موضوعات
|
شجرۂ موضوعات |
|
ایمان (21675) |
|
اقوام سابقہ (2925) |
|
سیرت (18010) |
|
قرآن (6272) |
|
اخلاق و آداب (9764) |
|
عبادات (51492) |
|
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
|
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
|
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
|
معاملات (9225) |
|
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
|
جرائم و عقوبات (5046) |
|
جہاد (5356) |
|
علم (9423) |
|
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابُ تَحْرِيمِ الدَّمِ)
حکم : صحیح
3982 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَوْسًا يَقُولُ: أَتَيْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ، فَكُنْتُ مَعَهُ فِي قُبَّةٍ، فَنَامَ مَنْ كَانَ فِي الْقُبَّةِ غَيْرِي وَغَيْرُهُ، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَسَارَّهُ، فَقَالَ: «اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ»، فَقَالَ: «أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟» قَالَ: يَشْهَدُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَرْهُ» ثُمَّ قَالَ: أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا حَرُمَتْ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا قَالَ مُحَمَّدٌ: فَقُلْتُ لِشُعْبَةَ: أَلَيْسَ فِي الْحَدِيثِ أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟ قَالَ: «أَظُنُّهَا مَعَهَا، وَلَا أَدْرِي»
سنن نسائی:
کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان
باب: ناحق خون بہانا حرام ہے
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3982. حضرت نعمان بن سالم نے کہا: میں نے حضرت اوس رضی اللہ تعالٰی عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس بنو ثقیف کے وفد میں حاضر ہوا۔ میں آپ کے ساتھ قبہ میں تھا۔ میرے اور آپ کے علاوہ قبے میں موجود سب لوگ سو گئے، چنانچہ اتنے میں ایک آدمی آیا اور اس نے آپ سے کوئی خفیہ بات کی۔ آپ نے فرمایا: ”جا، اسے قتل کر دے۔ پھر آپ نے پوچھا: ”کہیں وہ یہ گواہی تو نہیں دیتا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں؟“ اس نے کہا: یہ گواہی تو وہ دیتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”پھر رہنے دے۔“ پھر آپ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں حتیٰ کہ وہ لا الہ الا اللہ پڑھ لیں۔ جب وہ یہ پڑھ لیں تو ان کے جان و مال قابل احترام ہو جاتے ہیں مگر یہ کہ ان پر اسلام کا کوئی حق بنتا ہو۔“ محمد (ابن اعین) نے کہا: میں نے شعبہ سے پوچھا: کیا حدیث میں یہ الفاظ نہیں ہیں: [أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ]؟ انہوں نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ (یہ الفاظ) ہیں، جبکہ میں نہیں جانتا۔