باب: ان گناہوں کا ذکر جو شراب پینے کے نتیجے میں صادر ہوسکتے ہیں
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Sins Genereated by Drinking Khamr, Such as Forsaking Salah, Murder and Committing Zina)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5668.
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: جس شخص نے شراب پی لیکن وہ نشے میں مدہوش نہ ہوا تو جب تک وہ شراب ذرہ بھر بھی اس کے پیٹ یا رگوں میں رہے گی تو اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ اور اگر وہ اس حال میں مرگیا تو کافر کی موت مرے گا اور اگر وہ نشے میں بد مست ہوگیا تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہ ہوگی۔ اور اگر اس دوران میں مرگیا تو کافر کی موت مرے گا۔ یزید بن ابو زیاد نے اس (فضیل) کی مخالفت کی ہے۔
تشریح:
(1) امام نسائیؒ کا مقصود یہ ہے کہ فضیل بن عمرو نے یہ روایت بیان کی تو عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ کہا یعنی اسے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی مسند قراردیا ہے جب کہ یزید بن ابو زیاد نے مجاہد سے یہ روایت بیان کی تو عَنْ ابْنِ عُمَرَ کہا یعنی اس کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی مسند کے طور پر بیان کیا۔ والله أعلم (2) کافر کی موت کیونکہ نماز قبول نہ ہونے کی وجہ سے وہ کافر جیسا ہوگیا اور یہ انتہائی قبیح صورت ہے۔ أعاذنا الله منه
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5683
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5684
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5671
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: جس شخص نے شراب پی لیکن وہ نشے میں مدہوش نہ ہوا تو جب تک وہ شراب ذرہ بھر بھی اس کے پیٹ یا رگوں میں رہے گی تو اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ اور اگر وہ اس حال میں مرگیا تو کافر کی موت مرے گا اور اگر وہ نشے میں بد مست ہوگیا تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہ ہوگی۔ اور اگر اس دوران میں مرگیا تو کافر کی موت مرے گا۔ یزید بن ابو زیاد نے اس (فضیل) کی مخالفت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام نسائیؒ کا مقصود یہ ہے کہ فضیل بن عمرو نے یہ روایت بیان کی تو عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ کہا یعنی اسے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی مسند قراردیا ہے جب کہ یزید بن ابو زیاد نے مجاہد سے یہ روایت بیان کی تو عَنْ ابْنِ عُمَرَ کہا یعنی اس کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی مسند کے طور پر بیان کیا۔ والله أعلم (2) کافر کی موت کیونکہ نماز قبول نہ ہونے کی وجہ سے وہ کافر جیسا ہوگیا اور یہ انتہائی قبیح صورت ہے۔ أعاذنا الله منه
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ جس نے شراب پی اور اسے نشہ (گرچہ) نہیں ہوا، جب تک اس کا ایک قطرہ بھی اس کے پیٹ یا اس کی رگوں میں باقی رہے گا ۱؎ اس کی کوئی نماز قبول نہیں ہو گی، اور اگر وہ مر گیا تو کافر کی موت مرے گا ۲؎ ، اور اگر اسے نشہ ہو گیا تو اس کی نماز چالیس دن تک قبول نہیں ہو گی، اور اگر وہ اسی حالت میں مر گیا تو وہ کافر کی موت مرے گا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : کیونکہ شراب کا ایک قطرہ بھی (جو نشہ پیدا نہیں کرتا) حرام ہے، ارشاد نبوی ہے ”جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ پیدا کرے اس کا تھوڑا سا حصہ بھی حرام ہے۔“ ۲؎ : جیسے کفر کے ساتھ نماز مقبول نہیں اسی طرح شراب کے پیٹ میں موجود ہونے سے نماز قبول نہیں ہو گی، تو اس حالت میں موت کافر کی موت ہوئی کیونکہ بے نماز نہ پڑھنے والا کافر ہے، جیسا کہ محققین علما کا فتوی ہے۔ «خَالَفَهُ يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ» سابقہ روایت میں «يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ» نے فضیل سے اختلاف کیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Umar said: "Whoever drinks Khamr and does not get intoxicated, his Salah will not be accepted so long as any trace of it remains in his belly or his veins, and if he dies he will die a Kafir. If he becomes intoxicated his Salah will not be accepted for 40 nights, and if he dies during them, he will die a Kafir." (Sahih Mawquf)