باب: وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5677.
حضرت ابو بردہ بن نیاز ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تمام برتنوں میں بنا ہوا مشروب پی سکتے ہو لیکن تم نشے میں نہ آنا۔“ ابو عبد الرحمن (امام نسائیؒ) نے کہا کہ یہ حدیث منکر ہے۔ ابو الاحوص بن سلیم نے اس میں غلطی کی ہے۔ سماک بن حرب کے اصحاب (شاگردوں) میں سے کسی نے بھی اس کی متابعت نہیں کی جبکہ (خود) سماک قوی نہیں۔ اور وہ تلقین قبول کرتا تھا (جس طرح کوئی کہتا اسے مان لیتا اور اپنی روایت اسی طرح بدل لیتا تھا)۔ امام احمد بن حنبلؒ نے فرمایا کہ ابو الاحوص اس حدیث میں غلطی کیا کرتا تھا۔ اس حدیث کی سند اور اس کے الفاظ میں شریک نے اس کی مخالفت کی ہے۔
تشریح:
(1) یہ حدیث منکر ہے یعنی ضعیف اور صحیح احادیث کے خلاف ہے۔ دوسرے ثقہ راوی اس طرح بیان نہیں کرتے۔ صرف ابو الاحوص بیان کرتا ہے اور وہ بقول امام احمد بن حنبل ؒ ضعیف ہے۔ اور اس کا استاد سماک بھی قوی نہیں بلکہ وہ لوگوں کی تلقین قبول کرلیا کرتا تھا۔ (2) بعض لوگوں سے احناف مراد ہیں۔ ان کا استدلال تم نشے میں نہ آنا سے ہے۔ گویا پینا منع نہیں نشے میں آنا منع ہے مگر یہ درست نہیں کیونکہ یہ روایت ضعیف ہے جبکہ دیگر روایت ضعیف ہے جبکہ دیگر روایا ت میں یہ لفظ ہیں لیکن تم نشہ آور مشروب نہ پینا یعنی ہر برتن میں نبیذ بنائی جا سکتی ہے مگر اس میں نشہ پیدا نہ ہو۔ نیز ان الفاظ کے معنیٰ بھی دوسری روایات کے مطابق ہوسکتے ہیں کہ تم نشہ آور چیز نہ پینا کیونکہ پیے بغیر تو نشے میں نہیں آسکتے۔ کسی ایک روایت کے معنیٰ دوسری صحیح روایات کے خلاف نہیں کیے جاسکتے اور نہ کسی ایک ضعیف روایت کی وجہ سے دیگر کثیر روایات کو چھوڑا جاسکتا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5692
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5693
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5680
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ابو بردہ بن نیاز ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تمام برتنوں میں بنا ہوا مشروب پی سکتے ہو لیکن تم نشے میں نہ آنا۔“ ابو عبد الرحمن (امام نسائیؒ) نے کہا کہ یہ حدیث منکر ہے۔ ابو الاحوص بن سلیم نے اس میں غلطی کی ہے۔ سماک بن حرب کے اصحاب (شاگردوں) میں سے کسی نے بھی اس کی متابعت نہیں کی جبکہ (خود) سماک قوی نہیں۔ اور وہ تلقین قبول کرتا تھا (جس طرح کوئی کہتا اسے مان لیتا اور اپنی روایت اسی طرح بدل لیتا تھا)۔ امام احمد بن حنبلؒ نے فرمایا کہ ابو الاحوص اس حدیث میں غلطی کیا کرتا تھا۔ اس حدیث کی سند اور اس کے الفاظ میں شریک نے اس کی مخالفت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ حدیث منکر ہے یعنی ضعیف اور صحیح احادیث کے خلاف ہے۔ دوسرے ثقہ راوی اس طرح بیان نہیں کرتے۔ صرف ابو الاحوص بیان کرتا ہے اور وہ بقول امام احمد بن حنبل ؒ ضعیف ہے۔ اور اس کا استاد سماک بھی قوی نہیں بلکہ وہ لوگوں کی تلقین قبول کرلیا کرتا تھا۔ (2) بعض لوگوں سے احناف مراد ہیں۔ ان کا استدلال تم نشے میں نہ آنا سے ہے۔ گویا پینا منع نہیں نشے میں آنا منع ہے مگر یہ درست نہیں کیونکہ یہ روایت ضعیف ہے جبکہ دیگر روایت ضعیف ہے جبکہ دیگر روایا ت میں یہ لفظ ہیں لیکن تم نشہ آور مشروب نہ پینا یعنی ہر برتن میں نبیذ بنائی جا سکتی ہے مگر اس میں نشہ پیدا نہ ہو۔ نیز ان الفاظ کے معنیٰ بھی دوسری روایات کے مطابق ہوسکتے ہیں کہ تم نشہ آور چیز نہ پینا کیونکہ پیے بغیر تو نشے میں نہیں آسکتے۔ کسی ایک روایت کے معنیٰ دوسری صحیح روایات کے خلاف نہیں کیے جاسکتے اور نہ کسی ایک ضعیف روایت کی وجہ سے دیگر کثیر روایات کو چھوڑا جاسکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوبردہ بن نیار ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہر برتن میں پیو، لیکن اتنا نہیں کہ مست ہو جاؤ۔“ ۱؎ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے، اس میں ابوالاحوص سلام بن سلیم نے غلطی کی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ سماک کے تلامذہ میں سے کسی نے بھی ان کی متابعت کی ہو، اور سماک خود بھی قوی نہیں وہ تلقین کو قبول کرتے تھے۔ ۲؎ امام احمد بن حنبل نے کہا: ابوالاحوص اس حدیث میں غلطی کرتے تھے، شریک نے ابوالاحوص کی اسناد اور الفاظ میں مخالفت کی ہے۔ ۳؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : احتمال ہے اس بات کا کہ «وَلَا تَسْكَرُوا» سے مراد «ولا تشربوا المسكر» ہو، یعنی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس تاویل سے اس روایت اور حرام بتانے والی دیگر روایات کے اندر تطبیق ہو جاتی ہے۔ ۲؎ : تلقین کا معنی ہوتا ہے: کسی سے اعادہ کرانے کے لیے کوئی بات کہنا، بالمشافہ سمجھنا، باربار سمجھا کر، سنا کر ذہن میں بٹھانا اور ذہن نشین کرانا۔ ۳؎ : ابو الاحوص بخاری و مسلم کے رواۃ میں سے ہیں، اور ان کی اس حدیث کے شواہد بھی موجود ہیں، جب کہ ان کے برخلاف شریک حافظہ کے ضعیف ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Burdah bin Niyar said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'Drink from vessels but do not become intoxicated.