Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The 'Iddah Of A Pregnant Woman Whose Husband Dies)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3514.
حضرت سلیمان بن یسار سے منقول ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن کا اس عورت کے بارے میں اختلاف ہوگیا جسے اپنے خاوند کی وفات سے چند دن بعد بچہ پیدا ہوگیا۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا: اسے دونوں میں سے بعد والی عدت گزارنی ہوگی۔ حضرت ابوسلمہ نے فرمایا: جب بچہ پید ہوجائے تو اس کی عدت ختم ہوجاتی ہے۔ اتنے میں حضرت ابوہریرہ ؓ آگئے۔ وہ فرمانے لگے: میں اپنے بھتیجے ابوسلمہ بن عبدالرحمن کی تائید کرتا ہوں۔ انہوں نے حضرت ابن عباس کے مولیٰ کریب کو حضرت ام سلمہؓ کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا۔ اس نے واپس آکر بتلایا کہ انہوں نے فرمایا ہے: سبیعہ نے اپنے خاوند کی وفات سے چند دن بعد بچہ جن دیا تھا اور اس نے یہ بات رسول اللہﷺ سے ذکر کی تو آپ نے فرمایا: ”تیری عدت ختم ہوگئی ہے۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3516
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3514
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3544
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت سلیمان بن یسار سے منقول ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن کا اس عورت کے بارے میں اختلاف ہوگیا جسے اپنے خاوند کی وفات سے چند دن بعد بچہ پیدا ہوگیا۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا: اسے دونوں میں سے بعد والی عدت گزارنی ہوگی۔ حضرت ابوسلمہ نے فرمایا: جب بچہ پید ہوجائے تو اس کی عدت ختم ہوجاتی ہے۔ اتنے میں حضرت ابوہریرہ ؓ آگئے۔ وہ فرمانے لگے: میں اپنے بھتیجے ابوسلمہ بن عبدالرحمن کی تائید کرتا ہوں۔ انہوں نے حضرت ابن عباس کے مولیٰ کریب کو حضرت ام سلمہؓ کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا۔ اس نے واپس آکر بتلایا کہ انہوں نے فرمایا ہے: سبیعہ نے اپنے خاوند کی وفات سے چند دن بعد بچہ جن دیا تھا اور اس نے یہ بات رسول اللہﷺ سے ذکر کی تو آپ نے فرمایا: ”تیری عدت ختم ہوگئی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس ؓ اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کے درمیان اس عورت (کی عدت) کے بارے میں اختلاف ہو گیا جو اپنے شوہر کے انتقال کے چند ہی راتوں بعد بچہ جنے۔ عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا: دونوں عدتوں میں سے جس عدت کی مدت زیادہ ہو گی اس پر عمل کرے گی اور ابوسلمہ نے کہا: جب بچہ پیدا ہو جائے گا تو وہ حلال ہو جائے گی، ابوہریرہ ؓ بھی (وہاں) پہنچ گئے (اور باتوں میں شریک ہو گئے) انہوں نے کہا: میں اپنے بھتیجے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کے ساتھ ہوں (یعنی میری بھی وہی رائے ہے جو ابوسلمہ کی ہے) پھر ان سبھوں نے ابن عباس ؓ کے غلام کریب کو (ام المؤمنین) ام سلمہ ؓ کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا وہ پوچھ کر ان لوگوں کے پاس پہنچا اور انہیں بتایا کہ وہ کہتی ہیں کہ سبیعہ ؓ نے اپنے شوہر کے انتقال کے چند راتوں بعد بچہ جنا پھر اس نے اس بات کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا، آپ نے فرمایا: ”تو حلال ہو چکی ہے (جس سے بھی تو شادی کرنا چاہے کر سکتی ہے)۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Sulaiman bin Yasar that 'Abdullah bin 'Abbas and Abu Salamah bin 'Abdur-Rahman (RA) disagreed concerning a woman who gave birth one day after her husband died. 'Abdullah bin 'Abbas (RA) said: "(She should wait) for the longer of the two periods." Abu Salamah (RA) said: "When she has given birth, it becomes permissible for her to remarry." Abu Hurairah (RA) came and said: "I agree with my brother's son" -meaning Abu Salamah bin 'Abdur-Rahman. They sent Kuraib, the freed slave of Ibn 'Abbas, to Umm Salamah to ask her about that. He came back to them and told them that she said: "Subai'ah gave birth one day after her husband died;" she mentioned that to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and he said: "It has become permissible for you to marry.