Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Marriage For Manumission)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3343.
حضرت انس ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے حضرت صفیہؓ کو آزاد (فرما کر ان سے نکاح) فرمایا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قراردیا۔ یہ لفظ محمد (بن رافع) کے ہیں۔
تشریح:
(1) دراصل اس راویت میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں: محمد بن رافع اور عمروبن منصور۔ دونوں کے روایت کردہ الفاظ میں معمولی سا اختلاف ہوگا کیونکہ عمروبن منصور نے روایت بالمعنیٰ بیان کی ہے۔ بیان شدہ الفاظ محمد بن رافع کے ہیں۔ واللہ أعلم۔ (2) ام المومنین حضرت صفیہؓ غزوۂ خیبر میں یہودیوں کی شکست فاش کے بعد قید ہوگئی تھیں۔ ان کا نکاح تھوڑا عرصہ پہلے ہوا تھا۔ خاوند اسی جنگ میں مارا گیا۔ چونکہ وہ ایک عظیم سردار کی بیٹی اور ایک دوسرے سردار کی بیوی تھیں‘ لہٰذا لوگوں کے مطالبے پر نبیﷺ نے انہیں اپنے لیے منتخب فرمایا۔ چونکہ قیدی غلام بن جاتے ہیں۔ وہ بھی غلام ہی تھیں۔ آپ نے انہیں آزاد فرما کر ان سے نکاح فرما لیا۔ اس طرح یہودیوں کی مخالفت میں زور نہ رہا۔ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْهُ وَأَرْضَاہُ۔ حضرت صفیہؓ حضرت ہارون علیہ السلام کی نسل مبارکہ سے تھیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3345
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3343
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3345
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت انس ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے حضرت صفیہؓ کو آزاد (فرما کر ان سے نکاح) فرمایا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قراردیا۔ یہ لفظ محمد (بن رافع) کے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) دراصل اس راویت میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں: محمد بن رافع اور عمروبن منصور۔ دونوں کے روایت کردہ الفاظ میں معمولی سا اختلاف ہوگا کیونکہ عمروبن منصور نے روایت بالمعنیٰ بیان کی ہے۔ بیان شدہ الفاظ محمد بن رافع کے ہیں۔ واللہ أعلم۔ (2) ام المومنین حضرت صفیہؓ غزوۂ خیبر میں یہودیوں کی شکست فاش کے بعد قید ہوگئی تھیں۔ ان کا نکاح تھوڑا عرصہ پہلے ہوا تھا۔ خاوند اسی جنگ میں مارا گیا۔ چونکہ وہ ایک عظیم سردار کی بیٹی اور ایک دوسرے سردار کی بیوی تھیں‘ لہٰذا لوگوں کے مطالبے پر نبیﷺ نے انہیں اپنے لیے منتخب فرمایا۔ چونکہ قیدی غلام بن جاتے ہیں۔ وہ بھی غلام ہی تھیں۔ آپ نے انہیں آزاد فرما کر ان سے نکاح فرما لیا۔ اس طرح یہودیوں کی مخالفت میں زور نہ رہا۔ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْهُ وَأَرْضَاہُ۔ حضرت صفیہؓ حضرت ہارون علیہ السلام کی نسل مبارکہ سے تھیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (غزوہ خیبر کے موقع پر قید ہو کر آنے والی یہودی سردار حي بن اخطب کی بیٹی) صفیہ ؓ کو آزاد کیا، اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا، حدیث کے الفاظ راوی حدیث محمد کے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Anas that the Messenger of Allah manumitted Safiyyah and made her freedom her dowry.