باب: آدمی اپنی بیوی پر کسی معین آدمی کے ساتھ زنا کا الزام لگائے تو لعان کرنا پڑے گا
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Li'an Because Of The Man Accusing His Wife (Of Adultery) With A Specific Person)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3468.
حضرت ہشام سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگاتا ہے‘ تو انہوں نے حضرت محمد (بن سیرین) سے بیان کیا کہ انہوں نے فرمایا: میں نے حضرت انس بن مالک ؓ سے اس بارے میں پوچھا اور مجھے یقین تھا کہ ان کے پاس اس کی بابت علم ہوگا۔ وہ فرمانے لگے کہ حضرت ہلال بن امیہ ؓ نے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ زنا کا الزام لگایا۔ اور یہ حضرت براء بن مالک ؓ کے اخیافی بھائی تھے اور انہوں نے سب سے پہلے لعان کیا۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے خاوند بیوی کے درمیان لعان کروایا۔ پھر آپ نے فرمایا: ”اسے (پیدا ہونے والے بچے کو) دیکھنا۔ اگر اس عورت نے اسے سفید رنگ والا‘ سیدھے بالوں والا اور خراب سی آنکھوں والا جنا تو وہ ہلال بن امیہ ہی کا ہوگا اور اگر اس نے سرمیلی آنکھوں والا‘ گھنگھرالے بالوں والا اور پتلی پنڈلیوں والا جنا تو وہ شریک بن سحماء کا ہوگا۔“ حضرت انس ؓ نے کہا: مجھے بتلایا گیا کہ اس عورت نے بچے کو سرمیلی آنکھوں والا‘ گھنگرالے بالوں والا او ر پتلی پنڈلیوں والا جنا۔
تشریح:
معلوم ہوا کہ حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ سچے تھے لیکن چونکہ دونوں (میاں بیوی) مقررہ قسمیں کھا چکے تھے‘ لہٰذا نبی ﷺ نے عورت کو کوئی سزا نہیں دی کیونکہ سزا گواہوں کی گواہی یا اعتراف کی بنا پر ہی دی جا سکتی ہے۔ یہاں دونوں باتیں موجود نہ تھیں۔ ایسی صورت میں سزا کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔ وہ اس بارے میں جو چاہے فیصلہ فرمائے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3470
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3468
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3498
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ہشام سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگاتا ہے‘ تو انہوں نے حضرت محمد (بن سیرین) سے بیان کیا کہ انہوں نے فرمایا: میں نے حضرت انس بن مالک ؓ سے اس بارے میں پوچھا اور مجھے یقین تھا کہ ان کے پاس اس کی بابت علم ہوگا۔ وہ فرمانے لگے کہ حضرت ہلال بن امیہ ؓ نے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ زنا کا الزام لگایا۔ اور یہ حضرت براء بن مالک ؓ کے اخیافی بھائی تھے اور انہوں نے سب سے پہلے لعان کیا۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے خاوند بیوی کے درمیان لعان کروایا۔ پھر آپ نے فرمایا: ”اسے (پیدا ہونے والے بچے کو) دیکھنا۔ اگر اس عورت نے اسے سفید رنگ والا‘ سیدھے بالوں والا اور خراب سی آنکھوں والا جنا تو وہ ہلال بن امیہ ہی کا ہوگا اور اگر اس نے سرمیلی آنکھوں والا‘ گھنگھرالے بالوں والا اور پتلی پنڈلیوں والا جنا تو وہ شریک بن سحماء کا ہوگا۔“ حضرت انس ؓ نے کہا: مجھے بتلایا گیا کہ اس عورت نے بچے کو سرمیلی آنکھوں والا‘ گھنگرالے بالوں والا او ر پتلی پنڈلیوں والا جنا۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ سچے تھے لیکن چونکہ دونوں (میاں بیوی) مقررہ قسمیں کھا چکے تھے‘ لہٰذا نبی ﷺ نے عورت کو کوئی سزا نہیں دی کیونکہ سزا گواہوں کی گواہی یا اعتراف کی بنا پر ہی دی جا سکتی ہے۔ یہاں دونوں باتیں موجود نہ تھیں۔ ایسی صورت میں سزا کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔ وہ اس بارے میں جو چاہے فیصلہ فرمائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالاعلیٰ کہتے ہیں کہ ہشام سے ایک ایسے شخص سے متعلق پوچھا گیا جو اپنی بیوی پر زنا و بدکاری کی تہمت لگاتا ہے تو ہشام نے (اس کے جواب میں) محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی کہ میں نے انس بن مالک ؓ سے اس کے متعلق پوچھا اور یہ سمجھ کر پوچھا کہ ان کے پاس اس کے بارے میں کچھ علم ہو گا تو انہوں نے کہا: ہلال بن امیہ ؓ نے اپنی بیوی کو شریک بن سحماء کے ساتھ بدکاری میں ملوث ٹھہرایا۔ بلال براء بن مالک کے ماں کے واسطہ سے بھائی تھے اور یہ پہلے شخص تھے جنہوں نے لعان کیا،۱؎ رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کے درمیان لعان کا حکم دیا۔ پھر فرمایا: ”بچے پر نظر رکھو اگر وہ بچہ جنے گورا چٹا، لٹکے ہوئے بالوں اور خراب آنکھوں والا تو سمجھو کہ وہ ہلال بن امیہ کا بیٹا ہے اور اگر وہ سرمئی آنکھوں والا، گھونگھریالے بالوں والا اور پتلی ٹانگوں والا بچہ جنے تو (سمجھو) وہ شریک بن سحماء کا ہے۔ “ وہ (یعنی انس ؓ ) کہتے ہیں: مجھے خبر دی گئی کہ اس نے سرمئی آنکھوں والا، گھونگھریالے بالوں والا اور پتلی پنڈلیوں والا بچہ چنا۔۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ان سے پہلے کسی نے لعان نہیں کیا تھا ان کے لعان کرنے سے لعان کا طریقہ معلوم ہوا۔ ۲؎ : اس سے معلوم ہوا کہ حالت حمل میں حاملہ عورت سے لعان کرنا منع نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Muhammad said: "I asked 'Anas bin Malik (RA) about that, as I thought that he had knowledge of that. He said: 'Hilal bin Umayyah accused his wife (of committing adultery) with Sharik bin As-Sahma', who was the brother of Al-Bara' bin Malik through his mother. He was the first one who engaged in the procedure of Li'an. The Messenger of Allah conducted the procedure of Li'an between them, then he said: "Look and see, if she produces a child who is white, with straight hair and Qadiy'a eyes, then he belongs to Hilal bin Umayyah, and if she produces a child who has dark lines around his eyes, curly hair and narrow calves, then he belongs to Sharik bin As-Sahma'." I was told that she produced a child who has dark lines around his eyes, curly hair and narrow calves.