Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Adding Extensions to the Hair)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5246.
حضرت سعید بن مسیب سے ر وایت ہے، انہوں نے فرمایا: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ آئے تو ہم سے خطاب فرمایا۔ انہوں نے بالوں کا ایک گچھا پکڑا اور فرمایا: میں نہیں سمجھتا کہ یہودیوں کے علاوہ اور کوئی شخص یہ کام کرتا ہو گا۔ رسول اللہ ﷺ کے سامنے اس کا تذکرہ ہوا تو آپ نے اسے ”زور“ (جعل سازی) قرار دیا۔
تشریح:
الزور کے معنی ہیں :’’باطل ، جھوٹ ،جعل سازی ‘‘ وغیرہ ۔ مذکورہ فعل کوزور کہنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہ ایک فریب ہے کہ کسی دوسرے کے بال کوئی اپنےسر میں لگالے اور لوگوں کودکھائے کہ یہ میرے سر کے بال ہیں ۔ یہ ناجائز ہے ۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5260
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5261
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5248
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت سعید بن مسیب سے ر وایت ہے، انہوں نے فرمایا: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ آئے تو ہم سے خطاب فرمایا۔ انہوں نے بالوں کا ایک گچھا پکڑا اور فرمایا: میں نہیں سمجھتا کہ یہودیوں کے علاوہ اور کوئی شخص یہ کام کرتا ہو گا۔ رسول اللہ ﷺ کے سامنے اس کا تذکرہ ہوا تو آپ نے اسے ”زور“ (جعل سازی) قرار دیا۔
حدیث حاشیہ:
الزور کے معنی ہیں :’’باطل ، جھوٹ ،جعل سازی ‘‘ وغیرہ ۔ مذکورہ فعل کوزور کہنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہ ایک فریب ہے کہ کسی دوسرے کے بال کوئی اپنےسر میں لگالے اور لوگوں کودکھائے کہ یہ میرے سر کے بال ہیں ۔ یہ ناجائز ہے ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ معاویہ ؓ مدینہ آئے اور ہمیں خطاب کیا، آپ نے بالوں کا ایک گچھا لے کر کہا: میں نے سوائے یہود کے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھا ۱؎، اور رسول اللہ ﷺ تک جب یہ چیز پہنچی تو آپ نے اس کا نام دھوکا رکھا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی: اپنے اصلی بالوں میں دوسرے کے بال جوڑنا یہودی عورتوں کا کام ہے، مسلمان عورتوں کو اس سے بچنا ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Sa'eed bin Al-Musayyab said: "Mu'awiyah came to Al-Madinah and addressed us. He took hold of a hairpiece and said: 'I never used to see anyone do this except the Jews. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) heard of it and he called it "giving a false impression.