باب: آٓزاد کردہ غلام کا عربی (آزاد) عورت سے شادی کرنا؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: A Freed Slave Marrying An Arab Woman)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3224.
نبیﷺ کی دو ازواج مطہرات حضرت عائشہ اور ام سلمہؓ سے منقول ہے کہ حضرت ابو حذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس ؓ جو جنگ بدر میں رسول اللہﷺ کے ساتھ حاضر ہوئے تھے، حضرت سالم ؓ جو انصار کی ایک عورت کے آزاد کردہ غلام تھے، کو بیٹا بنا لیا تھا، جس طرح رسول اللہﷺ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کو بیٹا بنا لیا تھا، نیز حضرت ابوحذیفہ بن عتبہ نے حضرت سالم کا نکاح اپنی سگی بھتیجی ہند بنت ولید بن عتبہ بن ربیعہ سے کردیا تھا۔ اور حضرت ہند بنت ولید بن عتبہؓ اولین مہاجرین میں سے تھیں اور وہ ان دنوں قریش کی بیوہ خواتین میں سے افضل خاتون تھیں۔ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کے بارے میں یہ آیت اتاری: {اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَائِھِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَاللّٰہ} ”متبناؤں کو ان کے اصلی باپوں کی طرف منسوب کرو۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بات زیادہ قرین انصاف ہے۔“ تو متبناؤں میں سے ہر ایک کو اس کے اصلی باپ کی طرف منسوب کیا گیا۔ اگر اس کا باپ کا پتہ نہ چل سکا تو اسے متبنیٰ بنانے والوں کا مولیٰ کہا گیا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3226
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3224
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3226
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
نبیﷺ کی دو ازواج مطہرات حضرت عائشہ اور ام سلمہؓ سے منقول ہے کہ حضرت ابو حذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس ؓ جو جنگ بدر میں رسول اللہﷺ کے ساتھ حاضر ہوئے تھے، حضرت سالم ؓ جو انصار کی ایک عورت کے آزاد کردہ غلام تھے، کو بیٹا بنا لیا تھا، جس طرح رسول اللہﷺ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کو بیٹا بنا لیا تھا، نیز حضرت ابوحذیفہ بن عتبہ نے حضرت سالم کا نکاح اپنی سگی بھتیجی ہند بنت ولید بن عتبہ بن ربیعہ سے کردیا تھا۔ اور حضرت ہند بنت ولید بن عتبہؓ اولین مہاجرین میں سے تھیں اور وہ ان دنوں قریش کی بیوہ خواتین میں سے افضل خاتون تھیں۔ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کے بارے میں یہ آیت اتاری: {اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَائِھِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَاللّٰہ} ”متبناؤں کو ان کے اصلی باپوں کی طرف منسوب کرو۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بات زیادہ قرین انصاف ہے۔“ تو متبناؤں میں سے ہر ایک کو اس کے اصلی باپ کی طرف منسوب کیا گیا۔ اگر اس کا باپ کا پتہ نہ چل سکا تو اسے متبنیٰ بنانے والوں کا مولیٰ کہا گیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
امہات المؤمنین عائشہ اور ام سلمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس ان لوگوں میں سے تھے جو جنگ بدر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک تھے، انہوں نے ایک انصاری عورت کے غلام سالم کو اپنا لے پالک بنا لیا تھا۔ جس طرح کہ رسول اللہ ﷺ نے زید بن حارثہ ؓ کو اپنا لے پالک بنایا تھا۔ ابوحذیفہ بن عتبہ نے سالم کا نکاح اپنی بھتیجی ہند بنت ولید بن عتبہ بن ربیعہ سے کر دیا تھا اور یہ ہند بنت ولید بن عتبہ شروع شروع کی مہاجرہ عورتوں میں سے تھیں، وہ قریش کی بیوہ عورتوں میں اس وقت سب سے افضل و برتر عورت تھیں۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے زید بن حارثہ (غلام) کے تعلق سے آیت : «ادعوهم لآبائهم هو أقسط عند اللہ» ”لے پالکوں کو ان کے (حقیقی) باپوں کی طرف نسبت کر کے بلاؤ، اللہ کے نزدیک پورا انصاف یہی ہے“ نازل فرمائی تو ہر ایک لے پالک اپنے اصل باپ کے نام سے پکارا جانے لگا، اور جن کے باپ نہ جانے جاتے انہیں ان کے آقاؤں کی طرف منسوب کر کے پکارتے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Aishah: It was narrated from 'Aishah the wife of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), and Umm Salamah the wife of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) that Abu Hudhaifah bin 'Utbah bin Rabi'ah bin Abd Shams --who was one of those who had been present at Badr with the Messenger of Allah-- adopted Salim --who was the freed slave of an Ansari woman-- as the Messenger of Allah (ﷺ) had adopted Zaid bin Harithah. Abu Hudhaifah bin 'Utbah married Salim to his brother's daughter Hind bint Al-Walid bin 'Utbah bin Rabi'ah. Hind bint Al-Walid bin 'Utbah was one of the first Muhajir women, and at that time she was one of the best single women of the Quraish. When Allah, the Mighty and Sublime, revealed the following concerning Zaid bin Harithah: "Call them by (the names of) their fathers, that is more just with Allah. But if you know not their fathers' (names, call them) your brothers in Faith and Mawalikum (your freed slaves).' Each of them went back to being called after his father, and if a person's father was unknown, he was named after his former masters.