باب: جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے وہ عدت گزارنے تک گھر ہی میں رہے گی
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The Woman Whose Husband Has Died Staying In Her House Until It Becomes Permissible For Her To Remarr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3530.
حضرت فریعہؓ سے روایت ہے کہ میرا خاوند اپنے عجمی غلاموں کی تلاش میں نکلا۔ اسے طرف قدوم مقام پر قتل کردیا گیا۔ میں نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ کے سامنے اپنے میکے منتقل ہونے کا ذکر کیا اور اپنی مجبوری بیان کی۔ آپ نے پہلے مجھے رخصت عنایت فرما دی لیکن جب میں واپس چلی تو مجھے بلایا اور فرمایا: ”اپنے اسی گھر میں ٹھہری رہ حتیٰ کہ مقررہ عدت پوری ہوجائے۔“
تشریح:
”اپنے اسی گھر میں ٹھہری رہ“ وہ گھر اگرچہ خاوند کی ملکیت نہیں تھا مگر اس کونکالا بھی نہیں جا رہا تھا‘ البتہ اگر گھر سے نکال دیا جائے یا گھر گرپڑے یا خطرہ ہو تو عورت منقل ہوسکتی ہے۔ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3532
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3530
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3560
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت فریعہؓ سے روایت ہے کہ میرا خاوند اپنے عجمی غلاموں کی تلاش میں نکلا۔ اسے طرف قدوم مقام پر قتل کردیا گیا۔ میں نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ کے سامنے اپنے میکے منتقل ہونے کا ذکر کیا اور اپنی مجبوری بیان کی۔ آپ نے پہلے مجھے رخصت عنایت فرما دی لیکن جب میں واپس چلی تو مجھے بلایا اور فرمایا: ”اپنے اسی گھر میں ٹھہری رہ حتیٰ کہ مقررہ عدت پوری ہوجائے۔“
حدیث حاشیہ:
”اپنے اسی گھر میں ٹھہری رہ“ وہ گھر اگرچہ خاوند کی ملکیت نہیں تھا مگر اس کونکالا بھی نہیں جا رہا تھا‘ البتہ اگر گھر سے نکال دیا جائے یا گھر گرپڑے یا خطرہ ہو تو عورت منقل ہوسکتی ہے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
فریعہ بنت مالک رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہمارے شوہر اپنے (بھاگے ہوئے کچھ) غلاموں کی تلاش میں نکلے تو وہ قدوم کے علاقے میں قتل کر دیئے گئے، چنانچہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی اور آپ سے اپنے گھر والوں کے پاس منتقل ہو جانے کی خواہش ظاہر کی اور آپ سے (وہاں رہنے کی صورت میں) اپنے کچھ حالات (اور پریشانیوں) کا ذکر کر دیا تو آپ ﷺ نے مجھے (منتقل ہو جانے کی) اجازت دے دی ۔ پھر میں جانے لگی تو آپ نے مجھے بلایا اور فرمایا: ”عدت کی مدت پوری ہونے تک اپنے شوہر کے گھر ہی میں رہو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Furai'ah that her husband went out to pursue some slaves of his and he was killed on the edge of Al-Qadum. She said: "I came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and mentioned moving to (join) my family." She told him about her situation. She said: "He allowed me, then, when I turned to leave, he called me back and said: 'Stay with your family until the term prescribed is fulfilled.