Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Kinds of Nabidh that are Permissible to Drink and the Kinds that are Not)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5735.
حضرت فیروز دیلمی ؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں رسول للہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہمارے علاقے میں انگور بہت ہوتا ہے جبکہ اللہ تعالی نے شراب کی حرمت کا حکم نازل فرما دیا ہے۔ ہم کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ”اسے منقی بنالو۔“ میں نے عرض کی: منقیٰ کو ہم کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ”تم صبح کے وقت پی لیا کرو۔“ میں نے کہا: ہم اس کو زیادہ دیر تک نہ پڑا رہنے دیں کہ وہ گاڑھا ہوجائے؟ آپ نے فرمایا: ”مٹکوں میں ڈال کر نہ رکھو بلکہ چمڑے کے مشکیزوں میں رکھو کیونکہ ان میں زیادہ دیر بھی پڑا رہا تو سرکہ بن جائے گا۔“
تشریح:
(1) حدیث سے چمرے کے مشکیزوں میں نبیذ بنانے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ (2) اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ صبح اور شام کے کھانے کے ساتھ نبیذ وغیرہ پینا یا کوئی دوسری ”ڈش“ استعمال کرنا شرعاً جائز ہے۔ یہ اسراف میں شامل نہیں۔ (3) ”ہم کیا کریں؟“ مقصد یہ تھا کہ انگور زیادہ دیر تک رکھے نہیں جا سکتے خراب ہو جاتے ہیں۔ فوراً اتنے انگور کھائے بھی نہیں جا سکتے۔ شراب بنانے سے روک دیا گیا ورنہ ہم ان سے شراب تیار کر کے رکھ لیتے اور بیچتے رہتے۔ گویا معاشی مشکل کی طرف اشارہ کیا کہ اس طرح ہماری فصل ضائع ہو جائے گی تو آپ نے یہ حل تجویز فرمایا کہ انگوروں کو خشک کرکے منقیٰ بنالو۔ پھر جب تک چاہو کھاؤ۔ جب چاہو بیچو۔ (4) ”منقیٰ کو ہم کیا کریں؟“ اس سوال کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے لیے کھانے کے علاوہ اس کا اور کون سا استعمال جائز ہے؟ آپ نے فرمایا: اس سے نبیذ تیار کرکے پی سکتے ہو لیکن اس احتیاط کے ساتھ کہ اس میں نشہ پیدا نہ ہو۔ (5) ”سرکہ بن جائے گا“ یہ علت ہے مٹکے میں نبیذ نہ بنانے کی کہ مٹکے میں نبیذ زیادہ دیر تک پڑا رہا تو اس میں نشہ پیدا ہوجائے گا اور وہ حرام ہوجائے گا جبکہ مشکیزے میں دیر تک پڑا بھی رہا تو زیادہ سے زیادہ ترش ہوجائے گا اور سرکہ بن جائے گا، یعنی سرکے کی طرح استعمال ہوسکے گا۔ نشہ پیدا نہ ہوگا لہٰذا وہ ضائع نہیں ہوگا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5750
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5751
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5738
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت فیروز دیلمی ؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں رسول للہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہمارے علاقے میں انگور بہت ہوتا ہے جبکہ اللہ تعالی نے شراب کی حرمت کا حکم نازل فرما دیا ہے۔ ہم کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ”اسے منقی بنالو۔“ میں نے عرض کی: منقیٰ کو ہم کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ”تم صبح کے وقت پی لیا کرو۔“ میں نے کہا: ہم اس کو زیادہ دیر تک نہ پڑا رہنے دیں کہ وہ گاڑھا ہوجائے؟ آپ نے فرمایا: ”مٹکوں میں ڈال کر نہ رکھو بلکہ چمڑے کے مشکیزوں میں رکھو کیونکہ ان میں زیادہ دیر بھی پڑا رہا تو سرکہ بن جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) حدیث سے چمرے کے مشکیزوں میں نبیذ بنانے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ (2) اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ صبح اور شام کے کھانے کے ساتھ نبیذ وغیرہ پینا یا کوئی دوسری ”ڈش“ استعمال کرنا شرعاً جائز ہے۔ یہ اسراف میں شامل نہیں۔ (3) ”ہم کیا کریں؟“ مقصد یہ تھا کہ انگور زیادہ دیر تک رکھے نہیں جا سکتے خراب ہو جاتے ہیں۔ فوراً اتنے انگور کھائے بھی نہیں جا سکتے۔ شراب بنانے سے روک دیا گیا ورنہ ہم ان سے شراب تیار کر کے رکھ لیتے اور بیچتے رہتے۔ گویا معاشی مشکل کی طرف اشارہ کیا کہ اس طرح ہماری فصل ضائع ہو جائے گی تو آپ نے یہ حل تجویز فرمایا کہ انگوروں کو خشک کرکے منقیٰ بنالو۔ پھر جب تک چاہو کھاؤ۔ جب چاہو بیچو۔ (4) ”منقیٰ کو ہم کیا کریں؟“ اس سوال کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے لیے کھانے کے علاوہ اس کا اور کون سا استعمال جائز ہے؟ آپ نے فرمایا: اس سے نبیذ تیار کرکے پی سکتے ہو لیکن اس احتیاط کے ساتھ کہ اس میں نشہ پیدا نہ ہو۔ (5) ”سرکہ بن جائے گا“ یہ علت ہے مٹکے میں نبیذ نہ بنانے کی کہ مٹکے میں نبیذ زیادہ دیر تک پڑا رہا تو اس میں نشہ پیدا ہوجائے گا اور وہ حرام ہوجائے گا جبکہ مشکیزے میں دیر تک پڑا بھی رہا تو زیادہ سے زیادہ ترش ہوجائے گا اور سرکہ بن جائے گا، یعنی سرکے کی طرح استعمال ہوسکے گا۔ نشہ پیدا نہ ہوگا لہٰذا وہ ضائع نہیں ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ دیلمی کے والد فیروز ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم انگور والے لوگ ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے شراب کی حرمت نازل فرما دی ہے، اب ہم کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ”اسے سکھا کر منقیٰ بنا لو۔“ میں نے کہا: تب ہم منقیٰ کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ”اسے صبح کے وقت بھگوؤ دو اور شام کو پیو، اور شام کو بھگوؤ صبح کو پیو۔“ میں نے کہا: دیر تک نہ رہنے دیں یہاں تک کہ اس میں تیزی آ جائے؟ آپ نے فرمایا: ”اسے گھڑوں میں مت رکھو بلکہ چمڑے کی مشک میں رکھو اس لیے کہ اگر اس میں زیادہ دیر تک رہا تو وہ (مشروب) سرکہ بن جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس باب میں (بشمول باب ۵۷) جو احادیث و آثار مذکور ہیں ان کا حاصل مطلب یہ ہے کہ کچھ مشروبات کی نوعیت یہ ہوتی ہے کہ کسی مرحلہ میں ان میں نشہ نہیں ہوتا اور کسی مرحلہ میں ہو جاتا ہے، تو جب مرحلہ میں نشہ نہیں ہوتا اس کا پینا حلال ہے، اور جب نشہ پیدا ہو جائے تو خواہ کم مقدار میں ہو یا زیادہ مقدار میں کم مقدار میں پینے سے خواہ نشہ آئے یا نہ آئے اس کا پینا حرام ہے۔ «الحمد للہ الذي بنعمته تتم الصالحات»۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah Ad-Dailami that his father Fairuz said: "I came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: 'O Messenger of Allah, we have grapevines and Allah, the Mighty and Sublime, has revealed that Khamr (wine) is forbidden, so what should we do?' He said: 'Make raisins.' I said: 'What should we do with the raisins?' He said: 'Soak them in the morning and drink them in the evening, and soak them in the evening and drink them in the morning.' I said: 'Can we leave it until it gets stronger?' He said: 'Do not put it in clay vessels, rather put it in skins, for if it stays there for a long time, it will turn into vinegar.