Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Mentioning the Abrogation of That)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5303.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی اکرم ﷺ نے ریشم کی قبا پہنی جو آپ کو بطور تحفہ ملی تھی پھر جلد ہی اتار دی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دی۔ آپ سے عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! آپ نے اتنی جلدی اتار دی؟ آپ نے فرمایا: ”جبریل علیہ السلام نے مجھے اس سے روک دیا۔“ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ روتے ہوئے آئے اور عرض پرداز ہوئے۔ اے اللہ کے رسول! آپ نے ایک چیز ناپسند فرمائی پھر وہ مجھے دے دی۔ آپ نے فرمایا: ”میں نے تجھے پہننے کےلیے نہیں دی بلکہ اس لیے دی کہ تو اسے بیچ (کر اپنی ضروریات پوری کر) لے۔“ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دو ہزار درہم میں بیچ دیا۔
تشریح:
امام نسائی رحمہ اللہ کے نزدیک کیونکہ پچھلی حدیث کے الفاظ ”زیب تن کیا“ ثابت ہیں اس لیے انہوں نے یہ حدیث لا کر نسخ ثابت کیا ہے جبکہ دوسرے علماء کے نزدیک وہ الفاظ ”زیب تن“ راوی کا وہم ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5317
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5318
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5305
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی اکرم ﷺ نے ریشم کی قبا پہنی جو آپ کو بطور تحفہ ملی تھی پھر جلد ہی اتار دی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دی۔ آپ سے عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! آپ نے اتنی جلدی اتار دی؟ آپ نے فرمایا: ”جبریل علیہ السلام نے مجھے اس سے روک دیا۔“ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ روتے ہوئے آئے اور عرض پرداز ہوئے۔ اے اللہ کے رسول! آپ نے ایک چیز ناپسند فرمائی پھر وہ مجھے دے دی۔ آپ نے فرمایا: ”میں نے تجھے پہننے کےلیے نہیں دی بلکہ اس لیے دی کہ تو اسے بیچ (کر اپنی ضروریات پوری کر) لے۔“ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دو ہزار درہم میں بیچ دیا۔
حدیث حاشیہ:
امام نسائی رحمہ اللہ کے نزدیک کیونکہ پچھلی حدیث کے الفاظ ”زیب تن کیا“ ثابت ہیں اس لیے انہوں نے یہ حدیث لا کر نسخ ثابت کیا ہے جبکہ دوسرے علماء کے نزدیک وہ الفاظ ”زیب تن“ راوی کا وہم ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دیبا کی ایک قباء پہنی جو آپ کو ہدیہ کی گئی تھی، پھر تھوڑی دیر بعد اسے اتار دیا اور اسے عمر ؓ کے پاس بھیجا، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ نے اسے بہت جلد اتار دی، فرمایا: ”مجھے جبرائیل ؑ نے اس کے استعمال سے روک دیا ہے“ ، اتنے میں عمر ؓ روتے ہوئے آئے اور بولے: اللہ کے رسول! ایک چیز آپ نے ناپسند فرمائی اور وہ مجھے دے دی؟ فرمایا: ”میں نے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دی، میں نے تمہیں بیچ دینے کے لیے دی ہے“ ، چنانچہ عمر ؓ نے اسے دو ہزار درہم میں بیچ دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) put on a Qaba' of Ad-Dibaj that had been given to him, but he soon took it off and sent it to 'Umar. It was said to him: 'How soon you took it off, O Messenger of Allah.' He said: 'Jibril, peace be upon him, prohibited me from wearing it.' Then 'Umar came weeping and said: 'O Messenger of Allah, you disliked something but you gave it to me.' He said: 'I did not give it to you to wear it, rather I gave it to you to sell it.' So 'Umar sold it for two thousand Dirhams.