Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The 'Iddah Of A Pregnant Woman Whose Husband Dies)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3516.
نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کی ایک عورت جس کا نام سبیعہ تھا‘ وہ اپنے خاوند کے نکاح میں تھی کہ اس کا خاوند فوت ہوگیا جب کہ وہ حاملہ تھی۔ حضرت ابوسنابل بن بعکک ؓ نے اسے شادی کا پیغام بھیجا لیکن اس نے ان سے نکاح کرنے سے انکار کردیا۔ چنانچہ وہ کہنے لگے: تیرے لیے تو ابھی نکاح کرنا درست ہی نہیں حتیٰ کہ دونوں راتیں گزریں تو اس نے بچہ جن دیا تھا۔ وہ رسول اللہﷺکے پاس آئی تو آپ نے فرمایا: ”تو نکاح کرسکتی ہے۔“
تشریح:
ظاہر الفاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوسنابل نے وفات کے بعد ہی شادی کا پیغام بھیج دیا تھا لیکن یہ تأثر درست نہیں۔ دراصل انہوں نے بچے کی پیدائش کے بعد پیغام بھیجا تھا۔ بیان میں تقدیم وتاخیر ہوگئی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3518
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3516
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3546
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کی ایک عورت جس کا نام سبیعہ تھا‘ وہ اپنے خاوند کے نکاح میں تھی کہ اس کا خاوند فوت ہوگیا جب کہ وہ حاملہ تھی۔ حضرت ابوسنابل بن بعکک ؓ نے اسے شادی کا پیغام بھیجا لیکن اس نے ان سے نکاح کرنے سے انکار کردیا۔ چنانچہ وہ کہنے لگے: تیرے لیے تو ابھی نکاح کرنا درست ہی نہیں حتیٰ کہ دونوں راتیں گزریں تو اس نے بچہ جن دیا تھا۔ وہ رسول اللہﷺکے پاس آئی تو آپ نے فرمایا: ”تو نکاح کرسکتی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ظاہر الفاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوسنابل نے وفات کے بعد ہی شادی کا پیغام بھیج دیا تھا لیکن یہ تأثر درست نہیں۔ دراصل انہوں نے بچے کی پیدائش کے بعد پیغام بھیجا تھا۔ بیان میں تقدیم وتاخیر ہوگئی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ زینب بنت ابی سلمہ نے اپنی ماں ام المؤمنین ام سلمہ ؓ سے سن کر مجھے خبر دی کہ قبیلہ اسلم کی سبیعہ نامی ایک عورت اپنے شوہر کے ساتھ رہ رہی تھی اور حاملہ تھی (اسی دوران) شوہر کا انتقال ہو گیا تو ابوسنابل بن بعکک ؓ نے اسے شادی کا پیغام دیا جسے اس نے ٹھکرا دیا، اس نے اس سے کہا: تیرے لیے درست نہیں ہے کہ دونوں عدتوں میں سے آخری مدت کی عدت پوری کئے بغیر شادی کرے۔ پھر وہ تقریباً بیس راتیں ٹھہری رہی کہ اس کے یہاں بچہ پیدا ہوا۔ (اس کے بعد) وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی (اور آپ سے اسی بارے میں مسئلہ پوچھا اور صورت حال بتائی) آپ نے فرمایا: ”تو (جس سے چاہے) نکاح کر لے۔“
حدیث حاشیہ:
w
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Salamah bin 'Abdur-Rahman that Zainab bint Abi Salamah told him, from her mother, Umm Salamah (RA), the wife of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم): "That a woman from Aslam who was called Subai'ah was married to her husband, and he died while she was pregnant. Abu As-Sanabil bin Ba'kak proposed to her but she refused to marry him. He said: 'You cannot get married until you have observed 'Iddah for the longer of the two periods.' Approximately twenty days later she gave birth. She went to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and he said: 'Get married.