باب: اس عورت کی عدت جس کا خاوند اسے گھر بسائے بغیر فوت ہو گیا
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The 'Iddah Of A Woman Whose Husband Dies Before Consummating The Marriage)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3524.
حضرت ابن مسعود ؓ سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے ایک عورت سے شادی کی‘ مہر مقرر نہیں کیا اور اس سےجماع بھی نہیں کیا کہ مرگیا۔ حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا: اس کو اس جیسی دوسری عوتوں کی طرح مہر ملے گا‘ نہ کم نہ زیادہ‘ اسے عدت وفات بھی گزارنی ہوگی اور اسے وراثت بھی ملے گی۔ اتنے میں حضرت معقل بن سنان اشجعی ؓ اٹھے اور فرمانے لگے: رسول اللہﷺ نے ہماری ایک عورت بروع بنت واشق کے بارے میں آپ کے فیصلے جیسا فیصلہ فرمایا تھا۔ حضرت ابن مسعود ؓ یہ سن کر بہت خوش ہوئے۔
تشریح:
باوجود جماع نہ ہونے کے وہ مکمل بیوی شمار ہوگی کیونکہ نکاح ہوچکا ہے۔ مہر کا مقرر نہ ہونا نکاح کے منافی نہیں‘ البتہ مہر کی نفی نہیں ہونی چاہیے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث:۳۳۵۶)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3526
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3524
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3554
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابن مسعود ؓ سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے ایک عورت سے شادی کی‘ مہر مقرر نہیں کیا اور اس سےجماع بھی نہیں کیا کہ مرگیا۔ حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا: اس کو اس جیسی دوسری عوتوں کی طرح مہر ملے گا‘ نہ کم نہ زیادہ‘ اسے عدت وفات بھی گزارنی ہوگی اور اسے وراثت بھی ملے گی۔ اتنے میں حضرت معقل بن سنان اشجعی ؓ اٹھے اور فرمانے لگے: رسول اللہﷺ نے ہماری ایک عورت بروع بنت واشق کے بارے میں آپ کے فیصلے جیسا فیصلہ فرمایا تھا۔ حضرت ابن مسعود ؓ یہ سن کر بہت خوش ہوئے۔
حدیث حاشیہ:
باوجود جماع نہ ہونے کے وہ مکمل بیوی شمار ہوگی کیونکہ نکاح ہوچکا ہے۔ مہر کا مقرر نہ ہونا نکاح کے منافی نہیں‘ البتہ مہر کی نفی نہیں ہونی چاہیے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث:۳۳۵۶)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے ایک ایسے آدمی کے متعلق پوچھا گیا جس نے کسی عورت سے شادی کی اور اس کی مہر متعین نہ کی اور دخول سے پہلے مر گیا تو انہوں نے کہا: اسے اس کے خاندان کی عورتوں کے مہر کے مثل مہر دلائی جائے گی نہ کم نہ زیادہ، اسے عدت گزارنی ہو گی اور اس عورت کو شوہر کے مال سے میراث ملے گی، یہ سن کر معقل بن سنان اشجعی ؓ اٹھے اور کہا: ہمارے خاندان کی ایک عورت بروع بنت واشق ؓ کے معاملے میں رسول اللہ ﷺ نے ایسا ہی فیصلہ دیا تھا جیسا آپ نے دیا ہے، یہ سن کر ابن مسعود ؓ خوش ہوئے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn Mas'ud, that he was asked about a man who married a woman, but did not name a Mahr or consummate the marriage before he died. Ibn Mas'ud said: "She should have a Mahr like that of women like her, no less and no more; she has to observe the 'Iddah, and she is entitled to inherit." Ma'qil bin Sinan Al-Ashja'i stood up and said: "The Messenger of Allah passed a similar judgment among us concerning Birwa' bint Washiq." And Ibn Mas'ud rejoiced at that.