موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْأَحْبَاسِ (بَابُ وَقْفِ الْمَسَاجِدِ)
حکم : صحیح
3609 . أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ رَاشِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَطَّابُ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عُثْمَانَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ حِينَ حَصَرُوهُ فَقَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ الْجَبَلِ حِينَ اهْتَزَّ فَرَكَلَهُ بِرِجْلِهِ وَقَالَ اسْكُنْ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدَانِ وَأَنَا مَعَهُ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ يَقُولُ هَذِهِ يَدُ اللَّهِ وَهَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ جَيْشِ الْعُسْرَةِ يَقُولُ مَنْ يُنْفِقُ نَفَقَةً مُتَقَبَّلَةً فَجَهَّزْتُ نِصْفَ الْجَيْشِ مِنْ مَالِي فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ يَزِيدُ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهُ مِنْ مَالِي فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا شَهِدَ رُومَةَ تُبَاعُ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ مَالِي فَأَبَحْتُهَا لِابْنِ السَّبِيلِ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ
سنن نسائی:
کتاب: وقف سے متعلق احکام و مسائل
باب: مساجد بھی وقف ہوتی ہیں
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3609. حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ جب باغیوں نے حضرت عثمان ؓ (کے گھر) کا محاصرہ کرلیا اور انہیں (باہر نکلنے سے روک دیا) تو آپ نے ایک دفعہ دیوار کے اوپر سے انہیں جھانکا اور فرمایا: میں اس شخص سے گواہی کا مطالبہ کرتا ہوں جس نے رسول اللہ ﷺ کو پہاڑ والے دن جب اس نے حرکت کی تھی اور آپ نے اس پر اپنا پاؤں مارا تھا‘ یہ فرماتے سنا ہے کہ ”اے پہاڑ! سکون سے رہ۔ (اس وقت) تجھ پر نبی‘ صدیق اور دو شہیددوں کے علاوہ کوئی نہیں۔“ اس وقت میں بھی آپ کے ساتھ تھا۔ بہت سے حاضرین نے اس کی گواہی دی۔ پھر حضرت عثمان ؓ نے فرمایا: میں اللہ کی قسم دے کر اس شخص سے گواہی کا مطالبہ کرتا ہوں جس نے رسول اللہ ﷺ کو بیعت الرضوان کے دن فرماتے سنا ہے: ”یہ اللہ کا ہاتھ ہے۔ اور یہ عثمان کا۔“ بہت سے لوگوں نے اس کی بھی گواہی دی‘ پھر فرمانے لگے: میں اللہ کی قسم دے کر اس شحص سے گواہی کا مطالبہ کرتا ہوں جس نے رسول اللہ ﷺ کو تنگی والے لشکر کے دن یہ فرماتے سنا ہے: آج کون شخص خرچ کرے گا جو یقینا قبول ہوگا؟“ تو میں نے اپنے مال سے نصف لشکر کو سازوسامان مہیا کیا۔ اس بات کی بھی بہت سے لوگوں نے گواہی دی‘ پھر حضرت عثمان نے فرمایا: میں اللہ کی قسم دیتا ہوں اس شخص کو جس نے سنا رسول اللہ ﷺ سے‘ آپ فرماتے تھے: ”کون شخص ہے ایسا جو بڑھادے اس مسجد (نبوی) کو جنت کے گھر کے بدلے میں؟‘‘ پھر میں نے اس زمین کو اپنے مال سے خرید لیا۔ چنانچہ ان لوگوں نے اس کی بھی گواہی دی‘ پھر فرمایا: میں اللہ کی قسم دے کر اس شخص سے گواہی کا مطالبہ کرتا ہوں جس نے بئررومہ کی فروخت کا واقعہ دیکھا ہے۔ میں نے اسے اپنے مال سے خرید کر مسافروں کے لیے وقف کیا۔ بہت سے لوگوں نے اس کی گواہی دی۔