Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Taking The Wife Back)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3557.
حضرت نافع ؓ سے روایت ہے‘ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ؓ سے جب اس شخص کے بارے میں پوچھا جاتا جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی تو وہ فرماتے: اگر اس نے پہلی یا دوسری طلاق دی ہے تو (وہ جماع کرے کیونکہ) مجھے رسول اللہﷺ نے حکم دیا تھا کہ اس سے رجوع کر‘ پھر اسے اپنے پاس رکھ حتیٰ کہ اسے ایک اور حیض آئے‘ پھر وہ پاک ہوتو اب چاہے تو اسے جماع سے پہلے طلاق دے دے۔ اگر تو نے تیسری طلاق دی ہے تو تو نے عورت کو طلاق دینے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی کی ہے۔ اور تیری بیوی تجھ سے جدا ہوگئی۔
تشریح:
”نافرمانی کی ہے“ یعنی حیض کی حالت میں طلاق دے کر لیکن وہ طلاق واقع ہوجائے گی۔ چونکہ یہ تیسری طلاق ہے‘ لہٰذا ان میں ابدی جدائی ہوجائے گی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3561
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3559
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3587
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت نافع ؓ سے روایت ہے‘ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ؓ سے جب اس شخص کے بارے میں پوچھا جاتا جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی تو وہ فرماتے: اگر اس نے پہلی یا دوسری طلاق دی ہے تو (وہ جماع کرے کیونکہ) مجھے رسول اللہﷺ نے حکم دیا تھا کہ اس سے رجوع کر‘ پھر اسے اپنے پاس رکھ حتیٰ کہ اسے ایک اور حیض آئے‘ پھر وہ پاک ہوتو اب چاہے تو اسے جماع سے پہلے طلاق دے دے۔ اگر تو نے تیسری طلاق دی ہے تو تو نے عورت کو طلاق دینے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی کی ہے۔ اور تیری بیوی تجھ سے جدا ہوگئی۔
حدیث حاشیہ:
”نافرمانی کی ہے“ یعنی حیض کی حالت میں طلاق دے کر لیکن وہ طلاق واقع ہوجائے گی۔ چونکہ یہ تیسری طلاق ہے‘ لہٰذا ان میں ابدی جدائی ہوجائے گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
نافع کہتے ہیں کہ جب ابن عمر ؓ سے کسی ایسے شخص کے متعلق پوچھا جاتا جس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہو تو وہ کہتے: اگر اس نے ایک طلاق دی ہے یا دو طلاقیں دی ہیں (تو ایسی صورت میں) رسول اللہ ﷺ نے اسے رجوع کر لینے کا حکم دیا ہے پھر اسے دوسرے حیض آنے تک روکے رکھے پھر جب وہ (دوسرے حیض سے) پاک ہو جائے تو اسے جماع کرنے سے پہلے ہی طلاق دیدے اور اگر اس نے تین طلاقیں (ایک بار حالت حیض ہی میں) دے دی ہیں تو اس نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کے معاملہ میں اللہ کے حکم کی نافرمانی کی ہے۱؎ لیکن تین طلاق کی وجہ سے اس کی عورت بائنہ ہو جائے گی۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی اللہ نے عورت کو طلاق دینے کا جو طریقہ بتایا تھا اس نے اس کے موافق کام نہ کیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
When Ibn 'Umar was asked about a man who divorced his wife when she was menstruating, he would say: "If it is the first or second divorce, the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) would tell him to take her back and keep her until she has menstruated again and purified herself, then divorce her before having intercourse with her. But if it was three simultaneous divorces, then you have disobeyed Allah with regard to the way in which divorce should be conducted and your wife has become irrevocably divorced.