قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كِتَابِ الْقِصَاصِ مِنَ الْمُجْتَبِي مِمَّا لَيْسَ فِي السُّنَنِ تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4865 .   أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ؟ قَالَ: «لَا». وَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ: {وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ} [الفرقان: 68] قَالَ: هَذِهِ آيَةٌ مَكِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} [النساء: 93]

سنن نسائی:

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: قصاص سے متعلقہ روایات جو صرف مجتبیٰ نسائی میں ہیں، سنن کبریٰ میں نہیں نیز اللہ تعالیٰ کے فرمان: ’’جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے، اس کی سزا جہنم ہے۔ وہ اس میں ہمیشہ رہے گا۔‘‘ کا بیان

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4865.   حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے پوچھا کہ جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دے، کیا اس کی توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ انھوں نے فرمایا: نہیں۔ میں نے سورۂ فرقان والی آیت پڑھی: ﴿وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ﴾ ”اور وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہیں بناتے اور کسی قابل احترام جان کو ناحق قتل نہیں کرتے۔“ انھوں نے فرمایا: یہ آیت مکی دور میں اتری۔ اس کو مدینہ منورہ میں اترنے والی ایک آیت نے منسوخ کر دیا: ﴿وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا۔۔۔۔۔۔۔﴾ ”جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر ے، اس کی سزا جہنم ہے۔“