باب: عورت نے خوشبو لگائی ہو تو وہ مسجد میں نماز کے لیے نہیں آسکتی
)
Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Prohibition of Women Attending the Prayer if they Have Perfumed Themselves with Incense)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5128.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے خوشبو لگائی ہو، وہ ہمارے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنے مسجد میں نہ آئے۔ ابو عبدالرحمن (امام نسائیؒ) بیان کرتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق یزید بن خصیفہ کی بسر بن سعید سے مروی روایت میں اس (یزید بن خصیفہ) کے قول عن ابی ہریرہ کی کسی نے متابعت نہیں کی بلکہ یعقوب بن عبداللہ بن اشج نے اس کے برعکس ابوہریرہ کی بجائے اسے زینب ثقفیہ کی مسند قراردیا ہے۔
تشریح:
(1) امام نسائیؒ کے اس قول کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ روایت یزید بن خصیفہ نے بسر بن سعید سے بیان کی ہے اوراسے حضرت ہریرہ رضی اللہ عنہ کی مسند بنایا ہے جب کہ ان کے علاوہ کسی نے بھی اسے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مسند نہیں بنایا کہ بلکہ یعقوب بن عبداللہ بن اشج نے یزید کی مخالفت کی ہے اوراس روایت کو بسر بن سعید سے بیان کرتے ہوئے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی بجائے حضرت زینب ثقفیہ رضی اللہ عنہا (حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ محترمہ) کی مسند بنایا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ امام نسائیؒ کے نزدیک یعقوب بن عبداللہ بن اشج کی روایت راجح ہے۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ یزید بن عبداللہ بن خصیفہ ثقہ راوی ہے اور ثقہ راوی کی حدیث میں زیادتی، جبکہ وہ اوثق کی روایت کے منافی یا اس کے مخالف نہ ہو، تو قابل قبول ہوتی ہے، لہٰذا یعقوب بن عبداللہ بن اشج کی مخالفت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ واللہ أعلم۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے یہ اہم مسئلہ ثابت ہوتا ہے کہ عورتیں نماز پڑھنے کی خاطر مسجد جا سکتی ہیں۔ (3) ”بخور“ ایک قسم کی خوشبو ہے۔ جب اسے آگ سے سلگایا جاتا ہے تو خوشبو محسوس ہوتی ہے، جیسے آج کل اگربتی وغیرہ۔ لیکن یہاں عام خوشبو مراد ہے کیونکہ کسی قسم کی خوشبو لگا کر بھی گھر سے باہر جانا عورت کے لیے جائز نہیں، خواہ مسجد کو جائے یا کہیں اور۔ عشاء کی نماز کا خصوصی ذکر اس لیے کہ اندھیرے میں عورتوں کے لیے خطرہ زیادہ ہوتا ہے یا اس لیے کہ عورتیں اپنے خاوندوں کے لیے عموماً رات کو خوشبو لگاتی ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے خوشبو لگائی ہو، وہ ہمارے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنے مسجد میں نہ آئے۔ ابو عبدالرحمن (امام نسائیؒ) بیان کرتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق یزید بن خصیفہ کی بسر بن سعید سے مروی روایت میں اس (یزید بن خصیفہ) کے قول عن ابی ہریرہ کی کسی نے متابعت نہیں کی بلکہ یعقوب بن عبداللہ بن اشج نے اس کے برعکس ابوہریرہ کی بجائے اسے زینب ثقفیہ کی مسند قراردیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام نسائیؒ کے اس قول کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ روایت یزید بن خصیفہ نے بسر بن سعید سے بیان کی ہے اوراسے حضرت ہریرہ رضی اللہ عنہ کی مسند بنایا ہے جب کہ ان کے علاوہ کسی نے بھی اسے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مسند نہیں بنایا کہ بلکہ یعقوب بن عبداللہ بن اشج نے یزید کی مخالفت کی ہے اوراس روایت کو بسر بن سعید سے بیان کرتے ہوئے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی بجائے حضرت زینب ثقفیہ رضی اللہ عنہا (حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ محترمہ) کی مسند بنایا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ امام نسائیؒ کے نزدیک یعقوب بن عبداللہ بن اشج کی روایت راجح ہے۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ یزید بن عبداللہ بن خصیفہ ثقہ راوی ہے اور ثقہ راوی کی حدیث میں زیادتی، جبکہ وہ اوثق کی روایت کے منافی یا اس کے مخالف نہ ہو، تو قابل قبول ہوتی ہے، لہٰذا یعقوب بن عبداللہ بن اشج کی مخالفت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ واللہ أعلم۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے یہ اہم مسئلہ ثابت ہوتا ہے کہ عورتیں نماز پڑھنے کی خاطر مسجد جا سکتی ہیں۔ (3) ”بخور“ ایک قسم کی خوشبو ہے۔ جب اسے آگ سے سلگایا جاتا ہے تو خوشبو محسوس ہوتی ہے، جیسے آج کل اگربتی وغیرہ۔ لیکن یہاں عام خوشبو مراد ہے کیونکہ کسی قسم کی خوشبو لگا کر بھی گھر سے باہر جانا عورت کے لیے جائز نہیں، خواہ مسجد کو جائے یا کہیں اور۔ عشاء کی نماز کا خصوصی ذکر اس لیے کہ اندھیرے میں عورتوں کے لیے خطرہ زیادہ ہوتا ہے یا اس لیے کہ عورتیں اپنے خاوندوں کے لیے عموماً رات کو خوشبو لگاتی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب عورت خوشبو لگائے ہو تو ہمارے ساتھ عشاء کی جماعت میں نہ آئے۔“ ابوعبدالرحمٰن (نسائیؒ ) کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ کسی نے یزید بن خصیفہ کی بسر بن سعید سے روایت کرتے ہوئے «عن ابی ھریرہ» کہنے میں متابعت کی ہو۔ اس کے برعکس یعقوب بن عبداللہ بن اشج نے اسے روایت کرنے میں «عن زینب الثقفیۃ» کہا ہے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یزید بن خصیفہ کی روایت صحیح مسلم میں بھی ہے، یہ بالکل ممکن ہے کہ روایت یزید کے پاس دونوں سندوں سے ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'If a woman has perfumed herself with incense, let her not attend 'Isha' prayer.