موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ (بَابُ مَا يَكُونُ حِرْزًا وَمَا لَا يَكُونُ)
حکم : صحیح
4882 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خِيَرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ يَعْنِي ابْنَ الْعَلَاءِ الْكُوفِيَّ قَالَ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ صَفْوَانُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ وَرِدَاؤُهُ تَحْتَهُ فَسُرِقَ فَقَامَ وَقَدْ ذَهَبَ الرَّجُلُ فَأَدْرَكَهُ فَأَخَذَهُ فَجَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ قَالَ صَفْوَانُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَلَغَ رِدَائِي أَنْ يُقْطَعَ فِيهِ رَجُلٌ قَالَ هَلَّا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَشْعَثُ ضَعِيفٌ
سنن نسائی:
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان
باب: کون سی چیز محفوظ ہوتی ہے اور کون سی غیر محفوظ؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
4882. حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: حضرت صفوان مسجد میں سوئے ہوئے تھے جبکہ ان کی چادر ان کے (سرکے) نیچے تھی۔ وہ چرا لی گئی۔ ان کو جاگ آئی تو چور جاچکا تھا۔ انہوں نے بھاگ کر اسے پکڑ لیا اور نبی اکرم ﷺ کے پاس لے آئے۔ آپ نے چور کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دے دیا۔ صفوان نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری چادر اتنی قیمتی تو نہیں کہ اس کی بنا پر کسی آدمی کا ہاتھ کاٹ دیا جائے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ بات اس کو میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ سوچی۔“ ابو عبدالرحمن (امام نسائی ؓ) نے فرمایا: (اس روایت کا راوی) اشعث ضعیف ہے۔ (مقصد یہ ہے کہ حضرت ابن عباس کا ذکر اس روایت میں صحیح نہیں)۔