Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Az-Zihar)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3457.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبیﷺ کے پاس آیا جب کہ اس نے اپنی بیوی سے ظہار کررکھا تھا‘ پھر وہ اس سے جماع کر بیٹھا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنی بیوی سے ظہار کررکھا تھا لیکن کفارہ دینے سے قبل جماع کربیٹھا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تجھ پر رحم فرمائے! تجھے کس چیز نے اس کام پر مجبور کیا تھا۔“ اس نے کہا: میں نے چاند کی چاندنی میں اس کی پازیب دیکھی (تو ضبط نہ کرسکا)۔ آپ نے فرمایا: ”اب اس کے قریب نہ جانا حتیٰ کہ وہ کام کرے جو اللہ تعالیٰ نے کرنے کا حکم دیا ہے۔“
تشریح:
(1) ”ظہار“ سے مراد ہے کہ کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے: تو میرے لیے ایسے ہے جیسے میری ماں کی پشت۔ مقصود عورت کو حرام کرنا ہوتا ہے۔ اس کا کفارہ ایک غلام کو آزاد کرنا ہے۔ اگر طاقت نہ ہو تو دوماہ کے پے در پے روزے رکھے۔ اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ کفارے کی ادائیگی تک جماع کرنا حرام ہے۔ اگر ماں کے سوا بہن‘ بیٹی یا کسی اور محرم عورت سے تشبیہ دے تو اس کا بھی یہی حکم ہے۔ (2) ”وہ کام کرے“ یعنی کفارہ ادا کرے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3459
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3457
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3487
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبیﷺ کے پاس آیا جب کہ اس نے اپنی بیوی سے ظہار کررکھا تھا‘ پھر وہ اس سے جماع کر بیٹھا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنی بیوی سے ظہار کررکھا تھا لیکن کفارہ دینے سے قبل جماع کربیٹھا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تجھ پر رحم فرمائے! تجھے کس چیز نے اس کام پر مجبور کیا تھا۔“ اس نے کہا: میں نے چاند کی چاندنی میں اس کی پازیب دیکھی (تو ضبط نہ کرسکا)۔ آپ نے فرمایا: ”اب اس کے قریب نہ جانا حتیٰ کہ وہ کام کرے جو اللہ تعالیٰ نے کرنے کا حکم دیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”ظہار“ سے مراد ہے کہ کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے: تو میرے لیے ایسے ہے جیسے میری ماں کی پشت۔ مقصود عورت کو حرام کرنا ہوتا ہے۔ اس کا کفارہ ایک غلام کو آزاد کرنا ہے۔ اگر طاقت نہ ہو تو دوماہ کے پے در پے روزے رکھے۔ اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ کفارے کی ادائیگی تک جماع کرنا حرام ہے۔ اگر ماں کے سوا بہن‘ بیٹی یا کسی اور محرم عورت سے تشبیہ دے تو اس کا بھی یہی حکم ہے۔ (2) ”وہ کام کرے“ یعنی کفارہ ادا کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا جس نے اپنی بیوی سے ظہار کیا تھا پھر اس سے صحبت کر بیٹھا، اس نے رسول اللہ ﷺ کو بتایا کہ میں نے اپنی بیوی سے ظہار کیا تھا لیکن میں کفارہ ادا کیے بغیر اس سے جماع کر بیٹھا۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے، ایسا کر گزرنے پر تمہیں کس چیز نے مجبور کیا ہے“؟ اس نے کہا: چاند کی چاندنی میں میں نے اس کی پازیب دیکھی (تو مجھ سے رہا نہ گیا اور میں اس سے جماع کر بیٹھا) آپ نے فرمایا:”(اچھا اب) اس کے قریب نہ جانا جب تک کہ وہ نہ کر لو جس کا اللہ نے (ایسے موقع پر کرنے کا) حکم دیا ہے (یعنی کفارہ ادا کر دو)۔“۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی مرد کا اپنی بیوی سے یہ کہنا کہ تو میرے لیے میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے۔ ۲؎ : ظہار کا کفارہ یہ ہے: ایک مؤمن غلام آزاد کرنا اگر اس کی طاقت نہ ہو تو مسلسل دو ماہ کے روزے رکھنا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Abbas that a man came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) who had declared Zihar from his wife, then he had intercourse with her. He said: "O Messenger of Allah, I declared Zihar on my wife, then I had intercourse with her before I offered the expiation." He said: "What made you do that, may Allah have mercy on you?" He said: "I saw her anklets in the light of the moon." He said: "Do not approach her until you have done that which Allah, the Mighty and Sublime, has commanded.