Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Prohibition on Ishtimal As-Samma')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5340.
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے اشتمال صماء اور ایک کپڑے میں اس طرح گوٹھ مارنے سے منع فرمایا ہے کہ اس کی شرم گاہ پر کچھ نہ رہے۔
تشریح:
(1) اشتمال صمَّأ لغت میں تو اس سے مراد اس طرح بکل مارنا ہے کہ ہاتھ وغیرہ بند ہو جائیں اور ضرورت پڑنے پر آسانی سے باہر نہ نکل سکیں جبکہ پنجابی میں اسے ”کہتے بکل“ کہتے ہیں۔ اللہ نہ کرے آدمی گرنے لگے تو ہاتھوں سے بچت نہ ہو سکے۔ کوئی مار کر بھاگے تو پکڑ نہ سکے۔ مگر فقہاء نے اس کا مطلب یہ بتایا ہے کہ جسم پر ایک ہی کپڑا لپیٹنا ہو، کوئی اور کپڑا نہ ہو۔ پھر اسے بھی ایک جانب سے اٹھا کر کندھے پر ڈال لے اور دوسری طرف سے ننگا ہو جائے اور فرض پردہ قائم نہ رہے۔ یہ صورت تو بالاتفاق حرام ہے کیونکہ ننگا ہونا جائز نہیں۔ پہلی صورت بھی مناسب نہیں۔ اگر چہ شرعاً کوئی حرج نہیں، البتہ نماز میں صورت صحیح نہیں کیونکہ بار بار بکل کو ٹھیک کرنا پڑے گا اور کپڑا اترتا رہے گا۔ نماز کی بجائے توجہ کپڑے کو درست کرنے کی طرف رہے گی۔ (2) ”گوٹھ مارنا“ اوپر والی چادر کو کمر اور دونوں گھٹنوں کے ارد گرد باندھ لینا جب کہ گھٹنے کھڑے ہوں اور مقعد اور پاؤں زمین پر ہوں۔ اس میں بھی بکل والی خرابی ہے کہ آدمی مقید سا ہو جاتا ہے۔ جلدی اٹھنا پڑے تو مشکل پیش آتی ہے، نیز چادر وغیرہ کی صورت میں ستر کھلنے کا بھی اندیشہ ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5354
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5355
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5342
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے اشتمال صماء اور ایک کپڑے میں اس طرح گوٹھ مارنے سے منع فرمایا ہے کہ اس کی شرم گاہ پر کچھ نہ رہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) اشتمال صمَّأ لغت میں تو اس سے مراد اس طرح بکل مارنا ہے کہ ہاتھ وغیرہ بند ہو جائیں اور ضرورت پڑنے پر آسانی سے باہر نہ نکل سکیں جبکہ پنجابی میں اسے ”کہتے بکل“ کہتے ہیں۔ اللہ نہ کرے آدمی گرنے لگے تو ہاتھوں سے بچت نہ ہو سکے۔ کوئی مار کر بھاگے تو پکڑ نہ سکے۔ مگر فقہاء نے اس کا مطلب یہ بتایا ہے کہ جسم پر ایک ہی کپڑا لپیٹنا ہو، کوئی اور کپڑا نہ ہو۔ پھر اسے بھی ایک جانب سے اٹھا کر کندھے پر ڈال لے اور دوسری طرف سے ننگا ہو جائے اور فرض پردہ قائم نہ رہے۔ یہ صورت تو بالاتفاق حرام ہے کیونکہ ننگا ہونا جائز نہیں۔ پہلی صورت بھی مناسب نہیں۔ اگر چہ شرعاً کوئی حرج نہیں، البتہ نماز میں صورت صحیح نہیں کیونکہ بار بار بکل کو ٹھیک کرنا پڑے گا اور کپڑا اترتا رہے گا۔ نماز کی بجائے توجہ کپڑے کو درست کرنے کی طرف رہے گی۔ (2) ”گوٹھ مارنا“ اوپر والی چادر کو کمر اور دونوں گھٹنوں کے ارد گرد باندھ لینا جب کہ گھٹنے کھڑے ہوں اور مقعد اور پاؤں زمین پر ہوں۔ اس میں بھی بکل والی خرابی ہے کہ آدمی مقید سا ہو جاتا ہے۔ جلدی اٹھنا پڑے تو مشکل پیش آتی ہے، نیز چادر وغیرہ کی صورت میں ستر کھلنے کا بھی اندیشہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اشتمال صماء سے اور ایک ہی کپڑے میں احتباء سے کہ شرمگاہ پر کچھ نہ ہو منع فرمایا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ”اشتمال صماء“ اہل لغت کے یہاں اشتمال صماء: یہ ہے کہ ایک آدمی کپڑے کو اپنے جسم پر اس طرح سے لپیٹ لے کہ ہاتھ پاؤں کی حرکت مشکل ہو، اس طرح کا تنگ کپڑا پہننے سے آدمی بوقت ضرورت کسی تکلیف دہ چیز سے اپنا دفاع نہیں کر سکتا، اور فقہاء کے نزدیک ”اشتمال صماء“ یہ ہے کہ پورے بدن پر صرف ایک کپڑا لپیٹے اور ایک جانب سے ایک کنارہ اٹھا کر گندھے پر رکھ لے، اس طرح کہ ستر (شرمگاہ) کھل جائے، اہل لغت کی تعریف کے مطابق یہ مکروہ ہے، اور فقہاء کی تعریف کے مطابق حرام۔ ”احتباء“ یہ ہے کہ آدمی ایک کپڑا پہنے اور گوٹ مار کر اس طرح بیٹھے کہ کپڑا اس کے ستر (شرمگاہ) سے ہٹ جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) forbade Ishtimal As-Samma' and wrapping oneself in a single garment (that did not cover the private parts).