باب: (بحالت مجبوری)دو ڈھیلوں سے صفائی کرنے کی رخصت
)
Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: Allowing The Usage Of Two Stones For Cleaning)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
42.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے ک نبی ﷺ قضائے حاجت کو گئے اور مجھے حکم دیا کہ میں تین ڈھیلے لاؤں۔ مجھے دو ڈھیلے تو مل گئے تیسرا تلاش کیا مگر نہ ملا۔ سو میں نے لید کا ٹکڑا اٹھا لیا اور انھیں نبی ﷺ کے پاس لے آیا۔ آپ نے ڈھیلے تو لے لیے، جب کہ لید پھینک دی اور فرمایا ’’یہ تو پلید ہے۔‘‘ امام ابو عبدالرحمن (نسائی) نے فرمایا: [رکس] کے معنی ’’جنوں کی خوراک‘‘ ہے۔
تشریح:
(1)امام نسائی رحمہ اللہ حدیث میں مذکور لفظ [رِکْسٌ] کا مطلب بیان کر رہے ہیں، مگر یہ معنی لغت کی کسی کتاب میں نہیں پایا جاتا۔ ممکن ہے امام صاحب کا مطلب یہ ہو کہ لید سے استنجا نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ جنوں کی خوراک ہے، نہ یہ کہ وہ پلید ہے۔ واللہ أعلم۔
(2)سنن نسائئی کی اس حدیث میں تو یہاں اتنے ہی الفاظ ہیں مگر مسند احمد میں اس کے بعد یہ الفاظ بھی ہیں کہ آپ نے فرمایا: [إئتني بحجر]’’ایک ڈھیلا اور لا۔‘‘(مسند احمد: ۴۵۰/۱) اس سے گویا دو ڈھیلوں پر اکتفا ثابت نہ ہوا بلکہ اس سے تو تین ڈھیلوں کی شرطیت اخذ ہوتی ہے۔ اگر بالفرض بہ امر مجبوری دو یا ایک ڈھیلا ہی ہو تو انھیں بھی مختلف اطراف سے احتیاط کے ساتھ تین دفعہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (التبیان في تخریج و تبویب أحادیث بلوغ المرام: ۲۱۴،۲۱۳/۳)
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے ک نبی ﷺ قضائے حاجت کو گئے اور مجھے حکم دیا کہ میں تین ڈھیلے لاؤں۔ مجھے دو ڈھیلے تو مل گئے تیسرا تلاش کیا مگر نہ ملا۔ سو میں نے لید کا ٹکڑا اٹھا لیا اور انھیں نبی ﷺ کے پاس لے آیا۔ آپ نے ڈھیلے تو لے لیے، جب کہ لید پھینک دی اور فرمایا ’’یہ تو پلید ہے۔‘‘ امام ابو عبدالرحمن (نسائی) نے فرمایا: [رکس] کے معنی ’’جنوں کی خوراک‘‘ ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1)امام نسائی رحمہ اللہ حدیث میں مذکور لفظ [رِکْسٌ] کا مطلب بیان کر رہے ہیں، مگر یہ معنی لغت کی کسی کتاب میں نہیں پایا جاتا۔ ممکن ہے امام صاحب کا مطلب یہ ہو کہ لید سے استنجا نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ جنوں کی خوراک ہے، نہ یہ کہ وہ پلید ہے۔ واللہ أعلم۔
(2)سنن نسائئی کی اس حدیث میں تو یہاں اتنے ہی الفاظ ہیں مگر مسند احمد میں اس کے بعد یہ الفاظ بھی ہیں کہ آپ نے فرمایا: [إئتني بحجر]’’ایک ڈھیلا اور لا۔‘‘(مسند احمد: ۴۵۰/۱) اس سے گویا دو ڈھیلوں پر اکتفا ثابت نہ ہوا بلکہ اس سے تو تین ڈھیلوں کی شرطیت اخذ ہوتی ہے۔ اگر بالفرض بہ امر مجبوری دو یا ایک ڈھیلا ہی ہو تو انھیں بھی مختلف اطراف سے احتیاط کے ساتھ تین دفعہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (التبیان في تخریج و تبویب أحادیث بلوغ المرام: ۲۱۴،۲۱۳/۳)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ قضائے حاجت ( پاخانے ) کی جگہ میں آئے، اور مجھے تین پتھر لانے کا حکم فرمایا، مجھے دو پتھر ملے، تیسرے کی میں نے تلاش کی مگر وہ نہیں ملا، تو میں نے گوبر لے لیا اور ان تینوں کو لے کر نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ نے دونوں پتھر لے لیے، اور گوبر پھینک دیا ۱؎ اور فرمایا: ” یہ «رکس» ( ناپاک ) ہے “ ۔ ابوعبدالرحمٰن النسائی کہتے ہیں : «رکس» سے مراد جنوں کا کھانا ہے۔ ۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے دو ہی پتھر پر اکتفا کیا اس لیے کہ ہو سکتا ہے کہ آپ نے تیسرا خود اٹھا لیا ہو، نیز مسند احمد اور سنن دارقطنی کی ایک روایت میں ہے کہ آپ نے «ائتنی بحجر» فرما کر تیسرا پتھر لانے کے لیے بھی کہا، اس کی سند صحیح ہے۔
۲؎ : لغوی اعتبار سے اس کا ثبوت محل نظر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Abdur-Rahman bin Al-Aswad (narrated) from his father that he heard ‘Abdullah say: “The Prophet (ﷺ), wanted to defecate, and he told me to bring him three stones. I found two stones and looked for a third, but I could not find any, so I picked up a piece of dung and brought them to the Prophet (ﷺ) He took the two stones and threw away the dung and said: “This is Riks.” (Sahih) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: Riks is the food of the jinn.