Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: Leaving Any Restriction On The Amount Of Water)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
55.
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی مسجد میں آیا اور پیشاب کرنے لگا۔ لوگ اسے ڈانٹنے لگے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے کر لینے دو۔‘‘ لوگوں نے اسے کچھ نہ کہا حتیٰ کہ وہ پیشاب سے فارغ ہوگیا، پھر آپ نے ایک ڈول پانی منگوایا اور اسے اس پر بہا دیا گیا۔
تشریح:
اس شخص کا نام ذوالخویصرہ تھا، چونکہ وہ پیشاب شروع کرچکا تھا اور جگہ بھی پلید ہوچکی تھی، اس لیے اسے روکنا بے فائدہ تھا، اب اسے روکتے تو ممکن تھا کہ پیشاب نہ رکتا اور وہ چلتے چلتے باقی مسجد بھی پلید کر ڈالتا یا پیشاب رک جاتا تو اس کے مثانے میں خرابی واقع ہو جاتی۔ گویا نبیٔ اکرام صلی اللہ علیہ وسلم نے دو متحقق خرابیوں اور مفاسد میں سے اس مفسدے کو برداشت اور اختیار کرنے کی تلقین کی جو نسبتاً دوسرے سے قباحت میں کم تھا اوروہ تھا مسجد میں پیشاب کرنا، جبکہ دوران پیشاب میں دیہاتی کو پیشاب کرنے سے روکنا، یہ اس سے بھی بڑھ کر اس کے لیے اذیت ناک تھا اور مسجد میں مزید آلودگی پھیلنے کا خدشہ بھی تھا، لہٰذا اس دلیل کو مدنظر رکھتے ہوئے علمائے اسلام نے اس حدیث سے أخف الضررین، یعنی خفیف ترین ضرر اور اذیت کو بڑی اذیت اور قباحت کے مقابلے میں اختیار کرنے کا قاعدہ استخراج کیا ہے۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی مسجد میں آیا اور پیشاب کرنے لگا۔ لوگ اسے ڈانٹنے لگے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے کر لینے دو۔‘‘ لوگوں نے اسے کچھ نہ کہا حتیٰ کہ وہ پیشاب سے فارغ ہوگیا، پھر آپ نے ایک ڈول پانی منگوایا اور اسے اس پر بہا دیا گیا۔
حدیث حاشیہ:
اس شخص کا نام ذوالخویصرہ تھا، چونکہ وہ پیشاب شروع کرچکا تھا اور جگہ بھی پلید ہوچکی تھی، اس لیے اسے روکنا بے فائدہ تھا، اب اسے روکتے تو ممکن تھا کہ پیشاب نہ رکتا اور وہ چلتے چلتے باقی مسجد بھی پلید کر ڈالتا یا پیشاب رک جاتا تو اس کے مثانے میں خرابی واقع ہو جاتی۔ گویا نبیٔ اکرام صلی اللہ علیہ وسلم نے دو متحقق خرابیوں اور مفاسد میں سے اس مفسدے کو برداشت اور اختیار کرنے کی تلقین کی جو نسبتاً دوسرے سے قباحت میں کم تھا اوروہ تھا مسجد میں پیشاب کرنا، جبکہ دوران پیشاب میں دیہاتی کو پیشاب کرنے سے روکنا، یہ اس سے بھی بڑھ کر اس کے لیے اذیت ناک تھا اور مسجد میں مزید آلودگی پھیلنے کا خدشہ بھی تھا، لہٰذا اس دلیل کو مدنظر رکھتے ہوئے علمائے اسلام نے اس حدیث سے أخف الضررین، یعنی خفیف ترین ضرر اور اذیت کو بڑی اذیت اور قباحت کے مقابلے میں اختیار کرنے کا قاعدہ استخراج کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی مسجد میں آیا اور پیشاب کرنے لگا، تو لوگ اس پر چیخے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو۔“ (کرنے دو) تو لوگوں نے اسے چھوڑ دیا یہاں تک کہ اس نے پیشاب کر لیا، پھر آپ ﷺ نے ایک ڈول پانی لانے کا حکم دیا جو اس پر بہا دیا گیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas said: “A Bedouin came to the Masjid and urinated, and the people yelled at him, but the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Leave him alone.’ So they left him alone. When he had finished urinating, he ordered that a bucket (be brought) and poured over it.” (Sahih)