Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: Prohibition Of Istinja' (Cleaning Oneself) With The Right Hand)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
47.
حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی پیے تو برتن میں (پیتے ہوئے) سانس نہ لے اور جب قضائے حاجت کرے تو دائیں ہاتھ سے اپنی شرم گاہ نہ چھوئے اور نہ دائیں ہاتھ سے استنجا ہی کرے۔‘‘
تشریح:
(1) برتن میں سانس لینے سے مراد یہ ہے کہ پیتے پیتے سانس لے، یہ ممنوع ہے۔ شاید یہ ممانعت اس لیے ہو کہ اس صورت میں ناک سے سانس کے ساتھ غلاظت خارج ہونے کا احتمال ہوتا ہے کہ جس سے مشروب آلودہ ہو جائے گا، نیز سانس کے ساتھ پھیپھڑے کے فاسد مادوں کی آمیزش ہوتی ہے وہ بھی پانی میں شامل ہو جائیں گے، نیز اس میں جانوروں سے مشابہت ہے، وہ پیتے پیتے سانس لیتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ سانس لینے کے لیے برتن کو منہ سے الگ کیا جائے۔ (2) چونکہ دایاں ہاتھ کھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس لیے اس سے استنجا کرنے سے منع فرمایا۔ اور عقل سلیم بھی اس چیز کا تقاضا کرتی ہے کہ کھانے اور استنجے کے لیے ایک ہی ہاتھ کا استعمال نہ ہو۔
حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی پیے تو برتن میں (پیتے ہوئے) سانس نہ لے اور جب قضائے حاجت کرے تو دائیں ہاتھ سے اپنی شرم گاہ نہ چھوئے اور نہ دائیں ہاتھ سے استنجا ہی کرے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) برتن میں سانس لینے سے مراد یہ ہے کہ پیتے پیتے سانس لے، یہ ممنوع ہے۔ شاید یہ ممانعت اس لیے ہو کہ اس صورت میں ناک سے سانس کے ساتھ غلاظت خارج ہونے کا احتمال ہوتا ہے کہ جس سے مشروب آلودہ ہو جائے گا، نیز سانس کے ساتھ پھیپھڑے کے فاسد مادوں کی آمیزش ہوتی ہے وہ بھی پانی میں شامل ہو جائیں گے، نیز اس میں جانوروں سے مشابہت ہے، وہ پیتے پیتے سانس لیتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ سانس لینے کے لیے برتن کو منہ سے الگ کیا جائے۔ (2) چونکہ دایاں ہاتھ کھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس لیے اس سے استنجا کرنے سے منع فرمایا۔ اور عقل سلیم بھی اس چیز کا تقاضا کرتی ہے کہ کھانے اور استنجے کے لیے ایک ہی ہاتھ کا استعمال نہ ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی پانی پیے تو اپنے برتن میں سانس نہ لے، اور جب قضائے حاجت کے لیے آئے تو اپنے داہنے ہاتھ سے ذکر (عضو تناسل) نہ چھوئے، اور نہ اپنے داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : بعض علماء نے داہنے ہاتھ سے عضو تناسل کے چھونے کی ممانعت کو بحالت پیشاب خاص کیا ہے، کیونکہ ایک روایت میں «إذا بال أحدکم فلا یمس ذکرہ» کے الفاظ وارد ہیں ، اور ایک دوسری روایت میں «لا يمسكن أحدكم ذكره بيمينه وهو يبول» آیا ہے، اس لیے ان لوگوں نے مطلق کو مقید پر محمول کیا ہے، اور نووی نے حالت استنجاء اور غیر استنجاء میں کوئی تفریق نہیں کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب حالت استنجاء میں اس کی ممانعت ہے جب کہ اس کی ضرورت پڑتی ہے، تو دوسری حالتوں میں جب کہ اس کی ضرورت نہیں پڑتی بدرجہ اولیٰ ممنوع ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Qatadah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “When any one of you drinks, let him not breathe into the vessel, and when he goes to the toilet let him not touch his penis with his right hand, nor wipe himself with his right hand.” (Sahih)