Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: Jihad)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5030.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں (جہاد کےلیے) نکلتا ہے جب کہ اس کی نیت صرف اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد ہی کی ہو اور مجھ پر ایمان اور میرے رسولوں کی تصدیق ہی اس کو جہاد پر مجبور کر رہے ہوں تو اللہ تعالیٰ نے ضمانت دے رکھی ہےکہ میں اسے ضرور جنت میں داخل کروں گا اسے اس کے گھر میں واپس لاؤں گا جہاں سے وہ جہاد کےلیے نکلا تھا، علاوہ ثواب اورعنیمت کے جو اس کو ملے۔“
تشریح:
”مجھ پر ایمان“ یہ اللہ تعالیٰ کے الفاظ کی حکایت ونقل ہے کیونکہ ”میرے رسولوں کی تصدیق“ والے الفاظ اللہ تعالی ٰ ہی کے ہوسکتے ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5044
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5045
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5033
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں (جہاد کےلیے) نکلتا ہے جب کہ اس کی نیت صرف اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد ہی کی ہو اور مجھ پر ایمان اور میرے رسولوں کی تصدیق ہی اس کو جہاد پر مجبور کر رہے ہوں تو اللہ تعالیٰ نے ضمانت دے رکھی ہےکہ میں اسے ضرور جنت میں داخل کروں گا اسے اس کے گھر میں واپس لاؤں گا جہاں سے وہ جہاد کےلیے نکلا تھا، علاوہ ثواب اورعنیمت کے جو اس کو ملے۔“
حدیث حاشیہ:
”مجھ پر ایمان“ یہ اللہ تعالیٰ کے الفاظ کی حکایت ونقل ہے کیونکہ ”میرے رسولوں کی تصدیق“ والے الفاظ اللہ تعالی ٰ ہی کے ہوسکتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ضمانت لی ہے اس شخص کی جو اس کے راستے میں نکلا ہو اور اس کا یہ نکلنا جہاد کے مقصد سے، اللہ پر ایمان اور اس کے رسولوں کی تصدیق کی وجہ سے ہو تو وہ ضامن ہے اس کا کہ اسے جنت میں داخل کرے یا اسے اس کے وطن لوٹا دے جہاں سے وہ نکلا تھا اس اجر یا مال غنیمت کے ساتھ جو اسے ملا ہو جو بھی ملا ہو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'Allah, the Mighty and Sublime, has guaranteed to the one who goes out in His cause, 'and he does not go out for any other purpose except Jihad in My cause and faith in Me, believing in My Messengers, but he is guaranteed that I will admit him to Paradise or I will send him back to his dwelling from which he set out, having acquired whatever he acquired of reward or spoils of war.