باب: جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے‘ اسے اخراجات نہیں ملیں گے کیونکہ اس کے لیے وراثت مقرر کردی گئی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Abrogation Of Maintenance And Residence For The Widow, Which Are Replaced By The Share Of Inheritanc)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3544.
حضرت عکرمہ نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ… غَيْرَ إِخْرَاجٍ﴾ ”جو لوگ قریب المرگ ہوں اور ان کی بیویاں زندہ ہوں تو وہ مرنے سے پہلے اپنی بیویوں کے لیے وصیت کرجائیں کہ انہیں ایک سال تک اخراجات دیے جائیں‘ نیز انہیں گھر سے نہ نکالا جائے۔“ کے بارے میں فرمایا کہ اس آیت کو اس(دوسری آیت نے منسوخ کردیا ہے ﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ…أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا﴾ جو لوگ فوت ہو جائیں اور ان کی بیویاں زندہ ہوں تو بیویاں چار ماہ دس دن تک اپنے آپ کو(ادھر ادھرجانے‘زیب و زبنت کرنے اور نکاح وغیرہ سے )روک کر رکھیں)۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3548
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3546
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3574
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عکرمہ نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ… غَيْرَ إِخْرَاجٍ﴾ ”جو لوگ قریب المرگ ہوں اور ان کی بیویاں زندہ ہوں تو وہ مرنے سے پہلے اپنی بیویوں کے لیے وصیت کرجائیں کہ انہیں ایک سال تک اخراجات دیے جائیں‘ نیز انہیں گھر سے نہ نکالا جائے۔“ کے بارے میں فرمایا کہ اس آیت کو اس(دوسری آیت نے منسوخ کردیا ہے ﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ…أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا﴾ جو لوگ فوت ہو جائیں اور ان کی بیویاں زندہ ہوں تو بیویاں چار ماہ دس دن تک اپنے آپ کو(ادھر ادھرجانے‘زیب و زبنت کرنے اور نکاح وغیرہ سے )روک کر رکھیں)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عکرمہ آیت کریمہ: «وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لأزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ» کے متعلق فرماتے ہیں: یہ آیت اس آیت : «وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا» ”اور جو لوگ تم میں سے (اے مسلمانو!) مر جائیں اور پیچھے بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ (یعنی بیبیاں) چار مہینے دس دن تک اپنے تئیں روک رکھیں۔“ (البقرہ: ۲۳۴) سے منسوخ ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Ikrimah with regard to the saying of Allah, the Mighty and Sublime: "And those of you who die and leave behind wives should bequeath for their wives a year's maintenance and residence without turning them out," that he said: "This was abrogated by: 'And those of you who die and leave wives behind them, they (the wives) shall wait (as regards their marriage) for four months and ten days.