Sunan-nasai:
The Book of the Etiquette of Judges
(Chapter: The Judge Passing Judgment in His House)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5408.
حضرت کعب ؓ سے روایت ہے کہ میں نے ابن حدرد سے اپنے قرض کی واپسی کا مطالبہ کیا جو اس کے ذمے تھا۔ ہماری آوازیں اونچی ہو گئیں حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ نے بھی سن لیں۔ آپ اپنے گھر میں تشریف فرما تھے۔ آپ باہر تشریف لائے۔ اپنے حجرۂ مبارک کا پردہ ہٹایا اور بلند آواز سے فرمایا: ”اے کعب!“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”اتنا معاف کردے۔“ اور ہاتھ سے نصف کا اشارہ فرمایا۔ میں نے کہا: مان لیا۔ آپ نے (ابن ابی حدرد سے) فرمایا: ”اٹھ اور باقی ادا کر۔“
تشریح:
(1) کسی ضروت کی بنا پر حاکم یا قاضی وغیرہ اپنے گھر میں یا ”کمرۂ عدالت“ سے باہر کوئی فیصلہ کرے تو یہ جائز ہے۔ بشرطیکہ اس کی وجہ سے لوگوں کے لیے کوئی مشکل یا تکلیف وغیرہ نہ ہو۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر بوقت ضرورت کبھی مسجد میں آواز اونچی ہو جائے تو کوئی حرج نہیں، البتہ اس کو معمول بنانا اور خواہ مخواہ اپنی آواز مسجد میں بلند اور اونچی کرنا درست نہیں۔ (3) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ ایسا اشارہ جس سے مفہوم سمجھ میں آجائے وہ بمنزلہ کلام کے ہوتا ہے کیونکہ اس اشارے کی دلالت کلام پر ہوتی ہے۔ بنا بریں گونگے کی گواہی، اس کی قسم ، اس کی خرید و فروخت اور دیگر معاملات درست قرار پائیں گے۔ (4) یہ حدیث اس مسئلے کی بھی وضاحت کرتی ہے ہے کہ اگر صاحب حق سے سفارش کرکے اس کے حق میں سے سارا یا کچھ معاف کرا لیا جائے تو ایسا کرنا شرعاً درست ہے، نیز صاحب حق یا کسی دوسرے شخص کو اگر جائز سفارش کی جائے، تو سے سفارش قبول کر لینی چاہیے۔ (5) مسجد میں ادائیگی قرض کا مطالبہ اور تقاضا کرنا درست ہے، نیز قرض کے علاوہ اپنےدیگر حقوق کا مطالبہ بھی مسجد میں کیا جاسکتا ہے۔ (6) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی ضرورت کی بنا پر کھڑکیوں اور دروازوں پرپردے لٹکانا شرعاً جائز اور درست ہے۔
حضرت کعب ؓ سے روایت ہے کہ میں نے ابن حدرد سے اپنے قرض کی واپسی کا مطالبہ کیا جو اس کے ذمے تھا۔ ہماری آوازیں اونچی ہو گئیں حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ نے بھی سن لیں۔ آپ اپنے گھر میں تشریف فرما تھے۔ آپ باہر تشریف لائے۔ اپنے حجرۂ مبارک کا پردہ ہٹایا اور بلند آواز سے فرمایا: ”اے کعب!“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”اتنا معاف کردے۔“ اور ہاتھ سے نصف کا اشارہ فرمایا۔ میں نے کہا: مان لیا۔ آپ نے (ابن ابی حدرد سے) فرمایا: ”اٹھ اور باقی ادا کر۔“
حدیث حاشیہ:
(1) کسی ضروت کی بنا پر حاکم یا قاضی وغیرہ اپنے گھر میں یا ”کمرۂ عدالت“ سے باہر کوئی فیصلہ کرے تو یہ جائز ہے۔ بشرطیکہ اس کی وجہ سے لوگوں کے لیے کوئی مشکل یا تکلیف وغیرہ نہ ہو۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر بوقت ضرورت کبھی مسجد میں آواز اونچی ہو جائے تو کوئی حرج نہیں، البتہ اس کو معمول بنانا اور خواہ مخواہ اپنی آواز مسجد میں بلند اور اونچی کرنا درست نہیں۔ (3) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ ایسا اشارہ جس سے مفہوم سمجھ میں آجائے وہ بمنزلہ کلام کے ہوتا ہے کیونکہ اس اشارے کی دلالت کلام پر ہوتی ہے۔ بنا بریں گونگے کی گواہی، اس کی قسم ، اس کی خرید و فروخت اور دیگر معاملات درست قرار پائیں گے۔ (4) یہ حدیث اس مسئلے کی بھی وضاحت کرتی ہے ہے کہ اگر صاحب حق سے سفارش کرکے اس کے حق میں سے سارا یا کچھ معاف کرا لیا جائے تو ایسا کرنا شرعاً درست ہے، نیز صاحب حق یا کسی دوسرے شخص کو اگر جائز سفارش کی جائے، تو سے سفارش قبول کر لینی چاہیے۔ (5) مسجد میں ادائیگی قرض کا مطالبہ اور تقاضا کرنا درست ہے، نیز قرض کے علاوہ اپنےدیگر حقوق کا مطالبہ بھی مسجد میں کیا جاسکتا ہے۔ (6) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی ضرورت کی بنا پر کھڑکیوں اور دروازوں پرپردے لٹکانا شرعاً جائز اور درست ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
کعب ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن ابی حدرد ؓ سے اپنے قرض کا جو ان کے ذمہ تھا تقاضا کیا، ان دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں، یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کو سنائی دیں، آپ اپنے گھر میں تھے، چنانچہ آپ ان کی طرف نکلے، پھر اپنے کمرے کا پردہ اٹھایا اور پکارا: ”کعب!“ وہ بولے: حاضر ہوں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”اتنا قرض معاف کر دو“ اور آپ نے آدھے اشارہ کیا۔ کہا: میں نے معاف کیا، پھر آپ نے (ابن ابی حدرد سے) کہا: ”اٹھو اور قرض ادا کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah bin Ka'b, from his father, that: He asked Ibn Abi Hadrad to pay off a debt that he owed him. Their voices grew so loud that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) heard them when he was inside his house. He came out to them, drew back the curtain of his room and called out: "O Ka'b!" He said: "Here I am, O Messenger of Allah." He said: "Drop his debt to half." He said: "I will do that." He said (to the debtor): "Go and pay it off.