں گرادیا جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی۔
تشریح:
(1) ’’نکاح کرلیا‘‘ گویا اس خواب کے وقت وہ ان کے نکاح میں نہیں تھیں۔ نکاح بعد میں ہوا۔ اور اس غزوے میں وہ اپنے خاوند عبادہ بن صامتb کے ساتھ ہی گئیں تھیں‘ اس لیے سابقہ حدیث کے ترجمے میں قوسین کے ذریعے سے اس بات کی وضاحت کی گئی ہے۔ (2) ’’سمندر سے نکلیں‘‘ ان کی قبر مبارک جزیرئہ قبرص میں ہے۔ گویا جب وہ اس جزیرے میں پہنچ کر سمندر سے نکلیں تو یہ حادثہ پیش آیا۔رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہَا۔(3) ان کا لشکر کے ساتھ جانا اپنے خاوند محترم اور زخمی مجاہدین کی خدمت کے لیے تھا نہ کہ لڑائی میں حصہ لینے کے لیے کیونکہ عورتوں کے لیے لڑائی میں شامل ہونا‘ پردہ نہ رہنے کی وجہ سے جائز نہیں‘ نیز کفار کے قبضے میں آنے کا خطرہے۔
حضرت ام حرام بنت ملحان ؓ نے فرمایا: رسول اللہﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور قیلولہ فرمایا۔ آپ جاگے توہنس رہے تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں‘ آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ آپ نے فرمایا: ’’میں نے (خواب میں) اپنی امت کے کچھ لوگ دیکھے جو سمندری لشکر میں جارہے ہیں جیسے تخت پر بادشاہ بیٹھے ہوئے ہیں۔‘‘ میں نے گزارش کی: آپ دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے ان میں شامل فرمائے۔ آپ نے فرمایا: ’’بلاشبہ تم ان میں سے ہوگی۔‘‘ آپ پھر سوگئے‘ پھر جاگے تو ہنس رہے تھے۔ میں نے پوچھا: ’’تو آپ نے اسی طرح فرمایا جس طرح پہلے فرمایا تھا۔ میں نے گزارش کی: دعا کریں‘ اللہ تعالیٰ مجھے ان میں شامل فرمائے۔ آپ نے فرمایا: ’’تم پہلے لشکر میں شامل ہوگی۔‘‘ پھر حضرت ام حرام سے حضرت عبادہ بن صامت ؓ نے نکاح کرلیا۔ وہ بحری لشکر میں گئے تو یہ بھی ان کے ساتھ گئیں۔ چنانچہ جب وہ سمندر سے نکلی ںتو ایک خچر لایا گیا۔ وہ اس پر سوار ہونے لگیں تو اس نے انہیں گرادیا جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی۔
حدیث حاشیہ:
(1) ’’نکاح کرلیا‘‘ گویا اس خواب کے وقت وہ ان کے نکاح میں نہیں تھیں۔ نکاح بعد میں ہوا۔ اور اس غزوے میں وہ اپنے خاوند عبادہ بن صامتb کے ساتھ ہی گئیں تھیں‘ اس لیے سابقہ حدیث کے ترجمے میں قوسین کے ذریعے سے اس بات کی وضاحت کی گئی ہے۔ (2) ’’سمندر سے نکلیں‘‘ ان کی قبر مبارک جزیرئہ قبرص میں ہے۔ گویا جب وہ اس جزیرے میں پہنچ کر سمندر سے نکلیں تو یہ حادثہ پیش آیا۔رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہَا۔(3) ان کا لشکر کے ساتھ جانا اپنے خاوند محترم اور زخمی مجاہدین کی خدمت کے لیے تھا نہ کہ لڑائی میں حصہ لینے کے لیے کیونکہ عورتوں کے لیے لڑائی میں شامل ہونا‘ پردہ نہ رہنے کی وجہ سے جائز نہیں‘ نیز کفار کے قبضے میں آنے کا خطرہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ام حرام بنت ملحان ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے یہاں آئے اور سو گئے پھر ہنستے ہوئے اٹھے ۔ میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ، کس چیز نے آپ کو ہنسایا ؟ آپ نے فرمایا : ” میں نے اپنی امت میں سے ایک جماعت دیکھی جو اس سمندری ( جہاز ) پر سوار تھے ، ایسے لگ رہے تھے جیسے بادشاہ تختوں پر بیٹھے ہوئے ہوں “ ، میں نے کہا : اللہ سے دعا فر دیجئیے کہ اللہ مجھے بھی انہیں لوگوں میں سے کر دے ، آپ نے فرمایا : ” تم اپنے کو انہیں میں سے سمجھو “ ، پھر آپ سو گئے پھر ہنستے ہوئے اٹھے ، پھر میں نے آپ سے پوچھا تو آپ نے اپنی پہلی ہی بات دہرائی ، میں نے پھر دعا کی درخواست کی کہ آپ دعا فر دیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے انہیں لوگوں میں کر دے تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم ( سوار ہونے والوں کے ) پہلے دستے میں ہو گی “ ۔ پھر ان سے عبادہ بن صامت ؓ نے شادی کی ۱؎ ، اور وہ سمندری جہاد پر نکلے تو وہ بھی انہیں کے ساتھ سمندری سفر پر نکلیں ، پھر جب وہ جہاز سے نکلیں تو سواری کے لیے انہیں ایک خچر پیش کیا گیا ، وہ اس پر سوار ہوئیں تو اس نے انہیں گرا دیا جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی ( اور ان کا انتقال ہو گیا ) ۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس روایت سے پتہ چلتا ہے کہ عبادہ+بن+صامت رضی الله عنہ سے ان کی شادی رسول+اللہ+صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی اس بشارت کے بعد ہوئی ہے جب کہ اس سے «ما قبل» کی روایت میں یہ ہے کہ ام+حرام رضی الله عنہا اس وقت عبادہ کے ماتحت تھیں ۔ دونوں روایتوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلی روایت میں «و كانت تحت عبادة» کے جملہ سے راوی کی مراد وقت کی تقیید کے بغیر دونوں کے تعلق کو بیان کرنا ہے جب کہ اس روایت میں وقت اور حال کی قید کے ساتھ اس تعلق کی وضاحت کرنا راوی کا مقصود ہے ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Anas bin Malik (RA) that Umm Haram bint Milhan said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) came to us and took a nap in our house, then he woke up smiling. I said: 'O Messenger of Allah, may my father and mother be ransomed for you, what has made you smile? He said: 'I saw some people of my Ummah riding on the sea like kings on thrones.' I said: 'Pray to Allah to make me one of them.' He said: 'You will be one of them.' Then he slept again, and woke up smiling. I asked him and he said the same thing. I said: 'Pray to Allah to make me one of them.' He said: 'You will be one of the first.' Then 'Ubadah bin As-Samit married her, and he traveled by sea, and she traveled with him, but when she came ashore a mule was brought to her and she mounted it, and it threw her off and broke her neck.