باب: جب کوئی شخص نکاح کرے تو اسے دعا کیسے دی جائے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: How To Congratulate A Man When He Gets Married)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3371.
حضرت حسن بصری بیان کرتے ہیں کہ حضرت عقیل بن ابی طالب نے بنو جشم کی ایک عورت سے شادی کی تو انہیں مبارک باد یوں دی گئی: ”تم محبت وپیار سے رہو اور تمہں بیٹے ملیں۔“ حضرت حسن نے فرمایا: اس کی بجائے اس طرح کہو جیسے رسول اللہﷺ فرمایا کرتے تھے: [بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ وَبَارَكَ لَكُمْ] ”اللہ تعالیٰ تم میں اور تمہارے لیے برکت فرمائے۔“
تشریح:
مبارک باد کا پہلا طریقہ جاہلیت کا رواج تھا‘ لہٰذا اسے بدلا گیا۔ ویسے بھی دعا میں اللہ تعالیٰ کا نام ضرور آنا چاہیے۔ مومن اور کافر میں امتیاز اللہ تعالیٰ کے نام سے ہی ہوتا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3373
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3371
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3373
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت حسن بصری بیان کرتے ہیں کہ حضرت عقیل بن ابی طالب نے بنو جشم کی ایک عورت سے شادی کی تو انہیں مبارک باد یوں دی گئی: ”تم محبت وپیار سے رہو اور تمہں بیٹے ملیں۔“ حضرت حسن نے فرمایا: اس کی بجائے اس طرح کہو جیسے رسول اللہﷺ فرمایا کرتے تھے: [بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ وَبَارَكَ لَكُمْ] ”اللہ تعالیٰ تم میں اور تمہارے لیے برکت فرمائے۔“
حدیث حاشیہ:
مبارک باد کا پہلا طریقہ جاہلیت کا رواج تھا‘ لہٰذا اسے بدلا گیا۔ ویسے بھی دعا میں اللہ تعالیٰ کا نام ضرور آنا چاہیے۔ مومن اور کافر میں امتیاز اللہ تعالیٰ کے نام سے ہی ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حسن رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عقیل بن ابی طالب نے بنو جشم کی ایک عورت سے شادی کی تو انہیں «بالرفاء والبنين» میل ملاپ سے رہنے اور صاحب اولاد ہونے کی دعا دی گئی۔ تو انہوں نے کہا: جس طرح رسول اللہ ﷺ نے (اس موقع پر) کہا ہے اسی طرح تم بھی کہو، (رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:) «بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ وَبَارَكَ لَكُمْ» ”اللہ تعالیٰ تمہاری ہر چیز میں برکت دے اور تمہیں برکت والا کرے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Al-Hasan said: "Aqil bin Abi Talib married a woman from Banu Jutham, and it was said to him: 'May you live in harmony and have many sons.' He said: 'Say what the Messenger of Allah (ﷺ) said: Barak Allahu fikum, wa baraka lakum. (May Allah bless you and bestow blessings upon you.)