موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْأَحْبَاسِ (بَابُ الْأَحْبَاسِ كَيْفَ يُكْتَبُ الْحَبْسُ وَذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى ابْنِ عَوْنٍ فِي خَبَرِ ابْنِ عُمَرَ فِيهِ)
حکم : صحیح
3699 . أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي فَكَيْفَ تَأْمُرُ بِهِ قَالَ إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى أَنْ لَا تُبَاعَ وَلَا تُوهَبَ وَلَا تُورَثَ فِي الْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى وَالرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالضَّيْفِ وَابْنِ السَّبِيلِ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ وَيُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ
سنن نسائی:
کتاب: وقف سے متعلق احکام و مسائل
باب: وقف کی دستاویز کیسے لکھی جائے؟ نیز ابن عمر کی حدیث کی بابت ابن عون پر اختللاف کا ذکر
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3699. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ کو خیبر میں کچھ زمین ملی۔ وہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: میں نے ایسی زمین حاصل کی ہے کہ میرے خیال کے مطابق اس سے قیمتی اور عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا۔ (میرا خیال ہے کہ میں اسے صدقہ کردوں)۔ آپ اس بارے میں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اگر تم چاہو تو اصل زمین کو وقف کردو اور اس کی آمدنی صدقہ کردو۔“ چنانچہ حضرت عمر ؓ نے اس شرط پر اسے صدقہ (وقف) کردیا کہ اسے نہ تو بیچا جا سکے گا‘ نہ کسی کو ہبہ کی جا سکے گی اور نہ اس میں وراثت چلے گی‘ البتہ اس کی آمدنی فقراء‘ رشتہ داروں‘ غلاموں (کی آزادی)‘ مجاہدین‘ مہمانوں اور مسافروں پر خرچ ہوگی۔ جو شخص اس کا ناظم بنے گا‘ وہ مناسب مقدار میں اس سے خود بھی کھا پی سکتا ہے اور اپنے دوستوں کو بھی کھلا پلا سکتا ہے لیکن وہ اس سے مال جمع نہ کرے۔