Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: The Sign of Faith)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5018.
حضرت زر(بن حبیش) سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نےفرمایا: نبی امی ﷺ مجھے ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ تجھ سے مومن ہی محبت کرے گا اور تجھ سےمنافق ہی بغض رکھے گا۔
تشریح:
(1) ”نبی امی“ امی آپ کا وہ عظیم وصف ہے جو پہلی کتابوں میں بھی مرقوم تھا۔ امی نسبت ہے ام القریٰ (مکہ) کی طرف جو آپ کا مولد ومسکن تھا اور جہاں آپ کو نبوت ورسالت کے عہد وجلیلہ پر فائز کیا گیا۔ یایہ نسبت ہے ام (ماں ) کیطرف کہ آپ کسی سکول ومکتب سے نہیں پڑھے اور نہ کسی استاد کےسامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا بلکہ آپ کا تربیت کنندہ، فیض رساں اور علم بخشنے والا صرف آپ کا رب جلیل وعظیم ہی ہے اور یہ بہت عظمت والی بات ہے اور عظیم معجزہ بھی آپ نےکسی سے پڑھے بغیر دنیا کو علم سے منور فرمایا۔ اور آپ کے شاگرد جہان کے معلم بنے۔ صلي اللہ علیه وسلم۔ (2) ”مومن ہوگا“ بشرطیکہ اس کی محبت کی بنا یہ ہو کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ابن عم رسول تھے۔ آپ پر ابتدائی اسلام لانےوالے تھے۔ ساری زندگی آپ کے جاں نثار ہے۔ سب جنگوں میں شرکت کی۔ پھر آپ کے اولاد بننے کا شرف حاصل کیا۔ چوتھے خلیفہ بنے۔ اگر کوئی شخص کسی ذاتی تعلق کی بنا پر ان سے محبت کرتا ہےوہ اس خوش خبر ی کے تحت نہیں آئےگا۔ (3) ”منافق ہوگا“ بشرطیکہ اس کا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض آپ کی ان خصوصیات کی بنا پر ہی ہو جن کا ذکر اوپر ہوا ۔ اگر کسی ذاتی جھگڑے کی بنا پر ناراضی ہوتو وہ اس وعید کے تحت نہیں آئے گا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5032
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5033
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5021
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت زر(بن حبیش) سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نےفرمایا: نبی امی ﷺ مجھے ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ تجھ سے مومن ہی محبت کرے گا اور تجھ سےمنافق ہی بغض رکھے گا۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”نبی امی“ امی آپ کا وہ عظیم وصف ہے جو پہلی کتابوں میں بھی مرقوم تھا۔ امی نسبت ہے ام القریٰ (مکہ) کی طرف جو آپ کا مولد ومسکن تھا اور جہاں آپ کو نبوت ورسالت کے عہد وجلیلہ پر فائز کیا گیا۔ یایہ نسبت ہے ام (ماں ) کیطرف کہ آپ کسی سکول ومکتب سے نہیں پڑھے اور نہ کسی استاد کےسامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا بلکہ آپ کا تربیت کنندہ، فیض رساں اور علم بخشنے والا صرف آپ کا رب جلیل وعظیم ہی ہے اور یہ بہت عظمت والی بات ہے اور عظیم معجزہ بھی آپ نےکسی سے پڑھے بغیر دنیا کو علم سے منور فرمایا۔ اور آپ کے شاگرد جہان کے معلم بنے۔ صلي اللہ علیه وسلم۔ (2) ”مومن ہوگا“ بشرطیکہ اس کی محبت کی بنا یہ ہو کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ابن عم رسول تھے۔ آپ پر ابتدائی اسلام لانےوالے تھے۔ ساری زندگی آپ کے جاں نثار ہے۔ سب جنگوں میں شرکت کی۔ پھر آپ کے اولاد بننے کا شرف حاصل کیا۔ چوتھے خلیفہ بنے۔ اگر کوئی شخص کسی ذاتی تعلق کی بنا پر ان سے محبت کرتا ہےوہ اس خوش خبر ی کے تحت نہیں آئےگا۔ (3) ”منافق ہوگا“ بشرطیکہ اس کا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض آپ کی ان خصوصیات کی بنا پر ہی ہو جن کا ذکر اوپر ہوا ۔ اگر کسی ذاتی جھگڑے کی بنا پر ناراضی ہوتو وہ اس وعید کے تحت نہیں آئے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علی ؓ کہتے ہیں کہ نبی امّی ﷺ نے سے مجھ سے عہد کیا کہ ”تم سے صرف مومن ہی محبت کرے گا، اور تم سے صرف منافق ہی بغض رکھے اور نفرت کرے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Zirr said: 'Ali said: "The Unlettered Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) made a covenant with me, that none but a believer would love me, and none but a hypocrite would hate me.