Sunan-nasai:
The Book of Hunting and Slaughtering
(Chapter: Mastigures)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4316.
حضرت خالد بن ولید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک بھنا ہوا ضب لایا گیا اور آپ کو پیش کیا گیا۔ آپ نے اسے کھانے کے لیے ہاتھ بڑھایا کہ حاضرین میں سے کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ ضب کا گوشت ہے۔ آپ نے اپنا ہاتھ روک لیا۔ حضرت خالد بن ولید ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ضب حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔ لیکن یہ میری قوم کے علاقے (میرے وطن) میں نہیں پایا جاتا، اس لیے مجھے اس سے کچھ کراہت سی محسوس ہوتی ہے۔“ حضرت خالد ؓ ضب کی طرف بڑھے اور اس سے کھایا جبکہ رسول اللہ ﷺ دیکھ رہے تھے۔
تشریح:
(1) کسی حلال چیز سے مطلقاً نفرت کرنا یا طبیعت کو اس کا اچھا نہ لگنا اس کی حرمت کو لازم نہیں، تفصیل گزشتہ حدیث کے فوائد میں دیکھی جا سکتی ہے۔ (2) کسی چیز کو حلال یا حرام قرار دینا صرف اللہ تعالیٰ کا اختیار ہے۔ اس کے سوا کوئی شخص طبعی کراہت یا کسی اور وجہ سے کسی حلال چیز کو حرام قرار نہیں دے سکتا۔ (3) حدیث میں مذکور ہے کہ رسول اللہ ﷺ کسی کھانے پر عیب نہیں لگاتے تھے جبکہ اس حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے۔ بظاہر تعارض ہے، دونوں میں کیا تطبیق ہے؟ تعارض والی کوئی بات نہیں کیونکہ کسی چیز کی ناپسندیدگی اور چیز ہے اور اس پر عیب لگانا اور ہے۔ عیب لگانا تو یہ ہے کہ کوئی شخص یا اہل خانہ آپ کے لیے چیز پکائیں اور آپ اس پکی پکائی چیز میں کیڑے نکالنا شروع کر دیں وغیرہ۔ (4) حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اچھے لوگوں کی طبیعتیں بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے سانڈے کا گوشت کھانے سے کراہت محسوس فرمائی جبکہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اسے کھا لیا۔
حضرت خالد بن ولید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک بھنا ہوا ضب لایا گیا اور آپ کو پیش کیا گیا۔ آپ نے اسے کھانے کے لیے ہاتھ بڑھایا کہ حاضرین میں سے کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ ضب کا گوشت ہے۔ آپ نے اپنا ہاتھ روک لیا۔ حضرت خالد بن ولید ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ضب حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔ لیکن یہ میری قوم کے علاقے (میرے وطن) میں نہیں پایا جاتا، اس لیے مجھے اس سے کچھ کراہت سی محسوس ہوتی ہے۔“ حضرت خالد ؓ ضب کی طرف بڑھے اور اس سے کھایا جبکہ رسول اللہ ﷺ دیکھ رہے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) کسی حلال چیز سے مطلقاً نفرت کرنا یا طبیعت کو اس کا اچھا نہ لگنا اس کی حرمت کو لازم نہیں، تفصیل گزشتہ حدیث کے فوائد میں دیکھی جا سکتی ہے۔ (2) کسی چیز کو حلال یا حرام قرار دینا صرف اللہ تعالیٰ کا اختیار ہے۔ اس کے سوا کوئی شخص طبعی کراہت یا کسی اور وجہ سے کسی حلال چیز کو حرام قرار نہیں دے سکتا۔ (3) حدیث میں مذکور ہے کہ رسول اللہ ﷺ کسی کھانے پر عیب نہیں لگاتے تھے جبکہ اس حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے۔ بظاہر تعارض ہے، دونوں میں کیا تطبیق ہے؟ تعارض والی کوئی بات نہیں کیونکہ کسی چیز کی ناپسندیدگی اور چیز ہے اور اس پر عیب لگانا اور ہے۔ عیب لگانا تو یہ ہے کہ کوئی شخص یا اہل خانہ آپ کے لیے چیز پکائیں اور آپ اس پکی پکائی چیز میں کیڑے نکالنا شروع کر دیں وغیرہ۔ (4) حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اچھے لوگوں کی طبیعتیں بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے سانڈے کا گوشت کھانے سے کراہت محسوس فرمائی جبکہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اسے کھا لیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
خالد بن ولید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بھنا ہوا ضب لایا گیا اور آپ کے قریب رکھا گیا، آپ نے اپنا ہاتھ اس کی طرف بڑھایا تاکہ اس سے کھائیں، تو وہاں موجود کچھ لوگوں نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو ضب کا گوشت ہے، آپ نے اس سے اپنا ہاتھ اٹھا لیا، اس پر خالد بن ولید ؓ نے آپ سے کہا کہ اللہ کے رسول! کیا ضب حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، لیکن میری قوم کی زمین میں نہیں تھا، لہٰذا مجھے اس سے گھن آ رہی ہے“، پھر خالد ؓ نے اپنا ہاتھ ضب کی طرف بڑھایا اور اس میں سے کھایا اور رسول اللہ ﷺ دیکھ رہے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated form Khaild bin Al-Walid that: A grilled mastigure was brought to the Messenger of Allah (ﷺ) and was placed near to him. He reached out his hand to eat it, and someone who was present said: "O Messenger of Allah, it is the meat of a mastigure." He withdrew his hand and Khaild bin Al-Walid said to him: "O Messenger of Allah, is mastigure Haram?" He said: "No, but it is not found in the land of my people, and I find it distasteful." He said: "Then Khalid bent over the mastigure and ate some of it, and the Messenger of Allah (ﷺ) was looking at him.