Sunan-nasai:
The Book of Hunting and Slaughtering
(Chapter: Mastigures)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4317.
حضرت خالد بن ولید ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (آپ کی زوجہ محترمہ) حضرت میمونہ بنت حارث ؓ کے ہاں گیا۔ وہ میری خالہ تھیں۔ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں سانڈے کا گوشت پیش کیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ اس وقت تک کوئی چیز نہیں کھاتے تھے، جب تک پتا نہ چل جاتا کہ یہ کیا ہے؟ اس لیے ایک عورت نے کہا: تم رسول اللہ ﷺ کو بتا کیوں نہیں دیتے کہ آپ کیا کھانے لگے ہیں؟ پھر اس نے آپ کو بتا دیا کہ یہ سانڈے کا گوشت ہے۔ آپ نے اسے چھوڑ دیا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: کیا یہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔ لیکن یہ میری قوم کے علاقے (میرے وطن) میں نہیں پایا جاتا، اس لیے مجھے اس سے کچھ کراہت سی محسوس ہوتی ہے۔“ حضرت خالد ؓ نے فرمایا: میں نے برتن اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے کھا لیا جبکہ رسول اللہ ﷺ مجھے (کھاتے ہوئے) دیکھ رہے تھے۔ اور (یزید) ابن الاصم نے (یہ روایت اپنی خالہ ام المومنین) حضرت میمونہ ؓ سے اس (ابن شہاب امام زہری ؓ ) کو بیان کی۔ اور وہ (ابن اصم) حضرت میمونہ کی پرورش میں تھے۔
تشریح:
(1) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کسی شخص کی بیوی کے رشتہ دار اس کے خاوند کی اجازت اور رضا مندی سے اس کے گھر آ جا سکتے ہیں جیسا کہ حضرت خالد رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کی رضا مندی اور اجازت سے اپنی خالہ ام المومنین کے گھر تشریف لے گئے تھے۔ (2)اس حدیث مبارکہ سے یہ اہم مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کوئی کام ہوتا دیکھ کر خاموش رہیں تو وہ کام شرعاً جائز اور حجت ہوتا ہے اور یہ صرف نبی ﷺ کا مقام ومرتبہ ہے۔ اسے محدثین کرام کی اصطلاح میں حدیث تقریری کہا جاتا ہے۔
حضرت خالد بن ولید ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (آپ کی زوجہ محترمہ) حضرت میمونہ بنت حارث ؓ کے ہاں گیا۔ وہ میری خالہ تھیں۔ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں سانڈے کا گوشت پیش کیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ اس وقت تک کوئی چیز نہیں کھاتے تھے، جب تک پتا نہ چل جاتا کہ یہ کیا ہے؟ اس لیے ایک عورت نے کہا: تم رسول اللہ ﷺ کو بتا کیوں نہیں دیتے کہ آپ کیا کھانے لگے ہیں؟ پھر اس نے آپ کو بتا دیا کہ یہ سانڈے کا گوشت ہے۔ آپ نے اسے چھوڑ دیا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: کیا یہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔ لیکن یہ میری قوم کے علاقے (میرے وطن) میں نہیں پایا جاتا، اس لیے مجھے اس سے کچھ کراہت سی محسوس ہوتی ہے۔“ حضرت خالد ؓ نے فرمایا: میں نے برتن اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے کھا لیا جبکہ رسول اللہ ﷺ مجھے (کھاتے ہوئے) دیکھ رہے تھے۔ اور (یزید) ابن الاصم نے (یہ روایت اپنی خالہ ام المومنین) حضرت میمونہ ؓ سے اس (ابن شہاب امام زہری ؓ ) کو بیان کی۔ اور وہ (ابن اصم) حضرت میمونہ کی پرورش میں تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کسی شخص کی بیوی کے رشتہ دار اس کے خاوند کی اجازت اور رضا مندی سے اس کے گھر آ جا سکتے ہیں جیسا کہ حضرت خالد رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کی رضا مندی اور اجازت سے اپنی خالہ ام المومنین کے گھر تشریف لے گئے تھے۔ (2)اس حدیث مبارکہ سے یہ اہم مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کوئی کام ہوتا دیکھ کر خاموش رہیں تو وہ کام شرعاً جائز اور حجت ہوتا ہے اور یہ صرف نبی ﷺ کا مقام ومرتبہ ہے۔ اسے محدثین کرام کی اصطلاح میں حدیث تقریری کہا جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہیں خالد بن ولید ؓ ۱؎ نے بتایا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ ؓ کے پاس گئے (یہ ان کی خالہ تھیں)۲؎ ، تو رسول اللہ ﷺ کے سامنے ضب کا گوشت پیش کیا گیا، آپ کا معمول تھا کہ آپ کوئی چیز نہ کھاتے جب تک معلوم نہ ہو جائے کہ وہ کیا ہے، تو امہات المؤمنین ؓ میں سے کسی نے کہا: کیا تم رسول اللہ ﷺ کو نہیں بتاؤ گی کہ آپ کیا کھا رہے ہیں؟ تو انہوں نے آپ کو بتایا کہ یہ ضب کا گوشت ہے، چنانچہ آپ نے اسے چھوڑ دیا، خالد ؓ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: کیا وہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، لیکن وہ ایسا کھانا ہے جو میری قوم کی زمین میں نہیں ہوتا، اس لیے مجھے اس سے گھن آ رہی ہے۔“ خالد بن ولید ؓ کہتے ہیں: تو میں نے اسے اپنی طرف کھینچا اور اسے کھایا اور رسول اللہ ﷺ دیکھ رہے تھے۔ اس حدیث کو ابن الاصم نے ام المؤمنین میمونہ ؓ سے روایت کیا ہے، ابن الاصم آپ کی گود میں پلے تھے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا ابن عباس کے دونوں بیٹے عبداللہ اور فضل اور خالد بن الولید تین کی خالہ ہیں، عبداللہ بن عباس کی والدہ کا نام لبابۃ الکبری ام الفضل ہے، اور خالد کی والدہ کا نام لبابۃ الصغریٰ بنت حارث بن حزن الھلالی ہے۔ رضي اللہ عنھن۔ ۲؎ : ام المؤمنین خالد بن ولید رضی اللہ عنہما کی خالہ تھیں، ابن الاصم یہ یزید بن الاصم، عمرو بن عبید بن معاویہ ہیں اور یزید میمونہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn ' Abbas that: Khalid bin Al-Walid said that he entered upon Maimunah bint Al-Harith, who was his maternal aunt, with the Messenger of Allah (ﷺ), and some meat of a mastigure was offered to the Messenger of Allah. The Messenger of Allah would not eat anything until he knew what it was. One of the women said: "Why don't you tell the Messenger of Allah what he is eating?" So she told him that it was the meat of a mastigure, and he stopped eating. Khalid said: "I asked the Messenger of Allah 'Is it Haram? He said: "No but it is a food that is no9t known in the land of my people, and I find it distasteful."" Khalid said: "I pulled it over toward myself and ate it, and the Messenger of Allah was watching me." And Ibn Al-Asamm narrated it from Maimunah, and he was in her apartment.