قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابٌ إِذَا مَاتَ الْفَجْأَةَ هَلْ يُسْتَحَبُّ لِأَهْلِهِ أَنْ يَتَصَدَّقُوا عَنْهُ)

حکم : حسن صحیح

ترجمة الباب:

3650 .   أَنْبَأَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ خَرَجَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ وَحَضَرَتْ أُمَّهُ الْوَفَاةُ بِالْمَدِينَةِ فَقِيلَ لَهَا أَوْصِي فَقَالَتْ فِيمَ أُوصِي الْمَالُ مَالُ سَعْدٍ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ يَقْدَمَ سَعْدٌ فَلَمَّا قَدِمَ سَعْدٌ ذُكِرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ يَنْفَعُهَا أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ فَقَالَ سَعْدٌ حَائِطُ كَذَا وَكَذَا صَدَقَةٌ عَنْهَا لِحَائِطٍ سَمَّاهُ

سنن نسائی:

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: اگر کوئی اچانک فوت ہوجائے تو کیا گھر واوں کے لیے بہتر ہے کہ ا سکی طرف سے صدقہ کریں؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3650.   حضرت سعید بن عمروبن شرجیل بن سعید بن سعد بن عبادہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا حضرت سعید بن سعد بن عبادہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ (میرے والد محترم) حضرت سعد بن عبادہ ؓ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ جنگ میں گئے ہوئے تھے کہ مدینہ منورہ میں ان کی والدہ محترمہ کی وفات کا وقت آگیا۔ ان سے کہا گیا: کوئی وصیت فرمائیے۔ وہ کہنے لگیں: میں کیا وصیت کروں؟ مال تو سعد کا ہے۔ وہ حضرت سعد ؓ کے واپس آنے سے پہلے ہی فوت ہوگئیں۔ پھر جب سعد آئے تو ان سے اس بات کا تذکرہ کیا گیا‘ چنانچہ وہ (رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوکر) کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا انہیں فائدہ ہوگا؟ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”ہاں۔“ سعد کہنے لگے: میرا فلاں فلاں باغ ان کی طرف سے صدقہ (جاریہ) ہے۔