باب: جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے وہ عدت گزارنے تک گھر ہی میں رہے گی
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The Woman Whose Husband Has Died Staying In Her House Until It Becomes Permissible For Her To Remarr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3528.
حضرت فارعہ بنت مالکؓ سے روایت ہے کہ میرا خاوند اپنے عجمی غلاموں کی تلاش میں نکلا۔ انہوں نے اسے پکڑ کر قتل کردیا۔ اس وقت میری رہائش ایک دور دراز گھر میں تھی۔ میں اور میرے دوبھائی رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور آپ سے صورت حال ذکر کی۔ آپ نے مجھے اس گھر سے منتقل ہونے کی اجازت دے دی لیکن جب میں واپس جانے کومڑی تو آپ نے بلا کر فرمایا: ”اپنے گھر ہی میں رہو حتیٰ کہ عدت پوری ہوجائے۔“
تشریح:
(1) معلوم ہوا کہ عدت وفات میں عورت کے لیے خاوند کے گھر ٹھہرنا ضروری ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے مگر حضرت علی‘ ابن عباس‘ عائشہ اور جابررضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ وہ جہاں سے چاہے عدت گزارسکتی ہے مگر یہ صحیح حدیث صراحتاً وجوب پر دلالت کرتی ہے۔ شدید ضرورت کے تحت گھر سے نکل سکتی ہے‘ لیکن کام سے فارغ ہو کر فوراً گھر لوٹے۔ رات باہر مت گزارے۔ واللہ أعلم۔ (2) ”دودراز گھر“ آبادی سے یا عورت کے رشتہ داروں سے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3530
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3528
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3558
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت فارعہ بنت مالکؓ سے روایت ہے کہ میرا خاوند اپنے عجمی غلاموں کی تلاش میں نکلا۔ انہوں نے اسے پکڑ کر قتل کردیا۔ اس وقت میری رہائش ایک دور دراز گھر میں تھی۔ میں اور میرے دوبھائی رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور آپ سے صورت حال ذکر کی۔ آپ نے مجھے اس گھر سے منتقل ہونے کی اجازت دے دی لیکن جب میں واپس جانے کومڑی تو آپ نے بلا کر فرمایا: ”اپنے گھر ہی میں رہو حتیٰ کہ عدت پوری ہوجائے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) معلوم ہوا کہ عدت وفات میں عورت کے لیے خاوند کے گھر ٹھہرنا ضروری ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے مگر حضرت علی‘ ابن عباس‘ عائشہ اور جابررضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ وہ جہاں سے چاہے عدت گزارسکتی ہے مگر یہ صحیح حدیث صراحتاً وجوب پر دلالت کرتی ہے۔ شدید ضرورت کے تحت گھر سے نکل سکتی ہے‘ لیکن کام سے فارغ ہو کر فوراً گھر لوٹے۔ رات باہر مت گزارے۔ واللہ أعلم۔ (2) ”دودراز گھر“ آبادی سے یا عورت کے رشتہ داروں سے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
فارعہ بنت مالک رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ان کے شوہر (بھاگے ہوئے) غلاموں کی تلاش میں نکلے (جب وہ ان کے سامنے آئے) تو انہوں نے انہیں قتل کر دیا۔ (شعبہ اور ابن جریج کہتے ہیں: اس عورت کا گھر دور (آبادی کے ایک سرے پر) تھا، وہ عورت اپنے ساتھ اپنے بھائی کو لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور آپ سے گھر کے الگ تھلگ ہونے کا ذکر کیا (کہ وہاں گھر والے کے بغیر عورت کا تنہا رہنا ٹھیک نہیں ہے) آپ نے اسے (وہاں سے ہٹ کر رہنے کی) رخصت دے دی۔ پھر جب وہ (گھر جانے کے لیے) لوٹی تو آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: ”تم اپنے گھر ہی میں رہو یہاں تک کہ کتاب اللہ (قرآن) کی مقرر کردہ عدت کی مدت پوری ہو جائے۔“ (اس کے بعد تم آزاد ہو جہاں چاہو رہو)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Al-Fari'ah bint Malik that her husband went out to pursue some slaves and they killed him. Shu'bah and Ibn Juraij said: "She was in a remote house. She came with her brothers to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and told him (about the situation) and he granted her a concession. When she was leaving he called her back and said: 'Stay in your house until the term prescribed is fulfilled.