Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: A Man Divorcing His Wife Face To Face)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3417.
اوزاعی کہتے ہیں کہ میں نے امام زہری سے اس عورت کے متعلق پوچھا جس نے رسول اللہﷺ سے پناہ مانگی تھی تو انہوں نے کہا کہ مجھے حضرت عروہ نے حضرت عائشہؓ سے بیان کیا ہے کہ آپ ﷺ کی کلابی بیوی جب آپ کے پاس آئی تو کہنے لگی: میں آپ سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تو بہت بڑی ذا ت کی پناہ میں آئی ہے‘ لہٰذا اپنے گھر چلی جا۔“
تشریح:
(1) ”کلابی بیوی“ ان کا نام فاطمہ بنت ضحاک تھا۔ ان کے والد گرامی نے ان کا نکاح رسول اللہﷺ کے ساتھ کیا تھا۔ اختلاف یہ ہے کہ انہوں نے یہ لفظ (میں آپ سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں) کیوں کہے تھے۔ بعض روایات میں ہے کہ کسی نے انہیں دھوکا دیتے ہوئے کہا کہ تو یہ لفظ رسول اللہﷺ سے اول ملاقات میں کہے گی تو آپ بڑے خوش ہوں گے۔ وہ اس دھوکے میں آگئیں کیونکہ یہ لفظ تو طلاق طلب کرنے کے لیے ہیں۔ یا ممکن ہے‘ باپ کے کیے ہوئے نکاح پر راضی نہ ہوں‘ لہٰذا یہ لفظ کہے۔ بہر حال آپ نے طلاق دے دی۔ (2) طلاق چونکہ انتہائی قبیح چیز ہے‘ اس لیے بہتر ہے کہ عورت کو بالمشافہ طلاق نہ دی جائے بلکہ پیغام یا تحریر کی صورت میں بھیجی جائے۔ لیکن چونکہ اس عورت نے خود مطالبہ کیا تھا‘ لہٰذا آپ نے اسے بالمشافہ طلاق دی۔ گویا ایسے بھی ہوسکتا ہے۔ (3) ”اپنے گھر چلی جا“ یہ الفاظ اگر طلاق کی نیت سے کہے جائیں تو طلاق ہوجائے گی۔ یہاں ایسے ہی ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3419
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3417
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3446
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
اوزاعی کہتے ہیں کہ میں نے امام زہری سے اس عورت کے متعلق پوچھا جس نے رسول اللہﷺ سے پناہ مانگی تھی تو انہوں نے کہا کہ مجھے حضرت عروہ نے حضرت عائشہؓ سے بیان کیا ہے کہ آپ ﷺ کی کلابی بیوی جب آپ کے پاس آئی تو کہنے لگی: میں آپ سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تو بہت بڑی ذا ت کی پناہ میں آئی ہے‘ لہٰذا اپنے گھر چلی جا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”کلابی بیوی“ ان کا نام فاطمہ بنت ضحاک تھا۔ ان کے والد گرامی نے ان کا نکاح رسول اللہﷺ کے ساتھ کیا تھا۔ اختلاف یہ ہے کہ انہوں نے یہ لفظ (میں آپ سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں) کیوں کہے تھے۔ بعض روایات میں ہے کہ کسی نے انہیں دھوکا دیتے ہوئے کہا کہ تو یہ لفظ رسول اللہﷺ سے اول ملاقات میں کہے گی تو آپ بڑے خوش ہوں گے۔ وہ اس دھوکے میں آگئیں کیونکہ یہ لفظ تو طلاق طلب کرنے کے لیے ہیں۔ یا ممکن ہے‘ باپ کے کیے ہوئے نکاح پر راضی نہ ہوں‘ لہٰذا یہ لفظ کہے۔ بہر حال آپ نے طلاق دے دی۔ (2) طلاق چونکہ انتہائی قبیح چیز ہے‘ اس لیے بہتر ہے کہ عورت کو بالمشافہ طلاق نہ دی جائے بلکہ پیغام یا تحریر کی صورت میں بھیجی جائے۔ لیکن چونکہ اس عورت نے خود مطالبہ کیا تھا‘ لہٰذا آپ نے اسے بالمشافہ طلاق دی۔ گویا ایسے بھی ہوسکتا ہے۔ (3) ”اپنے گھر چلی جا“ یہ الفاظ اگر طلاق کی نیت سے کہے جائیں تو طلاق ہوجائے گی۔ یہاں ایسے ہی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اوزاعی کہتے ہیں کہ میں نے زہری سے اس عورت کے متعلق سوال کیا جس نے رسول اللہ ﷺ سے (بچنے کے لیے، اللہ کی) پناہ مانگی تھی تو انہوں نے کہا: عروہ نے مجھ سے عائشہ ؓ کی یہ روایت بیان کی ہے کہ کلابیہ (فاطمہ بنت ضحاک بن سفیان) جب (منکوحہ کی حیثیت سے) نبی اکرم ﷺ کے سامنے آئی اور (اپنی سادہ لوحی سے دوسری ازواج کے سکھا پڑھا دینے کے باعث آپ ﷺ کو دیکھتے ہی) کہہ بیٹھی «أعوذ باللہ منک» ”میں آپ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں“ تو رسول اللہ ﷺ نے (فوراً) کہا تم نے تو بہت بڑی ذات گرامی کی پناہ مانگ لی ہے، جاؤ اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ (یہ کہہ کر گویا آپ ﷺ نے اسے طلاق دے دی)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah (RA) that when the Kilabi woman entered upon the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) she said: "I seek refuge with Allah from you." The Messenger of Allah (ﷺ) said: "You have sought refuge with One Who is Great. Go back to your family.