قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ ذِكْرِ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الطِّلَاءِ، وَمَا لَا يَجُوزُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

5716 .   أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ قَرَأْتُ كِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَى أَبِي مُوسَى أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهَا قَدِمَتْ عَلَيَّ عِيرٌ مِنْ الشَّامِ تَحْمِلُ شَرَابًا غَلِيظًا أَسْوَدَ كَطِلَاءِ الْإِبِلِ وَإِنِّي سَأَلْتُهُمْ عَلَى كَمْ يَطْبُخُونَهُ فَأَخْبَرُونِي أَنَّهُمْ يَطْبُخُونَهُ عَلَى الثُّلُثَيْنِ ذَهَبَ ثُلُثَاهُ الْأَخْبَثَانِ ثُلُثٌ بِبَغْيِهِ وَثُلُثٌ بِرِيحِهِ فَمُرْ مَنْ قِبَلَكَ يَشْرَبُونَهُ

سنن نسائی:

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: کون سا طلاء پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز ہے؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5716.   حضرت عامر بن عبداللہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ کا حضرت ابو موسیٰ کو لکھا ہوا خط پڑھا: ”حمد وصلاۃ کے بعد میرے پاس شام سے ایک تجارتی قافلہ آیا ہے جن کے پاس سیاہ رنگ کا ایک گاڑھا سا مشروب ہے، جیسے اونٹوں کو ملنے والی گندھک ہوتی ہے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ تم اسے کس طرح پکارتے ہو؟ انھوں نے مجھے بتا یا کہ ہم اسے دو تہائی خشک ہونے تک پکاتے ہیں۔ اس طرح اس کے دو خبیث اجزاء ختم ہو جاتے ہیں یعنی اس کا نشہ اور اس کی بو۔ (اور باقی خالص اور پاک مٹھاس رہ جاتی ہے) لہٰذا تم اپنے علاقے کے لوگوں کو ایسا مشروب پینے دو۔“