قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كِتَابِ الْقِصَاصِ مِنَ الْمُجْتَبِي مِمَّا لَيْسَ فِي السُّنَنِ تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4866 .   أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ: عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا، ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا، ثُمَّ اهْتَدَى، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: يَجِيءُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا يَقُولُ: سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا وَمَا نَسَخَهَا

سنن نسائی:

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: قصاص سے متعلقہ روایات جو صرف مجتبیٰ نسائی میں ہیں، سنن کبریٰ میں نہیں نیز اللہ تعالیٰ کے فرمان: ’’جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے، اس کی سزا جہنم ہے۔ وہ اس میں ہمیشہ رہے گا۔‘‘ کا بیان

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4866.   حضرت سالم بن ابوالجعد ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو کسی مومن شخص کو جان بوجھ کر قتل کر دے۔ پھر توبہ کرے، ایمان لے آئے اور نیک عمل شروع کر دے۔ پھر راہ راست پر آجائے۔ (کیا اس کی توبہ قبول ہے؟) حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: ”اس کے لیے توبہ کی گنجائش کیسے ہو سکتی ہے؟ میں نے تمہارے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”مقتول قاتل کو پکڑ کر لائے گا جب کہ مقتول کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا اور وہ کہہ رہا ہوگا: یا اللہ! اس سے پوچھ، اس نے مجھے کس بنا پر قتل کیا؟“ پھر فرمایا: اللہ کی قسم! یہ (پچھلی حدیث میں مذکور) آیت اللہ نے اتاری ہے اور اسے منسوخ نہیں فرمایا۔