باب: اللہ تعالی کے فرمان :’’اور کھجوروں انگوروں کے کچھ پھلوں سے تم نشہ آور مشروب اور اچھا (حلال وعمدہ ) رزق تیار کرتے ہو۔،،
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Interpretation of the Saying of Allah the Most High: "And From the Fruits of Date Palms)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5572.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےمنقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”شراب ان دو درختوں (کے پھلوں) سے تیار ہوتی ہے: کھجور اور انگور۔“
تشریح:
(1) کتاب الاشربہ کے شروع میں بیان ہو چکا ہے کہ ائمہ مالک، شافعی، احمد او ر جمہور اہل علم کے نزدیک شراب کسی بھی پھل یا غلے سے تیار کی جا سکتی ہے جب اس میں نشہ پایا جائے، جبکہ اہل رائے، یعنی احناف کے نزدیک شراب صرف انگور سے تیار ہوسکتی ہے اور وہ بھی مخصوص طریقے پر جس کی تفصیل شروع میں بیان ہوچکی ہے، لیکن یہ بات غلط ہے۔ لغت، عقل سلیم اور شرع کے خلاف ہے۔ خمر کے معنیٰ ہیں ”عقل کو ڈھانپنے والی“ یعنی نشہ آور مشروب، خوا وہ کسی چیز سے تیار کی گئی ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (الخمرُماخامرَ العقلَ) یعنی خمر سے مراد ہروہ چیز ہے جو عقل کو پردے میں کردے کہ پینے سے عقل جاتب رہے، نیز یہ مسلک اس باب میں مذکورہ آیت اوراحادیث کے بھی خلاف ہے۔ آیت مذکورہ میں کھجور و انگور دونوں سے نشہ آور مشروب بنانے کا ذکر ہے اور دونوں کو اکٹھا ذکر کیا گیا ہے۔ معلوم ہوا حکم بھی ایک ہے۔ احادیث میں تو انتہائی حد تک صراحت ہے کہ شراب کھجور سے بھی بن سکتی ہے۔ (2) حدیث میں دو چیزوں (کھجور وانگور) کا ذکر یہ مطلب نہیں کہ ان کے علاوہ کسی اور پھل سے شراب نہیں بن سکتی بلکہ مقصد یہ ہے کہ عموما عرب یا اہل مدینہ ان دو چیزوں سے شراب تیار کرتے تھے ورنہ جس پھل یا غلے سے بھی نشہ آور مشروب تیار کیا جائے اسے شراب، یعنی خمر کا حکم حاصل ہوگا اور اس کا ایک گھونٹ بھی حرام ہوگا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5587
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5588
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5575
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےمنقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”شراب ان دو درختوں (کے پھلوں) سے تیار ہوتی ہے: کھجور اور انگور۔“
حدیث حاشیہ:
(1) کتاب الاشربہ کے شروع میں بیان ہو چکا ہے کہ ائمہ مالک، شافعی، احمد او ر جمہور اہل علم کے نزدیک شراب کسی بھی پھل یا غلے سے تیار کی جا سکتی ہے جب اس میں نشہ پایا جائے، جبکہ اہل رائے، یعنی احناف کے نزدیک شراب صرف انگور سے تیار ہوسکتی ہے اور وہ بھی مخصوص طریقے پر جس کی تفصیل شروع میں بیان ہوچکی ہے، لیکن یہ بات غلط ہے۔ لغت، عقل سلیم اور شرع کے خلاف ہے۔ خمر کے معنیٰ ہیں ”عقل کو ڈھانپنے والی“ یعنی نشہ آور مشروب، خوا وہ کسی چیز سے تیار کی گئی ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (الخمرُماخامرَ العقلَ) یعنی خمر سے مراد ہروہ چیز ہے جو عقل کو پردے میں کردے کہ پینے سے عقل جاتب رہے، نیز یہ مسلک اس باب میں مذکورہ آیت اوراحادیث کے بھی خلاف ہے۔ آیت مذکورہ میں کھجور و انگور دونوں سے نشہ آور مشروب بنانے کا ذکر ہے اور دونوں کو اکٹھا ذکر کیا گیا ہے۔ معلوم ہوا حکم بھی ایک ہے۔ احادیث میں تو انتہائی حد تک صراحت ہے کہ شراب کھجور سے بھی بن سکتی ہے۔ (2) حدیث میں دو چیزوں (کھجور وانگور) کا ذکر یہ مطلب نہیں کہ ان کے علاوہ کسی اور پھل سے شراب نہیں بن سکتی بلکہ مقصد یہ ہے کہ عموما عرب یا اہل مدینہ ان دو چیزوں سے شراب تیار کرتے تھے ورنہ جس پھل یا غلے سے بھی نشہ آور مشروب تیار کیا جائے اسے شراب، یعنی خمر کا حکم حاصل ہوگا اور اس کا ایک گھونٹ بھی حرام ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”خمر (شراب) ان دو درختوں سے (بنتی) ہے، (اور سوید کی روایت میں ہے کہ شراب ان دو درختوں: کھجور اور انگور سے بنتی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اور کھجور اور انگور کے پھلوں میں (تمہیں غور کرنا چاہیئے) جن سے تم نشہ آور چیزیں اور بہترین روزی بناتے ہو (النحل: ۶۷)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'Khamr comes from these two.'" Suwaid (one of the narrators) said: "From these two trees: The date palm and the grapevine.