Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: What Was Narrated Concerning Khul')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3461.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”اپنے آپ کو خاوندوں سے چھڑانے والی طلاق کا مطالبہ کرنے والی عورتیں منافق ہیں۔“ حسن (بصری) کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کو ابوہریرہ کے علاوہ کسی سے نہیں سنا۔ ابوعبدالرحمن (امام نسائی ؓ ) فرماتے ہیں: حسن (بصری) نے ابوہریرہ سے کچھ بھی نہیں سنا۔
تشریح:
(1) حسن بصری رحمہ اللہ کا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع مختلف فیہ ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ ان میں سے ہیں جو ان کے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع کے قائل نہیں لیکن راجح اور صحیح بات یہ ہے کہ ان کا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت ہے۔ شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ نے اس پر مفصل بحث کی ہے۔ دیکھیے: (مسند احمد بتحقیق احمد شاکر: ۱۲/۱۰۷۔۱۱۶‘ وذخیرة العقبیٰ‘ شرح سنن النسائي:۲۹/۷۵۔۸۲) (2) ”منافق ہیں“ کہ نکاح میں ہونے کے باوجود ان کی ناشکری کرتی ہیں اور اپنے آپ سے خاوندوں کا لباس اتارتی ہیں۔ جس طرح منافق کلمہ پڑھنے کے باوجود اسلام سے غیر مخلص ہیں اور اسلام کا لباس اتارنے میں کوشاں ہیں‘ اس لیے عورت کا معقول وجہ کے بغیر طلاق کا مطالبہ کرنا اس کے منافق ہونے کی علامت ہے۔ لیکن عذر کی وجہ سے طلاق کا مطالبہ جائز ہے۔ ایسی عورت کا یہ حکم نہیں ہوگا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3463
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3461
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3491
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”اپنے آپ کو خاوندوں سے چھڑانے والی طلاق کا مطالبہ کرنے والی عورتیں منافق ہیں۔“ حسن (بصری) کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کو ابوہریرہ کے علاوہ کسی سے نہیں سنا۔ ابوعبدالرحمن (امام نسائی ؓ ) فرماتے ہیں: حسن (بصری) نے ابوہریرہ سے کچھ بھی نہیں سنا۔
حدیث حاشیہ:
(1) حسن بصری رحمہ اللہ کا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع مختلف فیہ ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ ان میں سے ہیں جو ان کے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع کے قائل نہیں لیکن راجح اور صحیح بات یہ ہے کہ ان کا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت ہے۔ شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ نے اس پر مفصل بحث کی ہے۔ دیکھیے: (مسند احمد بتحقیق احمد شاکر: ۱۲/۱۰۷۔۱۱۶‘ وذخیرة العقبیٰ‘ شرح سنن النسائي:۲۹/۷۵۔۸۲) (2) ”منافق ہیں“ کہ نکاح میں ہونے کے باوجود ان کی ناشکری کرتی ہیں اور اپنے آپ سے خاوندوں کا لباس اتارتی ہیں۔ جس طرح منافق کلمہ پڑھنے کے باوجود اسلام سے غیر مخلص ہیں اور اسلام کا لباس اتارنے میں کوشاں ہیں‘ اس لیے عورت کا معقول وجہ کے بغیر طلاق کا مطالبہ کرنا اس کے منافق ہونے کی علامت ہے۔ لیکن عذر کی وجہ سے طلاق کا مطالبہ جائز ہے۔ ایسی عورت کا یہ حکم نہیں ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”اپنے شوہروں سے بلا عذر کے خلع اور طلاق مانگنے والیاں منافق عورتیں ہیں۔“۲؎ حسن بصری کہتے ہیں: یہ حدیث میں نے ابوہریرہ کے سوا کسی اور سے نہیں سنی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: حسن بصری نے (یہ حدیث ہی کیا) ابوہریرہ سے کچھ بھی نہیں سنا ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : «خلع» کچھ مال دے کر بیوی اپنے شوہر سے جدائی اور علیحدگی اختیار کر لے اسے «خلع» کہتے ہیں۔ وضاحت ۲؎ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عورتوں کو منافق بطور زجر و توبیخ کہا ہے یعنی یہ عورتیں ایسی ہیں کہ جنت میں دخول اولیٰ کا مستحق نہیں قرار پائیں گی، کیونکہ بظاہر یہ اطاعت گزار و فرمانبردار ہیں لیکن باطن میں نافرمان ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ayyub, from Al-Hasan, from Abu Hurairah, that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Women who seek divorce and Khul' are like the female hypocrites." Al-Hasan said: "I did not hear it from anyone other than Abu Hurairah.