باب: جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے وہ عدت گزارنے تک گھر ہی میں رہے گی
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The Woman Whose Husband Has Died Staying In Her House Until It Becomes Permissible For Her To Remarr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3529.
حضرت فریعہ بنت مالکؓ سے روایت ہے کہ میرے خاوند نے کچھ عجمی غلام کسی کام کے لیے کرائے پر لیے۔ انہوں نے اسے قتل کردیا۔ میں نے یہ بات رسول اللہﷺ سے ذکر کی اور عرض کیا کہ میں اپنے خاوند کے ذِاتی گھر میں نہیں رہ رہی۔ اور مجھے اس کی طرف سے کوئی نفقہ وغیرہ بھی نہیں ملتا تو کیا میں اور میرے یتیم بچے میرے میکے میں منتقل ہوجائیں؟ میں وہاں ان بچوں کی دیکھ بھال بھی کروں گی۔ آپ نے فرمایا: ”ایسے کرلو۔“ پھر آپ نے فرمایا: ”تو نے کیسے کہا تھا؟“ میں نے دوبارہ پوری بات بتائی تو آپ نے فرمایا: ”جہاں تجھے وفات کی خبر پہنچی ہے‘ وہیں عدت پوری کر۔“
تشریح:
”فریعہ“ سابقہ روایت میں ان کا نام ”فارعہ“ بیان کیا گیا ہے۔ کوئی اختلاف نہیں ”فریعہ“ ”فارعہ“ کی تصغیر ہے۔ انہیں دونوں طرح پکارا جاتا تھا۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْها وَأَرْضَاها۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3531
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3529
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3559
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت فریعہ بنت مالکؓ سے روایت ہے کہ میرے خاوند نے کچھ عجمی غلام کسی کام کے لیے کرائے پر لیے۔ انہوں نے اسے قتل کردیا۔ میں نے یہ بات رسول اللہﷺ سے ذکر کی اور عرض کیا کہ میں اپنے خاوند کے ذِاتی گھر میں نہیں رہ رہی۔ اور مجھے اس کی طرف سے کوئی نفقہ وغیرہ بھی نہیں ملتا تو کیا میں اور میرے یتیم بچے میرے میکے میں منتقل ہوجائیں؟ میں وہاں ان بچوں کی دیکھ بھال بھی کروں گی۔ آپ نے فرمایا: ”ایسے کرلو۔“ پھر آپ نے فرمایا: ”تو نے کیسے کہا تھا؟“ میں نے دوبارہ پوری بات بتائی تو آپ نے فرمایا: ”جہاں تجھے وفات کی خبر پہنچی ہے‘ وہیں عدت پوری کر۔“
حدیث حاشیہ:
”فریعہ“ سابقہ روایت میں ان کا نام ”فارعہ“ بیان کیا گیا ہے۔ کوئی اختلاف نہیں ”فریعہ“ ”فارعہ“ کی تصغیر ہے۔ انہیں دونوں طرح پکارا جاتا تھا۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْها وَأَرْضَاها۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
فریعہ بنت مالک رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ان کے شوہر نے کچھ غلام اپنے یہاں کام کرانے کے لیے اجرت پر لیے تو انہوں نے انہیں مار ڈالا چنانچہ میں نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا اور میں نے یہ بھی کہا کہ میں اپنے شوہر کے کسی مکان میں بھی نہیں ہوں اور میرے شوہر کی طرف سے میرے گزران کا کوئی ذریعہ بھی نہیں ہے تو میں اپنے گھر والوں (یعنی ماں باپ) اور یتیموں کے پاس چلی جاؤں اور ان کی خبرگیری کروں؟ آپ نے فرمایا: ”ایسا کر لو“،پھر (تھوڑی دیر بعد) آپ نے فرمایا: ” کیسے بیان کیا تم نے (ذرا ادھر آؤ تو)“؟ تو میں نے اپنی بات آپ کے سامنے دہرا دی۔ (اس پر) آپ نے فرمایا: ”جہاں رہتے ہوئے تمہیں اپنے شوہر کے انتقال کی خبر ملی ہے وہیں رہ کر اپنی عدت کے دن بھی پورے کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Al-Furai'ah bint Malik that her husband hired some slaves to work for him and they killed him. She mentioned that to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: "I am not living in a house that belongs to him, and I do not receive maintenance from him; should I move to my family with my two orphans and stay with them?" He said: "Do that." Then he said: "What did you say?" So she told him again and he said: "Observe your 'Iddah where the news came to you.