Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Women's Hems)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5336.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص تکبر سے اپنا کپڑا لٹکائے اللہ تعالیٰ اس کی طرف (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔“ حضرت ام سلمہ ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! عورتیں اپنے دامنوں سے کیا سلوک کریں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ (مردوں سے) ایک بالشت نیچا رکھ لیں۔“ انہوں نے کہا: پھر تو ان کے پاؤں ننگے ہوں گے۔ آپ نے فرمایا: ”پھر وہ ایک ہاتھ لٹکا لیں لیکن اس سے زیادہ نہیں۔“
تشریح:
(1) ”ایک بالشت“ یعنی نصف پنڈلی سے ایک بالشت نیچے تبھی پاؤں ننگے ہوں گے۔ اگر ٹخنوں سے بالشت نیچے ہو تو پاؤں ڈھانکے جائیں گے۔ ”ایک ہاتھ“ سے مراد بھی نصف پنڈلی سے نیچے ایک ہاتھ ہے۔ اس صورت میں دامن زمین پرگھسیٹنے لگے گا اور پاؤں بھی ننگے نہیں ہوں گے خواہ عورت چل ہی رہی ہو۔ (2) ”ننگے ہوں“ گویا عورتوں کے لیے مناسب ہے کہ ان کے قدم ننگے نہ ہوں البتہ قدم ڈھانکنا ضروری نہیں کیونکہ آپ نے ایک بالشت نیچے ہی کو ضروری قرار دیا ہے۔ (3) ”ایک ہاتھ“ عربی میں لفظ ذراع استعمال کیا گیا ہے یعنی کہنی کی ہڈی کے کنارے سے درمیانی انگلی کے بالائی کنارے تک عربی میں اس فاصلے کو ذراع کہتے ہیں۔ اردو میں اسے ہاتھ کہہ لیتے ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5350
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5351
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5338
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص تکبر سے اپنا کپڑا لٹکائے اللہ تعالیٰ اس کی طرف (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔“ حضرت ام سلمہ ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! عورتیں اپنے دامنوں سے کیا سلوک کریں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ (مردوں سے) ایک بالشت نیچا رکھ لیں۔“ انہوں نے کہا: پھر تو ان کے پاؤں ننگے ہوں گے۔ آپ نے فرمایا: ”پھر وہ ایک ہاتھ لٹکا لیں لیکن اس سے زیادہ نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”ایک بالشت“ یعنی نصف پنڈلی سے ایک بالشت نیچے تبھی پاؤں ننگے ہوں گے۔ اگر ٹخنوں سے بالشت نیچے ہو تو پاؤں ڈھانکے جائیں گے۔ ”ایک ہاتھ“ سے مراد بھی نصف پنڈلی سے نیچے ایک ہاتھ ہے۔ اس صورت میں دامن زمین پرگھسیٹنے لگے گا اور پاؤں بھی ننگے نہیں ہوں گے خواہ عورت چل ہی رہی ہو۔ (2) ”ننگے ہوں“ گویا عورتوں کے لیے مناسب ہے کہ ان کے قدم ننگے نہ ہوں البتہ قدم ڈھانکنا ضروری نہیں کیونکہ آپ نے ایک بالشت نیچے ہی کو ضروری قرار دیا ہے۔ (3) ”ایک ہاتھ“ عربی میں لفظ ذراع استعمال کیا گیا ہے یعنی کہنی کی ہڈی کے کنارے سے درمیانی انگلی کے بالائی کنارے تک عربی میں اس فاصلے کو ذراع کہتے ہیں۔ اردو میں اسے ہاتھ کہہ لیتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے تکبر (گھمنڈ) سے اپنا کپڑا لٹکایا، اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا“ ، ام المؤمنین ام سلمہ ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! تو پھر عورتیں اپنے دامن کیسے رکھیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ اسے ایک بالشت لٹکائیں“ ، وہ بولیں: تب تو ان کے قدم کھلے رہیں گے؟، آپ نے فرمایا: ”تو ایک ہاتھ لٹکائیں، اس سے زیادہ نہ کریں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'Whoever drags his garment out of pride, Allah will not look at him.' Umm Salamah said: 'O Messenger of Allah, what should women do with their hems?' He said: 'Let it down a hand span.' She said: 'But then their feet will show.' He said: 'Let it down a forearm's length, but no more than that.