باب: جب عورت کو نکاح کا پیغام آئے تو وہ نماز پڑھ کر اپنے رب سے استخارہ کرے
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: A Woman Doing Istikharah If She Receives A Proposal Of Marriage)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3252.
حضرت انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ حضرت زینب بنت حجشؓ نبیﷺ کی دوسری ازواج مطہرات پر فخر کیا کرتی تھیں کہ اللہ تعالیٰ نے میرا نکاح آسمانوں پر فرمایا، نیز ان کے بارے میں پردے والی آیت اتری۔
تشریح:
(1) قرآن مجید کے ظاہر الفاظ ﴿زَوَّجْنَاكَهَا﴾ دلالت کرتے ہیں کہ ان کا نکاح زمین پر نہیں ہوا بلکہ اللہ تعالیٰ کے ان الفاظ سے ہی نکاح کا انعقاد ہوگیا۔ علاوہ ازیں ان کے الگ نکاح کا صراحتاً ذکر بھی نہیں۔ اس اعتبار سے حضرت زیدؓ کا یہ فخر بجا تھا کہ ان کا نکاح آسمانوں پر ہوا ہے، جبکہ دوسری ازواج کا نکاح ان کا اولیاء نے اپنی مرضی سے کیا۔ اور یہ واقعتا فخر کی بات ہے۔ (2) ”پردے والی آیت“ اس سے سورۂ احزاب کی آیت مراد ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ .....﴾(الأحزاب: ۳۳:۵۳)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3254
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3252
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3254
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ حضرت زینب بنت حجشؓ نبیﷺ کی دوسری ازواج مطہرات پر فخر کیا کرتی تھیں کہ اللہ تعالیٰ نے میرا نکاح آسمانوں پر فرمایا، نیز ان کے بارے میں پردے والی آیت اتری۔
حدیث حاشیہ:
(1) قرآن مجید کے ظاہر الفاظ ﴿زَوَّجْنَاكَهَا﴾ دلالت کرتے ہیں کہ ان کا نکاح زمین پر نہیں ہوا بلکہ اللہ تعالیٰ کے ان الفاظ سے ہی نکاح کا انعقاد ہوگیا۔ علاوہ ازیں ان کے الگ نکاح کا صراحتاً ذکر بھی نہیں۔ اس اعتبار سے حضرت زیدؓ کا یہ فخر بجا تھا کہ ان کا نکاح آسمانوں پر ہوا ہے، جبکہ دوسری ازواج کا نکاح ان کا اولیاء نے اپنی مرضی سے کیا۔ اور یہ واقعتا فخر کی بات ہے۔ (2) ”پردے والی آیت“ اس سے سورۂ احزاب کی آیت مراد ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ .....﴾(الأحزاب: ۳۳:۵۳)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ زینب بنت حجش ؓ رسول اللہ ﷺ کی دوسری بیویوں پر اس بات کا فخر کرتی تھیں کہ اللہ عزوجل نے (رسول اللہ ﷺ سے) میرا نکاح آسمان ہی پر فرما دیا ۔ اور انہیں کے سلسلے سے پردے کی آیت نازل ہوئی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Anas bin Malik (RA) said: Zainab bint Jahsh used to boast to the other wives of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and say: "Allah married me to him from above the Heavens." And the Verse of Hijab was revealed concerning her.