باب: رنگ بھروانے والی عورتوں کا بیان اور اس حدیث میں عبداللہ بن مرہ اور شعبی پر اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Women Who Have Tattoos Done, and Mention of the Differences Reported from 'Abdullah bin Murrah And Ash-Sha'bi About This)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5106.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جو رنگ بھرنے کا کاروبار کرتی تھی۔ آپ نے فرمایا: میں اللہ تعالی کی قسم دے کر تم سے پوچھتا ہوں! کیا تم میں سے کسی نے رسول اللہ ﷺ سے (اس کی بابت) کچھ سنا ہے؟ میں نے کھڑے ہوکر کہا: اے امیرالمؤمنین! میں نے سنا ہے۔ انہوں نے فرمایا: کیا سنا ہے؟ میں نے کہا: میں نے آپ کو فرماتے سنا ہے: ”نہ رنگ بھرو نہ بھرواؤ۔“
تشریح:
(1) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ امیرالمؤمنین خلیفۂ ثانی سیدنا عمرفاروق اگرچہ خصائص نبوت کے حامل اور خلیفۂ راشدین ہیں لیکن دینی مسائل میں وہ بھی اپنے اجتہاد سے کچھ کہنے کے بجائے پیش آمدہ مسئلے کی بابت نصوص( قرآن وسنت کے دلائل) تلاش کرتے تھے جیسا کہ مذکورہ حدیث سے واضح ہے۔ (2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا جو قصہ بیان فرمایا ہے اس کا ایک مقصد یہ بات بتلانا بھی ہے کہ انہیں نصوص، یعنی فرامین رسول ضبط تھے کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایسے موقع پر خاموش نہیں ہو جاتے تھے بلکہ دوسرے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی تصدیق کرتے اور پوچھتے۔ لیکن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث ہے۔ اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کا انکار کرتے تو اس کا یقیناً ذکر ہوتا۔ بلاشبہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حافظ الحدیث اور فقیہ صحابئ رسول ہیں۔ (3) یہ حدیث ”خبر واحد“ کے حجت ہونے کی بھی دلیل ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5120
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5121
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5109
تمہید کتاب
تمہید باب
عبداللہ بن مرہ اور شعبی پر اختلاف کی نوعیت یہ ہے کہ یہ دونوں حارث اعور سے بیان کرتے ہیں۔ اب عبداللہ بن مرہ سے اعمش بیان کرتےہیں تو اسے عبداللہ بن مسعود کی مسند بناتے ہیں۔ جب یہی روایت امام شعبی کے شاگرد( حصین ، مغیرہ اور ابن عون) امام شعبی سے بیان کرتے ہیں تواسے حضرت علی کی مسند قرار دیتے ہیں۔ مزید برآں امام شعبی کے شاگردوں کا آپس میں بھی اختلاف ہے۔ ابن عون کبھی تواپنے دونوں ساتھیوں ( حصین اور مغیرہ) کی طرح اسے مسند علی قرار دیتے ہیں اور کبھی حارث اعور کی مرسل۔ امام شعبی سے ان کےایک اور شاگرد عطاء بن سائب بھی یہ روایت بیان کرتےہیں اور وہ اپنے تینوں ساتھیوں کی مخالفت کرتے ہوئے اسے شعبی کی مرسل قرار دیتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جو رنگ بھرنے کا کاروبار کرتی تھی۔ آپ نے فرمایا: میں اللہ تعالی کی قسم دے کر تم سے پوچھتا ہوں! کیا تم میں سے کسی نے رسول اللہ ﷺ سے (اس کی بابت) کچھ سنا ہے؟ میں نے کھڑے ہوکر کہا: اے امیرالمؤمنین! میں نے سنا ہے۔ انہوں نے فرمایا: کیا سنا ہے؟ میں نے کہا: میں نے آپ کو فرماتے سنا ہے: ”نہ رنگ بھرو نہ بھرواؤ۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ امیرالمؤمنین خلیفۂ ثانی سیدنا عمرفاروق اگرچہ خصائص نبوت کے حامل اور خلیفۂ راشدین ہیں لیکن دینی مسائل میں وہ بھی اپنے اجتہاد سے کچھ کہنے کے بجائے پیش آمدہ مسئلے کی بابت نصوص( قرآن وسنت کے دلائل) تلاش کرتے تھے جیسا کہ مذکورہ حدیث سے واضح ہے۔ (2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا جو قصہ بیان فرمایا ہے اس کا ایک مقصد یہ بات بتلانا بھی ہے کہ انہیں نصوص، یعنی فرامین رسول ضبط تھے کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایسے موقع پر خاموش نہیں ہو جاتے تھے بلکہ دوسرے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی تصدیق کرتے اور پوچھتے۔ لیکن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث ہے۔ اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کا انکار کرتے تو اس کا یقیناً ذکر ہوتا۔ بلاشبہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حافظ الحدیث اور فقیہ صحابئ رسول ہیں۔ (3) یہ حدیث ”خبر واحد“ کے حجت ہونے کی بھی دلیل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ عمر ؓ کے پاس ایک عورت لائی گئی جو گودنا گودتی تھی تو انہوں نے کہا: میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، اس سلسلے میں تم میں سے کسی نے کچھ رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے؟ ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں: چنانچہ میں نے کھڑے ہو کر کہا: امیر المؤمنین! میں نے سنا ہے۔ انہوں نے کہا: کیا سنا ہے؟ میں نے کہا: میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ”(اے عورتو!) نہ گودو اور نہ گودواؤ۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "A woman who did tattoos was brought to 'Umar and he said: 'I adjure you by Allah, did any one among you hear (anything from) the Messenger of Allah(صلی اللہ علیہ وسلم)? Abu Hurairah said: "I stood up and said: 'O Commander of the Believers! I heard him (say something).' He said: 'What did you hear?' I said: 'I heard him say: Do not do tattoos and do not have tattoos done.