باب: اگر عورت خوشبو لگالے تو اسے اچھی طرح نہانا چاہیے
)
Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Women Performing Ghusl to Remove Perfume)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5127.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب کوئی عورت مسجد کو جانے لگے (اور اس نے پہلے خوشبو لگا رکھی ہو) تو وہ اچھی طرح غسل کرے، جیسے وہ غسل جنابت کرتی ہے۔“ یہ روایت مختصر ہے۔
تشریح:
(1) ”مسجد کو“ مراد گھر سے باہر جانا ہے۔ مسجد کو جائے یا کسی دوسرے کے گھر میں یا کھیت میں۔ مسجد کا ذکر خصوصاً اس لیے کیا کہ مسجد پاکیزگی کی جگہ ہے۔ وہاں خوشبوافضل ہے مگر عورت مسجد کو جاتے وقت بھی خوشبو استعمال نہیں کرسکتی چہ جائیکہ کسی اور جگہ خوشبو لگا کر جائے۔ (2) ”اچھی طرح غسل کرے“ کیونکہ خوشبو تو ایک عضو سے دوسرے عضو کو لگ جاتی ہے، لہٰذا نہائے بغیر خوشبو کا اثر ختم نہ ہوگا۔ مقصد تو خوشبو کو ختم کرنا ہے۔ (3) ”جیسے غسل جنابت کرتی ہے“ یعنی خوب اچھی طرح، یہ مطلب نہیں کہ خوشبو لگانے سے غسل فرض ہو جاتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 27 :
أخرجه النسائي ( 2 / 283 ) عن صفوان بن سليم عن رجل ثقة عن أبي هريرة قال :
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : فذكره .
قلت : رجاله ثقات غير هذا الرجل ، فإنه لم يسم و إن وثق فإن توثيق مثله مما لا
يعتد به حتى يسمى و يعرف كما تقرر في " المصطلح " . و أخرج البيهقي في " السنن
الكبرى " ( 3 / 133 ) من طريق عبد الرحمن ابن الحارث بن أبي عبيد - من أشياخ
كوثي مولى أبي رهم الغفاري - عن جده قال : " خرجت مع أبي هريرة من المسجد ضحى ،
فلقيتنا امرأة بها من العطر شيء لم أجد بأنفي مثله قط ، فقال لها أبو هريرة :
عليك السلام ، فقالت : و عليك ، قال : فأين تريدين ؟ قالت : المسجد . قال :
و لأي شيء تطيبت بهذا الطيب ؟ قالت : للمسجد . قال : آلله ؟ قالت : آلله . قال
: آلله ؟ قالت : آلله . قال : فإن حبي أبا القاسم أخبرني : " أنه لا تقبل
لامرأة صلاة تطيبت بطيب لغير زوجها حتى تغتسل منه غسلها من الجنابة " فاذهبي
فاغتسلي منه ، ثم ارجعي فصلي " . و قال : " جده أبو الحارث عبيد بن أبي عبيد
و هو عبد الرحمن بن الحارث بن أبي الحارث بن أبي عبيد ، و رواه عاصم بن عبد
الله عن عبيد مولى أبي رهم " .
قلت : أخرجه أبو داود ( 4174 ) و ابن ماجة ( 4002 ) من طريق سفيان عن عاصم به .
و عبيد بن أبي عبيد وثقه العجلي و ابن حبان و روى عنه جماعة من الثقات و يحتمل
أن يكون هو الرجل الثقة الذي لم يسم في طريق النسائي و يحتمل أن يكون غيره
و على كل حال فالحديث صحيح ، فإن عبد الرحمن بن الحارث بن أبي عبيد قال ابن أبي
حاتم ( 2 / 2 / 224 ) عن أبي زرعة : " لا بأس به " . و قد تابعه عاصم بن عبيد
الله و هو و إن كان ضعيفا فلا بأس به في المتابعات . و الله أعلم . و للحديث
شاهد بنحوه سيأتي برقم ( 1093 ) .
صحيح الجامع ( 503 ) //
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب کوئی عورت مسجد کو جانے لگے (اور اس نے پہلے خوشبو لگا رکھی ہو) تو وہ اچھی طرح غسل کرے، جیسے وہ غسل جنابت کرتی ہے۔“ یہ روایت مختصر ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”مسجد کو“ مراد گھر سے باہر جانا ہے۔ مسجد کو جائے یا کسی دوسرے کے گھر میں یا کھیت میں۔ مسجد کا ذکر خصوصاً اس لیے کیا کہ مسجد پاکیزگی کی جگہ ہے۔ وہاں خوشبوافضل ہے مگر عورت مسجد کو جاتے وقت بھی خوشبو استعمال نہیں کرسکتی چہ جائیکہ کسی اور جگہ خوشبو لگا کر جائے۔ (2) ”اچھی طرح غسل کرے“ کیونکہ خوشبو تو ایک عضو سے دوسرے عضو کو لگ جاتی ہے، لہٰذا نہائے بغیر خوشبو کا اثر ختم نہ ہوگا۔ مقصد تو خوشبو کو ختم کرنا ہے۔ (3) ”جیسے غسل جنابت کرتی ہے“ یعنی خوب اچھی طرح، یہ مطلب نہیں کہ خوشبو لگانے سے غسل فرض ہو جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب عورت مسجد کے لیے نکلے تو خوشبو مٹانے کے لیے اس طرح غسل کرے جیسے غسل جنابت کرتی ہے“، یہ حدیث مختصر ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'If a woman goes out to the Masjid, let her perform Ghusl to remove perfume as she would perform Ghusl to remove Janabah (impurity following sexual activity).'" This is an abridged form of it.