باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Agriculture
(Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3921.
حضرت ابن عمر اور جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پھل کی فروخت سے منع فرمایا ہے حتیٰ کہ وہ پک جائے۔ اور آپ نے مخابرہ سے بھی منع فرمایا ہے کہ زمین کو پیداوار کے تہائی یا چوتھائی حصے کے عوض بٹائی پر دیا جائے۔ اسے ابوالنجاشی عطاء بن صہیب نے راویت کیا ہے اور اس حدیث میں اس پر اختلاف کیا گیا ہے۔
تشریح:
(1) ”اختلاف کیا گیا ہے۔“ اختلاف یہ ہے کہ یحییٰ بن ابوکثیر جب ابوالنجاشی سے بیان کرتے ہیں تو وہ اس روایت کو رافع بن خدیج کی مسند بناتے ہیں‘ لیکن اوزاعی جب ابوالنجاشی سے بیان کرتے ہیں تو وہ اسے رافع کے چچا ظہیر بن رافع کی مسند بناتے ہیں جیسا کہ آئندہ روایت میں ہے۔ دونوں طرح صحیح ہے جیسا کہ پیچھے ذکر ہوچکا ہے۔ یہ حدیث صحیحین میں دونوں طرح مروی ہے۔ (2) کچے پھل کی فروخت سے روکنے کی وجہ حدیث: ۳۹۱۰ میں ذکر ہوچکی ہے‘ البتہ وہ پھل اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جنہیں استعمال ہی کچا کیا جاتا ہے۔ (3) پکنے سے مراد بھی بالکل کھانے کے لیے تیار ہو جانا نہیں بلکہ رنگ بدل جانا مراد ہے‘ یعنی جو پھل زرد ہوجائیں‘ اور سرخ ہو کر پکتے ہیں‘ وہ سرخ ہوجائیں اور جو رنگ نہیں بدلتے‘ وہ کچھ نرم ہوجائیں۔ واللہ أعلم۔
حضرت ابن عمر اور جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پھل کی فروخت سے منع فرمایا ہے حتیٰ کہ وہ پک جائے۔ اور آپ نے مخابرہ سے بھی منع فرمایا ہے کہ زمین کو پیداوار کے تہائی یا چوتھائی حصے کے عوض بٹائی پر دیا جائے۔ اسے ابوالنجاشی عطاء بن صہیب نے راویت کیا ہے اور اس حدیث میں اس پر اختلاف کیا گیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”اختلاف کیا گیا ہے۔“ اختلاف یہ ہے کہ یحییٰ بن ابوکثیر جب ابوالنجاشی سے بیان کرتے ہیں تو وہ اس روایت کو رافع بن خدیج کی مسند بناتے ہیں‘ لیکن اوزاعی جب ابوالنجاشی سے بیان کرتے ہیں تو وہ اسے رافع کے چچا ظہیر بن رافع کی مسند بناتے ہیں جیسا کہ آئندہ روایت میں ہے۔ دونوں طرح صحیح ہے جیسا کہ پیچھے ذکر ہوچکا ہے۔ یہ حدیث صحیحین میں دونوں طرح مروی ہے۔ (2) کچے پھل کی فروخت سے روکنے کی وجہ حدیث: ۳۹۱۰ میں ذکر ہوچکی ہے‘ البتہ وہ پھل اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جنہیں استعمال ہی کچا کیا جاتا ہے۔ (3) پکنے سے مراد بھی بالکل کھانے کے لیے تیار ہو جانا نہیں بلکہ رنگ بدل جانا مراد ہے‘ یعنی جو پھل زرد ہوجائیں‘ اور سرخ ہو کر پکتے ہیں‘ وہ سرخ ہوجائیں اور جو رنگ نہیں بدلتے‘ وہ کچھ نرم ہوجائیں۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر اور جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پھل بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ اس کا پختہ ہو جانا واضح ہو جائے۔ نیز آپ نے مخابرہ یعنی زمین کو تہائی یا چوتھائی (پیداوار) کے بدلے کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔ اسے ابوالنجاشی عطاء بن صہیب نے بھی روایت کیا ہے اور اس میں ان سے روایت میں ان کے تلامذہ نے اختلاف کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Umar and Jabir that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) forbade selling fruits until it was clear that they were free of blemish, and (he forbade from) Al-Mukhabarah; leasing land in return for one-third or one-quarter (of the yield). Abu An-Najashi, ‘Ata’ bin Suhaib reported it, and disagreement is reported from him in it.