باب: صفائی میں تین ڈھیلوں سے کم پر اکتفا کرنا منع ہے
)
Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: The Prohibition Of Using Than Three Stones To Clean Oneself)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
41.
حضرت سلمان فارسی ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ان سے کہا: تحقیق تمھارا نبی تو تمھیں ہر چیز سکھاتا ہے حتی کہ قضائے حاجت کرنا بھی۔ انھوں نے فرمایا: ہاں! آپ نے ہمیں منع فرمایا ہے کہ ہم قضائے حاجت کے وقت قبلے کی طرف منہ کریں یا دائیں ہاتھ سے استنجا کریں یا تین ڈھیلوں سے کم پر اکتفا کریں۔
تشریح:
(1) یہ آدمی مشرک تھا اور اس نے یہ جملہ تحقیر و مذاق کے انداز میں کہا تھا جسے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کمال حکمت سے سنجیدہ انداز میں پیش فرمایا۔ جزاء اللہ أحسن الجزاء۔
(2) مذکورہ احادیث سے جہاں یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ گوبر اور لید سے صفائی کرنا اور پھر اس غرض کے لیے دائیں ہاتھ کا استعمال ممنوع ہے۔ وہاں یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کم از کم تین پتھروں یا ڈھیلوں سے استنجا کرنا ضروری ہے، اس سے کم پتھروں سے استنجا کرنے کی ممانعت ہے، اگرچہ بسا اوقات صفائی ایک یا دو پتھروں سے بھی ممکن ہو اور یقیناً اس تعداد کے حکم میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور ہے، نظافتِ مزید کی حکمت تو سمجھ میں آتی ہی ہے جبکہ حصول نظافت کی خاطر تین سے زائد ڈھیلوں کا استعمال، جب تین سے صفائی حاصل نہ ہو، حسب ضرورت مطلوب ہے۔ لیکن طاق عدد کو ملحوظ رکھا جائے جیسا کہ حدیث میں اس کی صراحت ہے: [ومن استجمر فلیوتر]’’جو ڈھیلے استعمال کرے تو چاہیے کہ طاق استعمال کرے۔‘‘(صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: ۱۶۱)
حضرت سلمان فارسی ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ان سے کہا: تحقیق تمھارا نبی تو تمھیں ہر چیز سکھاتا ہے حتی کہ قضائے حاجت کرنا بھی۔ انھوں نے فرمایا: ہاں! آپ نے ہمیں منع فرمایا ہے کہ ہم قضائے حاجت کے وقت قبلے کی طرف منہ کریں یا دائیں ہاتھ سے استنجا کریں یا تین ڈھیلوں سے کم پر اکتفا کریں۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ آدمی مشرک تھا اور اس نے یہ جملہ تحقیر و مذاق کے انداز میں کہا تھا جسے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کمال حکمت سے سنجیدہ انداز میں پیش فرمایا۔ جزاء اللہ أحسن الجزاء۔
(2) مذکورہ احادیث سے جہاں یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ گوبر اور لید سے صفائی کرنا اور پھر اس غرض کے لیے دائیں ہاتھ کا استعمال ممنوع ہے۔ وہاں یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کم از کم تین پتھروں یا ڈھیلوں سے استنجا کرنا ضروری ہے، اس سے کم پتھروں سے استنجا کرنے کی ممانعت ہے، اگرچہ بسا اوقات صفائی ایک یا دو پتھروں سے بھی ممکن ہو اور یقیناً اس تعداد کے حکم میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور ہے، نظافتِ مزید کی حکمت تو سمجھ میں آتی ہی ہے جبکہ حصول نظافت کی خاطر تین سے زائد ڈھیلوں کا استعمال، جب تین سے صفائی حاصل نہ ہو، حسب ضرورت مطلوب ہے۔ لیکن طاق عدد کو ملحوظ رکھا جائے جیسا کہ حدیث میں اس کی صراحت ہے: [ومن استجمر فلیوتر]’’جو ڈھیلے استعمال کرے تو چاہیے کہ طاق استعمال کرے۔‘‘(صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: ۱۶۱)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سلمان ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ( حقارت کے انداز میں ) ان سے کہا: تمہارے نبی تمہیں (سب کچھ) سکھاتے ہیں یہاں تک کہ پاخانہ کرنا (بھی)؟ تو انہوں نے (فخریہ انداز میں) کہا: ہاں! آپ نے ہمیں پاخانہ اور پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ کرنے، داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے اور (استنجاء کے لیے) تین پتھر سے کم پر اکتفا کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Salman said, that a man said to him: “Your companion (meaning, the Prophet (ﷺ) even teaches you how to go to the toilet!” He said: “Yes, he forbade us from facing the Qiblah when defecating or urinating, or cleaning ourselves with our right hands, or to use less than three stones.” (Sahih)