Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: For What are the People to be Fought)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5003.
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے کفار سے لڑنے کا حکم دیا گیا ہے حتیٰ کہ وہ یہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کو ئی معبود نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ تعالی کے رسول ہیں اور ہمارے قبلے کی طرف منہ (کر کے نماز قائم ) کریں، ہمارا ذبح شدہ جانور کھائیں، ہماری طرح نماز پڑھیں تو ان کے جان ومال ہم پر حرام ہیں، الا یہ کہ ان پر کوئی حق بنتا ہو۔ ان کے وہی حقوق ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور ان پر وہ فرائض عائد ہوں گے جو مسلمانوں پر عائد ہوتے ہیں۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5017
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5018
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5006
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے کفار سے لڑنے کا حکم دیا گیا ہے حتیٰ کہ وہ یہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کو ئی معبود نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ تعالی کے رسول ہیں اور ہمارے قبلے کی طرف منہ (کر کے نماز قائم ) کریں، ہمارا ذبح شدہ جانور کھائیں، ہماری طرح نماز پڑھیں تو ان کے جان ومال ہم پر حرام ہیں، الا یہ کہ ان پر کوئی حق بنتا ہو۔ ان کے وہی حقوق ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور ان پر وہ فرائض عائد ہوں گے جو مسلمانوں پر عائد ہوتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
تفصیل کے لیے دیکھسے ،احادیث :3971،3972،5000.
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں یہاں تک کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں ، پھر جب وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں، ہمارا ذبیحہ کھائیں اور ہماری نماز پڑھیں تو ان کے خون اور ان کے مال ہم پر حرام ہو گئے مگر کسی حق کے بدلے، ان کے لیے وہ سب ہے جو مسلمانوں کے لیے ہے اور ان پر وہ سب ہے جو مسلمانوں پر ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Anas bin Malik (RA) that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "I have been commanded to fight the people until they bear witness that there is none worthy of worship except Allah and that Muhammad is the Messenger of Allah (ﷺ). If they bear witness that there is none worthy of worship except Allah and that Muhammad is the Messenger of Allah (ﷺ), they turn to face the same Qiblah as us, they eat our slaughtered animals, and they pray as we pray; then their blood and their wealth are forbidden to us, except for a right that is due, and they have the same rights and duties as the Muslims.