موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابٌ هَلْ يُؤْخَذُ أَحَدٌ بِجَرِيرَةِ غَيْرِهِ)
حکم : صحیح
4837 . أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ، مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَكَلَّمُ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَؤُلَاءِ بَنُو ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ الَّذِينَ أَصَابُوا فُلَانًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - لَا يَعْنِي -: «لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى نَفْسٍ»
سنن نسائی:
کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل
باب: کیا کسی شخص کو دوسرے کے جرم میں پکڑا جا سکتا ہے؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
4837. بنو ثعلبہ بن یربوع کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس حاضر ہوا جبکہ آپ خطاب فرما رہے تھے۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان بنو ثعلبہ بن یربوع نے فلاں شخص (صحابی رسول) کو قتل کیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”نہیں۔“ یعنی کسی شخص کا جرم کسی دوسرے پر نہیں ڈالا جا سکتا۔